2025-04-23@16:40:46 GMT
تلاش کی گنتی: 12
«امریکا اور جاپان»:

جاپان انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کی جانب سے فیصل آباد میں صاف پانی کی فراہمی اور تقسیم کےنظام کی تقریب
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) فیصل آباد میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹکو فیصل آباد میں جاپانی امداد سے مکمل ہونے والے منصوبے اور پانی کی تقسیم کے نظام کی بہتری کی رسمی حوالگی کی تقریب منعقد ہوئی۔اس منصوبے پر جاپان کی طرفسے 4.094 بلین ین کی گرانٹ فراہم کی گئی۔جائیکاپاکستان کے چیف نمائندے جناب ناؤاکی میاتا ، فیصل آباد واٹر اینڈ سینیٹیشن ایجنسیواساکے مینیجنگ ڈائریکٹر جناب عامر عزیز اور جاپان کےپاکستان میں سفیر آکاماتسو شوئچی نےتقریب میں شرکت کی۔ فیصل آباد پاکستان کا تیسرا بڑا شہر ہے، جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ اس بڑھتی ہوئی آبادی کے لیے موجودہ پانی کی فراہمی ناکافی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو مناسب پانی کی سہولت دستیاب نہیں۔...
TOKYO: جاپان میں آبادی میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور مسلسل 14 ویں سال مجموعی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاپانی وزارتِ داخلی امور نے گزشتہ سال یکم اکتوبر 2024 تک کا آبادیاتی تخمینہ جاری کیا، جس میں جاپان کو ایک بار پھر گرتی ہوئی آبادی، بڑھتی عمر رسیدگی اور کم شرح پیدائش جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا بتایا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق غیر ملکیوں سمیت جاپان کی مجموعی آبادی 123.8 ملین رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 0.44 فیصد کم ہے۔ مزید پڑھیں: ’جاپان کی بابا وانگا‘ کی نئی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جاپان میں میگا سونامی کا خدشہ اس کمی میں سب سے نمایاں کمی جاپانی شہریوں کی...
جاپان کی آبادی مسلسل 14 ویں سال کم، معمر افراد کا تناسب ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 16 April, 2025 سب نیوز ٹوکیو(آئی پی ایس) جاپان میں آبادی میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور مسلسل 14 ویں سال مجموعی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ جاپانی وزارتِ داخلی امور نے گزشتہ سال یکم اکتوبر 2024 تک کا آبادیاتی تخمینہ جاری کیا، جس میں جاپان کو ایک بار پھر گرتی ہوئی آبادی، بڑھتی عمر رسیدگی اور کم شرح پیدائش جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا بتایا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق غیر ملکیوں سمیت جاپان کی مجموعی آبادی 123.8 ملین رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 0.44 فیصد کم ہے۔ اس کمی میں سب سے نمایاں...
بحر الکاہل کو دنیا کا سب سے بڑا سمندری خطہ سمجھا جاتا ہے، زمانہ قدیم سے آج تک یہ خطہ عالمی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ بحر الکاہل جس میں شنگھائی اور سنگاپور کے علاوہ ٹوکیو، یوکوہاما، لاس اینجلس اور بوسان جیسی اہم ترین تجارتی بندرگاہیں شامل ہیں۔ ان بندرگاہوں کے علاوہ شپنگ روٹس جن میں ٹرانس پیسیفک روٹ شامل ہے ایشیا کے اہم ترین ممالک جاپان، چین اور کوریا کو امریکا سے جوڑتا ہے۔ مزید برآں آبنائے ملا کا، پاناما کینال (بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان مختصر ترین راستہ) کے علاوہ آسٹریلیا۔ چین شپنگ روٹ بھی شامل ہیں۔ یہ بندرگاہیں اور روٹس عالمی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور بحر...
بیجنگ : چین نے امریکا اور جاپان کی طرف سے چین کے بارے میں تازہ ترین مشترکہ بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان چین کے داخلی معاملات میں کھل عام مداخلت ہے، یہ بات وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکون نے پیر کو معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہی۔ مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین سے متعلق مشترکہ بیان چین کے اندرونی معاملات میں کھلم کھلا مداخلت کرتا ہے، چین کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اورعلاقائی کشیدگی کو ہوا دیتا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے جاپان کے ساتھ سخت احتجاج کیا ہے۔ میڈیا ذرائع کے مطابق انہوں نے کہا کہ تائیوان...
