TOKYO:

جاپان میں آبادی میں کمی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور مسلسل 14 ویں سال مجموعی آبادی میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

جاپانی وزارتِ داخلی امور نے گزشتہ سال یکم اکتوبر 2024 تک کا آبادیاتی تخمینہ جاری کیا، جس میں جاپان کو ایک بار پھر گرتی ہوئی آبادی، بڑھتی عمر رسیدگی اور کم شرح پیدائش جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا بتایا گیا ہے۔

وزارت کے مطابق غیر ملکیوں سمیت جاپان کی مجموعی آبادی 123.

8 ملین رہی، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 0.44 فیصد کم ہے۔

مزید پڑھیں: ’جاپان کی بابا وانگا‘ کی نئی پیشگوئی نے خطرے کی گھنٹی بجا دی، جاپان میں میگا سونامی کا خدشہ

اس کمی میں سب سے نمایاں کمی جاپانی شہریوں کی تعداد میں ہوئی، جو 120.3 ملین ریکارڈ کی گئی، اور اس میں 0.74 فیصد کی کمی دیکھی گئی جو کہ اب تک کی سب سے بڑی سالانہ کمی ہے۔

دوسری جانب غیر ملکیوں کی تعداد 3.5 ملین تک پہنچ گئی ہے، جو جاپان میں غیر ملکی آبادی کا ریکارڈ بلند ترین سطح ہے۔

آبادی میں عمر کے لحاظ سے تقسیم کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 65 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد ملک کی مجموعی آبادی کا 29.3 فیصد ہیں جو کہ ایک ریکارڈ بلند شرح ہے۔

75 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کا تناسب 16.8 فیصد ہو گیا ہے، جو کہ ایک اور نیا ریکارڈ ہے۔

مزید پڑھیں: تاریخ رقم، جاپان فیفا ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے والا پہلا ملک بن گیا

15 سال یا اس سے کم عمر افراد کی تعداد 13.8 ملین ہے، جو آبادی کا 11.2 فیصد ہیں — اور یہ شرح تاریخی طور پر سب سے کم ہے۔

15 سے 64 سال کے درمیان افراد، جو کہ کام کرنے کی عمر کے سمجھے جاتے ہیں، مجموعی آبادی کا 59.6 فیصد ہیں۔

ملک کے 47 پریفیکچرز میں سے صرف ٹوکیو اور سائیتاما کی آبادی میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ باقی تمام علاقوں میں آبادی میں کمی ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان کو مستقبل میں شدید لیبر شارٹیج، معاشی دباؤ، اور سماجی خدمات کے نظام پر بڑھتے بوجھ کا سامنا ہوگا،

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: آبادی کا عمر کے

پڑھیں:

آسٹریلوی خاتون اہلکار نے جیل کی نوکری چھوڑ کر شرمناک کام شروع کردیا

کینبرا (نیوز ڈیسک) آسٹریلیا کے شہر گولڈ کوسٹ سے تعلق رکھنے والی 32 سالہ سابق جیل اہلکار ایلیشا ڈیوس نے قیدیوں کی مسلسل توجہ، سخت ضوابط اور ذاتی اظہار پر پابندیوں سے تنگ آ کر اپنی ملازمت چھوڑ دی اور ایک آزادانہ اور منافع بخش زندگی کے لیے بالغوں کی ویب سائٹ اونلی فینز کا رخ کیا۔

ایلیشا نے ڈیلی میل آسٹریلیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ جیل میں کام کرنا صرف جسمانی طور پر نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی تھکا دینے والا تجربہ تھا۔ روزانہ قیدی ان کی خوبصورتی پر تبصرے کرتے، باتیں بنانے کی کوشش کرتے اور کبھی کبھار تحفے دینے کی کوشش بھی کرتے تھے، جنہیں وہ مسلسل مسترد کرتی رہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جیل کی ملازمت کے دوران میک اپ، جیولری اور لباس میں ذاتی انداز پر مکمل پابندی تھی، جس سے وہ خود کو دبا ہوا محسوس کرتی تھیں۔ بعض قیدی رہائی کے بعد ان کا انسٹاگرام تلاش کر کے دوبارہ رابطے کی کوشش کرتے،۔ قیدیوں کی بیویاں اور گرل فرینڈز ملاقاتوں کے دوران ان کو تیز نظروں سے گھورتی تھیں، بعض نے تو بدتمیزی کی حد تک رویہ بھی اختیار کیا۔

ایلیشا نے اعتراف کیا کہ اس نوکری میں صرف قیدیوں کی نگرانی نہیں بلکہ ان کا اعتماد جیتنا اور ان سے گفتگو بھی شامل تھی، مگر ذاتی اظہار کی مسلسل پابندی اور ماحول کی کشیدگی نے انہیں بری طرح تھکا دیا۔ بالآخر فروری 2022 میں انہوں نے نوکری چھوڑ دی اور اپنی آن لائن فالوئنگ کو استعمال کرتے ہوئے اونلی فینز پر اپنا نیا کیریئر شروع کیا۔

پہلے وہ سالانہ تقریباً 46 ہزار پاؤنڈ کماتی تھیں جبکہ اب ان کی آمدنی دو لاکھ 80 ہزار پاؤنڈ سے تجاوز کر چکی ہے۔ ایلیشا کا کہنا ہے کہ اب وہ بغیر کسی پابندی کے اپنی زندگی گزار رہی ہیں، جیسا دل چاہے پہن سکتی ہیں، بول سکتی ہیں، اور اپنی مرضی کی زندگی جینے میں خود کو آزاد محسوس کرتی ہیں۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن نے یکم جون سے چھٹیاں دینے کی سمری وزیراعلیٰ کو بھجوا دی

متعلقہ مضامین

  • ریکوڈک منصوبے کے فوائد مقامی آبادی تک پہنچنے چاہیے، وزیرِ خزانہ
  • کوہ ہندوکش و ہمالیہ میں برف باری کم ترین سطح پر پہنچ گئی
  • ٹیکسٹائل برآمدات 13.613 بلین ڈالر کی بلند ترین سطح پر، وزیراعظم کا 9.38 فیصد اضافے کا خیر مقدم
  • بینکوں سے قرض لیکر گاڑیوں کی خریداری کا نیا ریکارڈ بن گیا
  • مسلسل شکستوں نے عاقب جاوید کی رخصتی کا پروانہ بھی جاری کردیا
  • کار مسلسل
  • صوبائی حکومت نے دو تعطیلات کا اعلان کر دیا
  • مذاکرات، مقاومت اور جہد مسلسل
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
  • آسٹریلوی خاتون اہلکار نے جیل کی نوکری چھوڑ کر شرمناک کام شروع کردیا