2025-04-22@20:17:04 GMT
تلاش کی گنتی: 303

«زلزلہ کیوں»:

(نئی خبر)
    بلوچستان کے علاقے سنجدی میں ایک کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔ واقعہ کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، لیکن 18 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صرف ایک کان کن کی لاش نکالی جا سکی ہے، جبکہ باقی 11 کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔پی ڈی ایم اے بلوچستان اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ کان کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ چیف انسپیکٹر مائنز کے مطابق دھماکے کے بعد کان کا راستہ مکمل طور پر بند ہو گیا تھا، جسے کئی گھنٹوں کی محنت سے جزوی طور پر کھولا گیا ہے۔ تاہم کان کے اندر کی بجلی کی تاریں کٹ چکی ہیں،...
    کوئٹہ کے نواحی علاقے سنجدی کے کوئلہ کان میں پھنسے 12 کان کنوں کو 14 گھنٹے گزرنے کے باوجود ریسکیو نہیں کیا جا سکا۔ مائنز حکام کے مطابق گزشتہ روز کان میں گیس بھر جانے کی وجہ سے دھماکا ہوا تھا جس کے باعث 12 کانکن اندر پھسن گئے تھے، ملبے تلے دبے کانکنوں کو ریسکیو کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے جس میں محکمہ مائنز، پی ڈی ایم اے اور ایف سی کے اہلکار شامل ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے جہانزیب خان کا کہنا ہے کہ رات بھر سے پی ڈی ایم اے کی ٹیمیں کانکنوں کو بحفاظت نکالنے میں مصروف ہیں، کانکنوں کو ریسکیو کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑیں گے۔         پی ڈی ایم اے حکام...
    بلوچستان کے علاقے سنجدگی میں کوئلے کی کان بیٹھنے سے 12 مزدور ملبے تلے دب گئے ہیں، جن کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ ترجمان بلو چستان حکومت کے مطابق کوئٹہ سے 40 کلو میٹر دور سنجدگی کے علاقے میں کوئلے کی کان گیس بھر جانے سے بیٹھ گئی ہے، 12 مزدور کان میں دب گئے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: دکی کوئلہ کان حملہ، کانکنی معطل، ہزاروں مزدوروں کے بےروزگار ہونے کا خدشہ ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہیں، وزیر معدنیات و خزانہ میر شعیب نوشیروانی نے چیف انسپکٹر مائنز غنی بلوچ کو متائثرہ مقام پر 2 مزید ٹیمیں بھیجنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر معدنیات نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ مائننگ کے مروجہ...