Daily Ausaf:
2025-04-22@01:23:32 GMT

ذکرِ حبیب ﷺاور اطاعتِ رسولﷺ

اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ گھروں میں نماز پڑھنے سے، قرآن کریم کی تلاوت کرنے سے اور اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنے سے روحانی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ ہم اس بات کا شکوہ تو آپس میں اکثر کرتے رہتے ہیں کہ گھروں میں برکت کا وہ پہلے والا ماحول نہیں رہا اور باہمی محبت و اعتماد میں مسلسل کمی آ رہی ہے، لیکن اس کے اسباب پر ہم غور نہیں کرتے۔ ظاہر بات ہے کہ ہمارے گھروں میں نماز کا ماحول ہو گا، قرآن کریم کی تلاوت ہو گی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ ہو گا، درود شریف پڑھا جائے گا اور دینی مجالس کا اہتمام ہو گا تو رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو گا اور فرشتوں کی آمد ہوتی رہے گی۔ لیکن ہم نے اپنے گھروں کے ماحول کو جو رخ دے دیا ہے اور جس میں اضافہ ہو رہا ہے، اس میں فرشتوں کے آنے جانے اور رحمتوں کے نزول کی توقع تو نہیں کی جا سکتی۔
ہم جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ مختلف حوالوں سے کرتے ہیں اور ذکرِ حبیب ﷺ کے بہت سے حوالے ہیں جو سب درست ہیں۔ مثلاً ہم یہ تذکرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنی نسبت کے اظہار کے لیے کرتے ہیں، جو دراصل ہماری شناخت ہے اور آقائے نامدار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کر کے اصل میں ہم اپنی شناخت کو پکا کرتے ہیں اور اس کی تجدید کرتے ہیں۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ محبت کے اظہار کے لیے بھی کیا جاتا ہے، اس لیے کہ جس کے ساتھ محبت ہو اس کا نام بار بار زبان پر آتا ہے اور اس کا تذکرہ کرتے رہنے کو محبت کرنے والے کا ہر وقت جی چاہتا ہے۔
ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ رحمتوں اور برکات کے حصول کے لیے بھی کرتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ جہاں سرکارِ مدینہ نبی اکرمؐ کا تذکرہ ہو گا وہاں رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو گا اور صرف نزول نہیں، بلکہ بارش ہوتی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خود سراپا رحمت ہیں اور ان کا مبارک تذکرہ بھی رحمتوں اور برکتوں کا ذریعہ بنتا ہے۔
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم علیہ وسلم کا تذکرہ ہم اس لیے بھی کرتے ہیں کہ اس سے اللہ تعالیٰ راضی ہوتے ہیں۔ ہمارے کسی دوست کا ہمارے سامنے اچھے انداز میں ذکر کیا جائے تو ہمیں خوشی ہوتی ہے، یہ فطری بات ہے۔ اللہ تعالیٰ بھی اپنے حبیب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر خوش ہوتے ہیں اور نبی اکرمؐ کے مبارک تذکرہ کا ایک مقصد اور فائدہ رضائے الٰہی کا حصول بھی ہوتا ہے۔
ذکرِ رسولؐ کے یہ سارے پہلو درست ہیں اور سب کے فوائد ہمیں ملتے ہیں، لیکن ایک پہلو اور بھی ہے جس کی طرف ہماری توجہ کم ہوتی ہے، حالانکہ اس کی ضرورت سب سے زیادہ ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ رہنمائی حاصل کرنے کے لیے کیا جائے۔ کیونکہ وہ رسول اللہ ہیں اور ”اسوہ حسنہ“ ہیں، یعنی ہمارے لیے نمونہ حیات اور آئیڈیل ہیں۔ ہر شخص کے ذہن میں کوئی نہ کوئی آئیڈیل ضرور ہوتا ہے اور اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ بھی اس کی طرح ہو جائے۔ قرآن کریم نے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو نسلِ انسانی کے لیے سب سے بڑا آئیڈیل قرار دیا ہے اور ہم سب کو حکم دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تذکرہ سے برکتیں اور رحمتیں بھی حاصل کرو، لیکن اس کے ساتھ انہیں فالو بھی کرو، ان کے نقش قدم پر بھی چلو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہمارا اصل تعلق اتباع و اطاعت کا ہے، اس لیے ہمیں راہ نمائی کے حصول کے لیے بھی آقائے نامدار نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرنا چاہیے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش بھی کرنی چاہیے۔
اس سلسلہ میں حضرات صحابہ کرامؓ کی زندگیوں میں سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں، جن کو ہم سامنے رکھ سکتے ہیں۔ مثلاً حضرت عبد اللہ بن عمرؓ کا ایک چھوٹا سا واقعہ ہے کہ وہ آخر عمر میں نابینا ہو گئے تھے۔ ان کے شاگرد حضرت نافعؒ کہتے ہیں کہ ایک دن انہوں نے مجھے کہا کہ مجھے ذرا بازار تک لے چلو۔ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور بازار لے گیا۔ وہ بازار کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گئے اور پھر واپس چلنے کا کہا۔ میں انہیں واپس گھر لے آیا اور پوچھا کہ حضرت! آپ بازار کس کام کے لیے گئے تھے؟ فرمایا کہ جس کام کے لیے گیا تھا وہ میں نے کر لیا ہے۔ حضرت نافعؒ نے حیرت سے پوچھا کہ میں بھی تو آپ کے ساتھ تھا، آپ صرف بازار کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک گئے ہیں اور پھر واپس آ گئے ہیں، کام تو آپ نے کوئی بھی نہیں کیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ میں جب بازار گیا تو کچھ لوگ مجھے ملے، انہوں نے مجھے سلام کہا اور میں نے جواب دیا۔ واپسی پر بھی کچھ لوگ ملے، انہوں نے سلام کہا اور میں نے جواب دیا، بس اسی کام کے لیے میں بازار گیا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ یہ ہے کہ وہ بازار میں چلتے ہوئے لوگوں کو سلام کہتے تھے اور ان کے سلام کا جواب دیتے تھے۔ میں معذوری کی وجہ سے کئی روز بازار نہیں جا سکا تھا اور اس سنت پر اس دوران عمل نہیں ہوا تھا، آج میں اسی ارادے سے بازار گیا کہ کچھ لوگوں کو سلام کروں گا اور کچھ لوگوں کے سلام کا جواب دوں گا تو اس سنت پر آج عمل ہو جائے گا۔
یہ ایک ہلکی سی جھلک ہے۔ ہمیں چاہیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ کرتے ہوئے محبت و عقیدت کے اظہار کے ساتھ ساتھ راہنمائی کا پہلو بھی سامنے رکھیں کہ یہی ذکرِ رسول ﷺ کا سب سے بڑا مقصد ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: رحمتوں اور اللہ تعالی کرتے ہیں کے ساتھ ہیں اور لیے بھی ہوتی ہے ہے اور کے لیے اور اس گا اور

