بلوچستان کوئلہ کان حادثہ: 12 کان کن پھنس گئے، 18 گھنٹے بعد ایک کی لاش نکال لی گئی
اشاعت کی تاریخ: 10th, January 2025 GMT
بلوچستان کے علاقے سنجدی میں ایک کوئلہ کان میں گیس بھرنے سے دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں 12 کان کن کان کے اندر پھنس گئے۔ واقعہ کے بعد ریسکیو آپریشن جاری ہے، لیکن 18 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی صرف ایک کان کن کی لاش نکالی جا سکی ہے، جبکہ باقی 11 کان کنوں کی تلاش جاری ہے۔پی ڈی ایم اے بلوچستان اور مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیمیں بھاری مشینری کے ساتھ کان کا ملبہ ہٹانے میں مصروف ہیں۔ چیف انسپیکٹر مائنز کے مطابق دھماکے کے بعد کان کا راستہ مکمل طور پر بند ہو گیا تھا، جسے کئی گھنٹوں کی محنت سے جزوی طور پر کھولا گیا ہے۔ تاہم کان کے اندر کی بجلی کی تاریں کٹ چکی ہیں، جنہیں دوبارہ بچھانے کا کام جاری ہے تاکہ ریسکیو ٹرالی کے ذریعے کان کے اندر پھنسے مزدوروں تک رسائی حاصل کی جا سکے۔ڈپٹی ڈائریکٹر ریسکیو نے بتایا کہ کان کن تقریباً 4200 فٹ کی گہرائی میں موجود ہیں۔ امدادی کام کے دوران گیس کے دباؤ کی وجہ سے دو ریسکیو اہلکار بے ہوش ہو چکے ہیں، جس سے آپریشن مزید چیلنجنگ ہو گیا ہے۔مزدور رہنما لالہ سلطان نے حادثے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں تاخیر کان کنوں کی زندگیوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ امدادی کام کو تیز کیا جائے تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کان کن
پڑھیں:
خیرپور: ببرلو بائی پاس پر وکلا کا احتجاج، جانوروں سے بھرے ٹرک سمیت متعدد گاڑیاں پھنس گئیں
کولاج فوٹو: اسکرین گریبخیر پور میں کینال منصوبے کے خلاف ببرلو بائی پاس پر وکلا کے احتجاج کے موقع پر رانی پور اور سکھر کے درمیان سیکڑوں مال بردار گاڑیاں پھنس گئیں۔
ان گاڑیوں میں جانوروں سے بھرے درجنوں ٹرک بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ جانوروں کے بیوپاریوں نے سندھ حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
ان بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ 48 گھنٹے سے زیادہ وقت ہوچکا ہے اور پھنسے ہوئے جانوروں کو پانی اور غذا نہیں مل سکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قربانی اور ایکسپورٹ کے لیے کراچی لے جائے جانے والے ان جانوروں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔
دریں اثنا خیر پور میں کینال منصوبے کے خلاف وکلا کا ببرلو بائی پاس پر دھرنا جاری ہے۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ نے اس حوالے سے کہا کہ آج صبح ہمارےاحتجاجی کیمپ پر حملہ ہوا اور فائرنگ کی گئی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ہم یہاں سے کسی صورت نہیں جائیں گے، اور ریلوے ٹریک سمیت پورا سندھ بھی بند کر سکتے ہیں۔