نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔ جبکہ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت یکطرفہ طور پر انڈس واٹر ٹریٹی معطل نہیں کرسکتا، اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان جواب میں انڈس واٹر ٹریٹی ختم کردے گا، بھارت کے ساتھ تجارت اور واہگہ بارڈر بند کی جارہی ہے، بھارت کے لیے پاکستانی ایئراسپیس بھی بند کردی گئی ہے، بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا، قومی سلامتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری

اسلام آباد میں وفاقی وزرا کے ہمراہ  پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے اعلانات کے جواب میں کچھ فیصلے کیے گئے ہیں، سب سے پہلا فیصلہ انڈس واٹر ٹریٹی کے حوالے سے ہے کہ بھارت یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر نہیں توڑ سکتا ہے کیوں کہ ورلڈ بینک اس معاہدے میں شامل تھا، 240 ملین لوگوں کی آبادی پر مشتمل ملک میں اس طرح کا یونی لیٹرل ایکشن ناقابل قبول ہے، اگر بھارت نے اس قسم کا کوئی اقدام  اٹھایا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا، پاکستان جواب میں بھارت کے ساتھ شملہ واٹر ٹریٹی بھی توڑ سکتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کا رویہ بڑا ہی غیرذمہ دارانہ ہے، پاکستان کی وزارت خارجہ نے پہلگام واقعے کے حوالے سے کل صبح ایک اعلامیہ جاری کردیا تھا جس میں پہلگام واقعے کی مذمت کی گئی تھی ، کئی سفارتی ذرائع اور یو این سیکیورٹی کونسل کی پی فائیو کے ممبرز نے مجھے کالز کرکے پاکستان کے اعلامیے کو مثبت قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اٹاری بارڈر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کے جواب میں پاکستان نے واہگہ بارڈر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے ہر قسم کی تجارت کو معطل کیا جارہا ہے، پاکستان میں موجود بھارتی شہریوں کو ملک چھوڑنے کے لیے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ہے، تیسرا بڑا فیصلہ سارک ویزا اسکیم کے حوالے سے کیا گیا ہے کہ جن بھارتی شہریوں کو اس ویزا اسکیم کے تحت ویزے جاری ہوئے ہیں وہ کینسل کردیے گئے ہیں، تاہم یہ فیصلہ سکھ یاتریوں(جو مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لیے آئے ہیں) پر لاگو نہیں ہوگا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ بھارت نے چونکہ ڈیفینس نیول، ایئرایڈوائرل اور عملے کو پرسونا نان گریٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کیا ہے تو پاکستان نے بھی جواب میں  اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر انہیں 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرکے 30 کردی ہے، جواب میں پاکستان نے بھی بھارتی سفارتخانے کے عملے کی تعداد کم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت صرف الزامات لگا رہا ہے، اگر انڈیا کے پاس ثبوت موجود ہیں تو وہ پاکستان یا عالمی برادری کے ساتھ شیئر کرے، پاکستان کے پاس شواہد موجود ہیں کہ سری نگر میں غیر ملکی شہری آئے ہیں جن کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے، ان کے کیا عزائم ہیں پاکستان اس پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ دفترخارجہ بھارتی ہائی کمیشن کے اہلکاروں کو طلب کرے گا اور جو فیصلے ہوئے ہیں ، ان سے آج ہی ڈیمارش کے ذریعے انہیں آگاہ کردیا جائے گا، اگر بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پاکستان ترکی بہ ترکی جواب دے گا۔

بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، وزیردفاع

اس موقع پر وزیردفاع خواجہ آصف نے پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت سمیت جہاں بھی دہشتگردی ہو پاکستان اس کی بھرپور مذمت کرتا ہے، مگر پاکستان اپنے دفاع کا حق بھی محفوظ رکھتا ہے، دنیا میں پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی سے متاثر رہا ہے، افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دیگر دہشتگرد موجود ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، کلبھوشن بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کی زندہ گواہی ہے، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر بھارت میں ہیں اور اپنا علاج وہاں کرواتے ہیں۔

 انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بھارت کے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں اور بھارتی وزیراعظم مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہیں، مقبوضہ کشمیر میں9لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پہلگام واقعے پر سوالیہ نشان ہے، کوئی کسی شک میں نہ رہے،ہم پوری طرح تیار ہیں اور بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے، اگر ہمارے شہریوں کو کچھ ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔

قبل ازیں پاکستان نے بھارت کو خبردار  کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش، اور نچلے دریا کے حقوق غصب کرنے کو جنگی عمل تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے پورے دائرے میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔

وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اہم اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو پیش آئے واقعے کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا، کمیٹی نے بھارتی الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے کسی بھی آبی جارحیت کو جنگی اقدام قرار دیا ہے۔

کمیٹی نے بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات کو بے بنیاد، سیاسی مقاصد پر مبنی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے کر مسترد کر دیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کشمیر اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ایک متنازع علاقہ ہے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا۔ کہا گیا کہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کا قومی مفاد ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