پڑھیں:

مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 اپریل ۔2025 )تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو باہر نکلنے کے بغیر چارہ نہ ہوگا، ہم سمجھتے ہیں مذاکرات ضروری ہیں،مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا ، عوام کے مینڈیٹ کا احترام ہونا چاہئے ہم نہیں چاہتے کہ معاملات خراب ہوں.

(جاری ہے)

اپنے انٹرویو میںسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہماری پارٹی کا لائحہ عمل بالکل واضح ہے، ہمارا لائحہ عمل تین سطحوں پر کارگر ہوگا ایک تو سیاسی سطح ہے ہم دیگر پارٹیوں سے بات چیت کریں، جے یو آئی ف سے ہمارا اتحاد موجود ہے تحریک تحفظ آئین محمود خان اچکزئی اس کے سربراہ ہیں اور علامہ ناصر عباس ہیں اور سنی اتحاد کونسل اتحادی ہیں، اس کے علاوہ ہم نے جی ڈی اے کی جماعتوں سے بات چیت کی ہے ان کا جواب بہت مثبت ہے مستونگ میں اختر مینگل کے دھرنے میں ہم شریک ہوئے ان کے ساتھ بھی اپوزیشن اتحاد پر بات چیت ہوئی ہے.

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ایک تو ہم یہ سمجھتے ہیں کہ قومی اتحاد بہت اہم اور ضروری ہے اس تاریخی لمحے میں ہم سب کو اکٹھا ہونا ہے جو پاکستان میں جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں اور چاہتے ہیں کہ شراکت ہو جیسا ایک فریب کا نظام جو جھوٹ اور الیکشن کی لوٹ پر مبنی نظام ہے اس کو ختم کرنا ہے اس کے لیے بہت بڑا اتحاد اگلے چند دنوں میں وجود میں آ جائے گا انہوںنے کہا کہ چند دن قبل میری بہت اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کی تفصیل نہیں بتا سکتا لیکن اچھی پیشرفت ہوئی ہے، اپوزیشن جماعتوں کی بات کر رہا ہوں یہ اتحاد بالکل سامنے آئے گا اورایک ضابطے کے تحت ہم آگے بڑھیں گے.

سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ دوسرا جو آئینی اور قانونی عمل ہے وہ ہم مقدمات کی صورت میں لڑ رہے ہیں عمران خان کی رہائی عدالتی حکم کے بغیر تو ممکن نہیں ہے اگرچہ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ہمارے ملک میں عدالتی احکامات کا تعلق بھی سیاسی فضا سے ہوتا ہے اسی سیاسی فضا کو ٹھیک کرنے لیے ہم اتحاد کی بات کررہے ہیں قانونی جنگ بھی لڑیں گے. انہوں نے کہا کہ تیسرا مرحلہ وہ ہوگا کہ عوام باہر نکلے، عوام کو باہر نکالنا یا ان کا باہر آنا، ہم چاہتے ہیں کہ نوبت وہاں تک نہ پہنچے، مقتدرہ اس سے پہلے ہوش کے ناخن لے، ملک میں استحکام ہو، زخموں پر مرہم رکھا جائے، چاہے بلوچستان کے زخم ہوں یا سندھ کے ہاریوں کے زخم ہوں یہ سب کچھ مذاکرات سے کیا جا سکتا ہے لیکن یہ نہیں کہ ہٹ دھرمی رہنی ہے تو پھر کوئی چارہ نہیں رہا کہ قوم باہر نکلے گی.

سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ہم ایک بہت بڑا وسیع اتحاد بنانے جا رہے ہیںانہوں نے کہاکہ26ویں آئینی ترمیم کے بعد قانونی میدان میں جنگ زیادہ مشکل ہو گئی لیکن ہم لڑ رہے ہیں سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ تیسرا مرحلہ میں سمجھتا ہوں سب سے اہم ہے اور لوگوں کے ذہنوں میں بھی ہے کہ کال کیوں نہیں دیتے، آواز کیوں نہیں آتی باہرنکلنے کا ایک لمحہ ہوتا ہے، وہ بنگلہ دیش ہو یا کوئی اور ملک ہو ایک واقعہ ہوتا ہے جو چنگاری بنتا ہے اورلاوا کی شکل لیتا ہے وہ لمحہ آ جاتا ہے اس کے لیے کوئی ٹائم ٹیبل نہیں دینا پڑتا وہ اچانک رو نما ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ کیا اس ملک میں بے دلی بڑھ رہی ہے، منافرت بڑھ رہی ہے، کیا عوام کے دل میں یہ خیال ہے کہ ان کے الیکشن کو لوٹا گیا کیا جو اسکیمیں مرتب کی جا رہی ہیں اس سے غریب کا فائدہ ہو رہا ہے، اب ان تمام چیزوں کو سامنے رکھیں، عوام کا جو سیلاب ہوتا ہے وہ لیڈر لیس ہوتا ہے، یہ کہنا کہ فلاں باہر نکلے گا تو لاکھوں لوگ نکل آئیں گے ایسا نہیں ہوا کبھی.

انہوںنے کہا کہ لوگ نکلتے ہیں جب ان کا ضمیر ان کو مجبور کرتا ہے، جب ان کی بھوک ان کو مجبور کرتی ہے کہ باہر نکلو ہم کھڑے ہیں ہم تیار ہیں یہ لمحہ آئے گا ہم وہاں موجود ہوں گے میں یہ کہوں کہ میرے کہنے سے دس لاکھ افراد باہر نکل آئیں گے تو یہ میری خام خیالی ہوگی، کوئی جیل اور سلاخوں سے نہیں ڈرتا، وہ لمحہ جب آئے گا تو آپ دیکھیں گے کہ ہم صف اول میں ہوں گے لیکن وہ لمحہ آ نہیں رہا عمران خان کی رہائی اور مذاکرات سے متعلق سوال پر سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ مذاکرات کا پہلا تقاضا ہی عمران خان کی رہائی ہوگا اور خان صاحب کی رہائی سے یہ بات باور ہو جائے گی کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ابھی ہونے چلی ہے جب تک ملک میں آئین اور قانون کی بحالی نہیں ہوتی، خان کو جیل میں ناجائز رکھا جا سکتا ہے، جس دن آئین اور قانون کی بحالی ہوگی عمران خان باہر ہوں گے یہی مذاکرات کا مقصد ہوگا کہ آئین اور قانون کی بحالی اور اس کے نتیجے میں خان صاحب کی رہائی سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی نے کہا کہ میں مذاکرات کا حامی ہوں کیوں کہ آخر میں مذاکرات ہی ہونے ہوتے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • لیاری سے کالعدم تنظیم کا دہشتگرد گرفتار، اہم انکشافات متوقع
  • قانون کی حکمرانی، مالی استحکام، امن ناپید ہو تو ترقی کے دعوے جھوٹے ثابت ہوجاتے ہیں، عمر ایوب
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • بابر سلیم سواتی کیخلاف کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو ارسال، پی ٹی آئی کا اعتراض
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی مذاکرات نہیں ہورہے، شیخ وقاص اکرم
  • ہمارے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات جاری نہیں ہیں، شیخ وقاص اکرم
  • مقتدرہ ہوش کے ناخن لے، معاملات حل نہ ہوئے تو سڑکوں پر نکلے بغیر چارہ نہ ہوگا. سلمان اکرم راجہ