دنیا میں سب سے زیادہ "بچوں کو قتل" کرنیکا ریکارڈ اسرائیل کے نام
اشاعت کی تاریخ: 18th, April 2025 GMT
گھناؤنے اسرائیلی جنگی جرائم کے تسلسل کا ذکر اور یہ بیان کرتے ہوئے کہ غزہ کی پٹی میں وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام لوگوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک صیہونی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں روزانہ کی بنیاد پر متعدد بچے مَر جاتے ہیں، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی ہے کہ غاصب و سفاک صیہونی رژیم، اسکے ساتھیوں اور اسکا جواز پیش کرنیوالوں، سب کا احتساب کیا جانا چاہیئے! اسلام ٹائمز۔ فلسطین میں اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ - یونیسیف کے ترجمان کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہ "جنگ غزہ کے آغاز سے لے کر اب تک روزانہ کی بنیاد پر جانبحق ہونے والے بچوں کی تعداد اوسطاً 27 تک پہنچ چکی ہے"، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے تاکید کی کہ یہ رپورٹ قرون وسطی کی نہیں اور نہ ہی تاریک دور کی ہے بلکہ یہ المیہ تقریباً 2 سال قبل سے ہر روز دہرایا جا رہا ہے! اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے اس غاصب و سفاک رژیم کے کھلے جنگی جرائم کی مذمت اور بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) کی جانب سے اسرائیل کے مجرم رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جانے کا حوالہ دیتے ہوئے اسمعیل بقائی نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے غاصب اسرائیلی رژیم کے جنگی جرائم کی بارہا مذمت کی ہے، بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے ان جنگی جرائم کے ارتکاب پر غاصب و سفاک صیہونی حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے ہیں.
اسمعیل بقائی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر روز کی بنیاد پر بچوں کی ایک بڑی تعداد یا تو غزہ پر وحشیانہ "صیہونی بمباری" یا پھر عام شہریوں کو "بھوک" میں مبتلاء رکھنے پر مبنی غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی دیدہ دانستہ پالیسی کے نتیجے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہے! یہ بیان کرتے ہوئے کہ یہ انسانیت سوز کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی رو سے جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی ہیں، انہوں نے تاکید کی کہ غاصب اسرائیلی رژیم، اس کے ساتھیوں اور اس کا جواز پیش کرنے والوں، سبھی کو جوابدہ بنایا جانا چاہیئے!
واضح رہے کہ یونیسیف کے ترجمان نے غزہ میں 39 ہزار یتیم بچوں کی موجودگی کا اعلان کرتے ہوئے تاکید کی تھی کہ جن لوگوں کو فوری طور پر غزہ کی پٹی چھوڑ دینے کی ضرورت ہے ان کی تعداد 16 ہزار ہے جبکہ ان میں 4 ہزار بچے بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) نے بھی حال ہی میں غزہ کی پٹی کے شدید محاصرے اور غزہ کی پٹی میں خوراک و انسانی امداد کی ترسیل پر غاصب اسرائیلی رژیم کی جانب سے پابندی عائد کئے جانے کے بعد سے غزہ کی ابتر انسانی صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں ہر قسم کی بنیادی خوراک کا تیزی کے ساتھ خاتمہ ہو رہا ہے اور نوزاد، شیرخوار و کمسن بچے ہر شب بھوکے سوتے ہیں!!