اسی طرح پاکستان نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف موجودہ اجازت نامہ رکھنے والے افراد کو 30 اپریل تک واپس جانے کی مہلت دی گئی ہے۔

سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کر دیے گئے، صرف سکھ یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق اسلام آباد میں تعینات بھارتی بحری، فضائی اور دفاعی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر 30 اپریل تک ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

پاکستانی فضائی حدود تمام بھارتی یا بھارتی کمپنیوں کی پروازوں کے لیے بند کر دی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر قسم کی تجارتی سرگرمیوں پر پابندی لگا دی گئی ہے، چاہے تیسرے ملک کے ذریعے ہو۔

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے اور اس کے خلاف فرنٹ لائن ریاست رہا ہے، پہلگام حملے کے حوالے سے بے بنیاد بھارتی الزامات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، پاکستان کے پاس گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے اعتراف سمیت بھارتی ریاستی دہشتگردی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں۔

مزید پڑھیں:پہلگام حملہ: اسکرپٹ، ہدایت کاری، اداکاری کی غلطیاں

قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا کہ پاکستان کی مسلح افواج ہر جارحیت کا بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں، بھارت کا حالیہ رویہ دو قومی نظریے کی سچائی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی تصدیق کرتا ہے۔

’پاکستانی قوم امن کے لیے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ان کے ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک حل طلب تنازع قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ اس تنازع کو اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے، پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔

مزید پڑھیں: پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد

’بھارت کی جانب سے مسلسل ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی جیری مینڈرنگ، مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی جانب سے ایک خالص مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جس نے تشدد کے چکر کو جاری رکھا ہے۔‘

قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اس پر اتفاق پایا گیا کہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید وسیع ہوگیا ہے اور اس ضمن میں وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو پسماندہ کرنے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

’بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی ہوس کا مقابلہ کرنا چاہیے اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: قومی سلامتی کمیٹی کے اسحاق ڈار نے کہا نے کہا کہ بھارت کیا تو پاکستان پہلگام واقعے اگر بھارت نے بھرپور جواب میں پاکستان واہگہ بارڈر بھارتی شہری کے حوالے سے پاکستان نے پاکستان پر پاکستان کے جواب دے گا کی جانب سے شہریوں کو بھی محفوظ اور بھارت موجود ہیں اجلاس میں دی گئی ہے کہا ہے کہ کے مطابق کے ذریعے جواب میں بھارت کے نے بھارت بھارت کی کمیٹی نے کرنے کا جائے گا کے ساتھ کیا ہے کے لیے گیا کہ کے پاس

پڑھیں:

بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین

پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے جارحانہ اقدامات کے بعد پاکستان نے سرکاری طور پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی یا پانی روکے جانے کو اعلان جنگ تصوّر کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ پاکستان نے واہگہ بارڈر اور پاکستانی فضائی حدود بھی بند کر دی ہیں اور بھارتی ناظم الامور گیتا سری واستو کو ڈی مارش دیا اور بھارتی فضائی اور بحری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک چھوڑنے کی ہدایت کر دی۔

پاکستان کا پہلگام واقعے پر ردعمل کتنا مناسب تھا اور آگے چل کے اِس کے کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، اور کیا مستقبل میں یہ جارحیت بڑھے گی یا بین الاقوامی مداخلت سے دونوں ملکوں کے درمیان تلخیوں کو کم کرنے کی کوشش کی جائے گی، اس حوالے سے ہم نے سفارتی ماہرین کی رائے جاننے کی کوشش کی ہے۔

پاکستان نے بہت سوچا سمجھا ردعمل دیا ہے؛ ماریہ سلطان

ساؤتھ ایشین سٹریٹجک سٹبلیٹی انسٹیٹوٹ کی چیئرپرسن ڈاکٹر ماریہ سلطان نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اِس معاملے پر بہت سوچا سمجھا ردّعمل دیا ہے۔ بھارت اس غلط فہمی کا شکار ہے کہ وہ ملک کے شمالی حصّے میں جنگ چھیڑے گا تو اُس جنگ کا دائرہ کار وہیں تک محدود رہے گا۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی بھی جنگ وقت، دائرہ کار اور ہتھیاروں کے استعمال کی قید سے آزاد ہو گی۔ اگر بھارت جنگ کرنا چاہتا ہے تو اُسے اِس جنگ کی قیمت چکانا پڑے گی اور یہی پاکستان نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ پاکستان پانی روکے جانے کے عمل کو اعلان جنگ سمجھے گا۔