چین، میکسیکو اور کینیڈا کے بعد جاپان نےامریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کر دیا ۔ جاپان کے وزیرخارجہ کٹسونوبو کٹو نے امریکا کی نئی ٹیرف پالیسی پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اقدام سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوسکتی ہے جاپان کو بھی امریکا کی ٹیرف پالیسی پر تحفظات ہیں،جاپان کو امریکی پالیسیوں اور ان کے اثرات کو پرکھنے کی ضرورت ہے۔ واضح رہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارت کے دوران امریکا نے اپنی “امریکہ فرسٹ” پالیسی کے تحت بین الاقوامی تجارت میں سخت اقدامات کیےہیں جن میں اسٹیل، ایلومینیم اور دیگر مصنوعات پر بھاری ٹیرف عائد کرنا شامل تھا۔ یہ ٹیرف پالیسیاں...
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپانی وزیراعظم اشیبا شیگیرو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان 7 فروری کو واشنگٹن میں پہلی سربراہ ملاقات کا اعلان کردیا گیا۔ خبررساں اداروں کے مطابق دونوں ممالک کے عہدے دار ملاقات کے حوالے سے رابطے میںہیں ۔ وزیراعظم اشیبا شیگیرو کا کہنا تھا کہ وہ جاپان امریکا اتحاد کو ایک نئی بلند سطح پر لے جانا چاہتے ہیں جو دونوں ممالک کے بہترین قومی مفاد میں ہو گا۔ اس ملاقات میں جاپان چین کی سرگرمیوں کے تناظر میں ہند بحرالکاہل خطے میں امن و استحکام کے لیے کام کرنے کی ضرورت پر بھی زور دے گا۔
دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد ایٹمی تباہی نے جاپان کو راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کردیا تھا۔ 7 سال تک امریکی نگرانی میں رہنے کے بعد 1952ء میں جاپان نے سان فرانسسکو معاہدے کے تحت آزادی حاصل کی لیکن خطے کی صورتحال کے پیش نظر اب بھی جاپان کو ایک ایسے اتحادی کی ضرورت تھی جو نہ صرف اس کی سلامتی کو یقینی بنائے بلکہ سرد جنگ کے دوران اسے سوویت یونین اور چین جیسی طاقتوں سے تحفظ بھی فراہم کرے۔ ایٹمی تباہی اور معاشی مشکلات کے ساتھ دفاعی طاقت محدود ہونے کی وجہ سے اس وقت جاپان نے امریکا کے ساتھ دفاعی تعاون کا راستہ اختیار کیا، اور یوں 1960 میں ’’اسٹیٹس آف فورسز ایگریمنٹ‘‘ (SOFA) کے...
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان، امریکا اور فلپائن نے ایک آن لائن اجلاس میں بحری سلامتی اور دیگر شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ جاپان کے وزیر اعظم اشیبا شیگیرو نے پیر کے روز امریکی صدر جو بائیڈن اور فلپائن کے صدر فرڈینینڈ مارکوس جونیئر کے ساتھ 30 منٹ کی وڈیو کانفرنس کی۔تینوں رہنماؤں نے جزوی طور پر چین کی بڑھتی ہوئی بحری سرگرمیوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے، اس امر پر اتفاق کیا کہ وہ آئندہ ہفتے صدر بائیڈن کی مدتِ عہدہ مکمل ہونے کے بعد بھی بحری اور اقتصادی سلامتی کے ساتھ ساتھ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لیے مل کر کام کرتے رہنا جاری رکھیں گے۔ دوسری جانب جاپان کے حکمران...
ان دنوں عالمی اخبارات میں جاپان کی سب سے بڑی اسٹیل کمپنی نیپون اسٹیل اور امریکا کی ایک اہم اسٹیل پروڈیوسر یو ایس اسٹیل کے تاریخی انضمام کے خلاف جو بائیڈن کی جانب سے لگائی گئی پابندی شہ سرخیوں میں جگہ پارہی ہے۔ دونوں کمپنیوں نے امریکی صدر جو بائیڈن کے حالیہ فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا ہے، جس میں انہوں نے اس انضمام کو قومی سلامتی کے خدشات کی بنیاد پر روک دیا تھا۔ بائیڈن کے اس فیصلے نے نہ صرف دو بڑی اسٹیل کمپنیوں کی قسمت کو داؤ پر لگا دیا ہے بلکہ جاپان اور امریکا کے اقتصادی تعلقات کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔ نیپون اسٹیل اور یو ایس اسٹیل نے اپنے انضمام کے لیے 14.1...
ٹوکیو (انٹرنیشنل ڈیسک) جاپان اور بھارت کے ساحلی محافظوں نے سمندر میں تیل اور دیگر مائع مواد کے رساؤ کو پھیلنے سے روکنے کی مشق کی ۔ اس دوران امریکی اور آسٹریلوی ماہرین بطور مبصر شریک ہوئے۔ چین کی بڑھتی ہوئی بحری سرگرمیوں کے تناظر میں چاروں ممالک آپس میں تعاون کو تقویت دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔یہ جاپان اور بھارت کے ساحلی محافظوں کے درمیان بیسویںمشترکہ مشق کا حصہ تھی۔