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی رژیم اقوام متحدہ غاصب و سفاک جنگی جرائم غزہ کی پٹی کے ترجمان دیتے ہوئے تاکید کی ہوئے کہ
پڑھیں:
غزہ پٹی: اسرائیلی حملوں میں مزید نوے افراد ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 اپریل 2025ء) غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے بتایا ہے کہ تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں مزید نوے فلسطینی مارے گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ہلاکتیں گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران کیے گئے حملوں کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائیاں کر رہی ہے۔
ہلاک ہونے والے افراد میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ غزہ پٹی میں وزارت صحت کے مطابق کچھ افراد ایسے علاقوں میں بھی مارے گئے ہیں، جو اقوام متحدہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کے زون قرار دیے گئے تھے۔
جنوبی شہر خان یونس میں بھی کم از کم گیارہ افراد ہلاک ہوئے۔ اس شہر کے علاقے مواسی کو اسرائیل نے انسانی ہمدردی کا زون زون قرار دیا ہوا ہے۔
(جاری ہے)
یہاں عارضی بنائی گئی پناہ گاہوں میں لاکھوں بے گھر فسلطینی رہائش پذیر ہیں۔ تاہم اسرائیل کا مؤقف ہے کہ جنگجو شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، اس لیے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری عسکریت پسند حماس پر ہی عائد ہوتی ہے۔ انسانی بحرانی المیہ شدید ہوتا ہوااکتوبر 2023ء سے جاری جنگ نے غزہ کے بڑے حصے کو تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں وہاں کے باسی خوراک پیدا کرنے کی صلاحیت سے تقریبا محروم ہو چکے ہیں۔
اس مسلح تنازعے کے باعث غزہ پٹی کی نوے فیصد سے زائد آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ لاکھوں افراد خیموں یا تباہ شدہ عمارتوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔نئے اسرائیلی فضائی حملے ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں، جب امدادی تنظیمیں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر عائد مکمل ناکہ بندی پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔ غزہ پٹی میں گزشتہ چھ ہفتوں سے تمام اشیائے خور و نوش اور دیگر ضروریات زندگی کی رسد بند ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق ہزاروں بچے غذائی قلت کا شکار ہو چکے ہیں اور بیشتر افراد بمشکل ایک وقت کا کھانا کھا پا رہے ہیں کیونکہ خوراک کے ذخائر ختم ہوتے جا رہے ہیں۔
محاصرے اور جنگ کی تباہ کاریوں کا شکار افراد خوراک کی شدید قلت کے باعث سمندری کچھوؤں کا گوشت کھانا شروع ہو گئے ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق کچھ مجبور خاندانوں نے پروٹین کی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر ایسا اقدام اٹھایا ہے۔
جنگ بندی کی جامع ڈیل چاہتے ہیں، حماسدریں اثنا حماس نے فائر بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ اس عسکریت پسند تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ کسی جزوی ڈیل کو قبول نہیں کرے گی بلکہ وہ جنگ بندی کا ایک جامع معاہدہ چاہتی ہے۔
غزہ میں جنگ بندی کی نئی کوششیں جاری ہیں لیکن حماس کا کہنا ہے کہ وہ صرف اسی معاہدے کو قبول کرے گی جو جنگ کا مکمل خاتمہ کرے۔
غزہ میں حماس کے سربراہ خلیل الحیہ نے کہا، ''ہماری تحریک (حماس) جنگ بندی کے ایک ایسے معاہدے پر فوری مذاکرات کے لیے تیار ہے، جس کے تحت اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کی طے شدہ تعداد کی رہائی کے بدلے یرغمالیوں کی آزادی ممکن ہو سکے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اس نئی ڈیل کے تحت ہماری عوام کے خلاف جنگ کا مکمل خاتمہ ہو، اسرائیلی افواج غزہ سے مکمل طور پر نکل جائیں اور غزہ پٹی کی تعمیر نو کا آغاز ہو۔
‘‘ اسرائیل نے کیا پیشکش کی تھی؟اسرائیل 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے مزید 10 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ تجویز بھی ہے کہ اس مدت میں فریقین مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں گے۔
اسرائیلی منصوبے میں یہ بھی شامل ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے تاہم یہ عسکری گروہ اس مطالبے کو مسترد کر چکا ہے۔
مذاکرات ابھی تک تعطل کا شکار ہیں جبکہ غزہ میں لڑائی جاری ہے۔
اس صورتحال میں غزہ کے عام شہریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ تنازعہ کیسے شروع ہوا تھا؟غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق دو ماہ کی جنگ بندی ختم ہونے کے بعد دوبارہ شروع کیے گئے اسرائیلی زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک کم از کم 1,691 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ سات اکتوبر سن 2023ء سے جاری اس جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اکاون ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔
سات اکتوبر سن 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کی سرزمین پر حملہ کرتے ہوئے اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1,218 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ڈھائی سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا تھا۔ اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی شروع کر دی تھی۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد دیگر مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
ادارت: عرفان آفتاب، مریم احمد