بھارت آج اگر سندھ طاس معاہدے سے مُکر جاتا ہے تو اِس کے بعد بین الاقوامی معاہدات کو لے کر بھارت اپنا عالمی اعتبار کھو دے گا۔ بین الاقوامی معاہدات تو درکنار کثیر القومی معاہدات میں بھی بھارت کو قابلِ اعتبار نہیں سمجھا جائے گا۔ اِس لیے بھارت کو یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ وہ بغیر کسی قسم کے نتائج سندھ طاس معاہدے سے نکل سکتا ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ وہ ایک جوہری لڑائی کا خطرہ مول لینے پر تیار نظر آتے ہیں۔ اگر بھارت کی بطور ریاست عالمی قوانین کی سمجھ بوجھ کا یہ عالم ہے تو پھر اُس کی بین الاقوامی معاہدات میں شمولیت پر بہت سے شکوک و شبہات کیے جائیں گے۔

بھارت کا روّیہ انتہائی غیر محتاط ہے اور اُسے نہیں معلوم کہ سندھ طاس بین الاقوامی معاہدے کی اگر وہ خلاف ورزی کرتا ہے یا پاکستان کے حصّے کا پانی کم کرتا ہے تو اس بات کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا جس کی وجہ سے خطرات بھارت کی توقعات سے کہیں زیادہ بڑھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی طرف سے جب بھارت کو جواب دیا جائے گا تو بھارت کی ساری معاشی ترقی رُک جائے گی۔

 پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا ہے؛ ایمبیسڈر وحید احمد

پاکستان کے سابق سفارتکار ایمبیسڈر وحید احمد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ردعمل بہت نپا تلا تھا لیکن پاکستان کے ردعمل دینے کے علاوہ چارہ بھی کوئی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ کسی بھی ملک کے مفاد میں نہیں۔ جنگ ایک آسان چیز نہیں۔ حتیٰ کہ امریکا جیسا ملک بھی جنگ کے لیے اتحادی تلاش کرتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل بہت زیادہ ہیں اور بھارت گو کہ ایک بڑا ملک ہے لیکن اس کے معاشی مسائل بھی کم نہیں ہیں۔ دونوں ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اب میں سمجھتا ہوں کہ فہم و فراست سے کام لیا جانا چاہیے۔

’ہمسائے آپ کی پسند ناپسند کی بنیاد پر منتخب نہیں کیے جا سکتے۔ ہم نے بھارت کو بطور ہمسایہ چنا ہے نہ بھارت نے ہمیں۔ اب بہتر یہی ہے کہ دونوں ممالک صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے مہذب ملکوں کی طرح ساتھ رہنا سیکھیں۔‘

 وحید احمد نے کہا کہ اس وقت بین الاقوامی صورتحال بھی ٹھیک نہیں۔ ہر طرف افراتفری کا ماحول ہے۔ امریکا دونوں ملکوں کے درمیان مصالحت کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتا ہے لیکن امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا رویہ بہت عجیب ہے۔ ان کا رویہ ڈرانے دھمکانے والا ہے۔ ایسی صورت میں دونوں ملکوں کو خود عملیت پسندی سے سوچنا ہو گا۔

 امید رکھنی چاہیے کہ حالات قابو سے باہر نہ ہوں؛ ایمبیسڈر مسعود خالد

پاکستان کے سابق سفارتکار مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں اچھا اور  مضبوط ردعمل دیا ہے۔ بھارت نے کل جن اقدامات کا اعلان کیا تھا وہ تو انتہائی خوفناک تھے۔ ہم نے کہا ہے کہ پانی روکے جانے کو اعلان جنگ سمجھا جائے گا، اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، ان کے سفارتی عملے کو محدود کر دیا ہے۔

اب بال بھارتی کورٹ میں ہے لیکن جس طرح سے وہاں کے سیاست دانوں اور میڈیا نے اس معاملے پر انتہائی مبالغہ آمیز بیانیہ بنایا ہے اور ایک افراتفری کی فضا بنائی ہے، ایسی صورت میں چیزیں قابو سے باہر بھی ہو جاتی ہیں۔ لیکن امید کرنی چاہیے کہ دونوں ملکوں کے بیچ مزید تصادم اور کشیدگی نہیں ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ تو ماحولیاتی تبدیلیوں سے منسلک ایک معاہدہ ہے۔ ہم ہمالیہ کے خطے میں بیٹھے ہیں جو ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ اس دفعہ سب سے کم برف پڑی ہے جبکہ دوسری طرف بھارت جنگی جنون میں مبتلا نظر آتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • مریم اورنگزیب کی گاڑی کو حادثہ، محفوظ رہیں
  • بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تلا ہے؛ سفارتی ماہرین
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • بھارت پاکستانی شہریوں پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اگر ایسا ہوا تو بھارتی شہری بھی محفوظ نہیں رہیں گے، وزیر دفاع
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا کی پریس کانفرنس
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدہ ختم کرسکتا ہے، وفاقی وزرا
  • پہلگام واقعے پر پاکستان کا بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ
  • اتحادی جماعتوں میں کوئی اختلاف نہیں،پیپلزپارٹی اور ن لیگ اسی تنخواہ پر کام کرتیں رہیں گی: حنیف عباسی
  • کراچی میں تھانے بھی غیر محفوظ، شہری کی قیمتی 125 موٹر سائیکل چوری