WE News:
2025-04-22@07:37:49 GMT

پی آئی اے 21 سال بعد منافع بخش ادارہ کیسے بنا؟

اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT

پی آئی اے 21 سال بعد منافع بخش ادارہ کیسے بنا؟

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے 2024 میں 26 ارب 20 کروڑ روپے کا کل منافع حاصل کیا اور اس عرصے میں آپریٹنگ پرافٹ 9 ارب 30 کروڑ روپے یعنی 12 فیصد رہا ہے۔ اس سے پہلے 21 سال قبل 2003 میں پی آئی اے نے منافع کمایا تھا۔ جس کے بعد سے قومی ایئرلائن مسلسل خسارے میں جا رہی تھی اور گزشتہ 10 سالوں سے پی آئی اے کی نجکاری کی کوششیں بھی کی جا رہی تھی تاہم اب تک نجکاری بھی نہ ہو سکی تھی۔

وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ مسلسل 2 دہائیوں سے خسارے میں رہنے والی پی آئی اے اب منافع بخش کیسے ہو گئی؟

ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ نے کہا کہ پی آئی اے نے منافع کمانے کے لیے گزشتہ 3 سالوں میں بڑی اصلاحات کی ہیں، اس عرصے میں ورک فورس کو 30 فیصد کم کیا گیا، اس کے علاوہ جو دیگر اخراجات تھے ان میں بھی بڑی کمی کی گئی۔ جو پی آئی اے کے روٹس تھے جن پر منافع تھا، ان پر زیادہ فلائٹس چلانے کا فیصلہ کیا گیا اور جن روٹس کا منافع کم یا نقصان تھا ان پر اپنی فلائٹس کو کم کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیے پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی

 عبداللہ حفیظ نے کہا یورپ اور برطانیہ کے روٹس پی آئی اے کو کل آمدنی کا 37 فیصد حصہ دیتے ہیں۔ یہ روٹس اس وقت ہمیں 70 سے 80 ارب روپے سے زیادہ آمدنی دیتے ہیں۔ پی آئی اے کو منافع بخش کرنے میں حکومت نے بھی کلیدی کردار ادا کیا، پی آئی اے کی نجکاری کے لیے پی آئی اے پر قرضوں کے بوجھ کو کم کرنے کی بات کی گئی تو حکومت نے یہ اصولی فیصلہ کیا کہ پی آئی اے پر قرضوں کا بوجھ پی آئی اے سے الگ کر دیا جائے گا۔ پی آئی اے کے مجموعی منافع میں 22 فیصد حصہ لوکل فلائٹس کا ہے جبکہ دیگر حصہ گلف ممالک، سعودی عرب عرب، یورپ اور ایشیا کی فلائٹس سے حاصل ہوتا ہے۔

سول ایوی ایشن کی رپورٹنگ کرنے والے سینیئر صحافی طارق ابو الحسن نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا حکومت نے پی آئی اے کو منافع بخش بنانے کے لیے سب سے اہم کام یہ کیا کہ پی آئی اے کارپوریشن اور پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ کے نام سے 2 الگ کمپنیاں بنا دیں ۔ پی آئی اے کا تمام مالی خسارہ قرضے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لیمیٹڈ کو منتقل کر دیے جس سے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ قرضوں کے بوجھ سے آزاد ادارہ بن گیا۔ اب پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی بیلنس شیٹ تمام پرانی مالی ذمہ داریوں، قرضوں سے پاک ہے اور اس طرح پی آئی اے ایک منافع بخش ادارہ بن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے پی آئی اے ایک دفعہ پھر سبز ہلالی پرچم کا پاسبان بن گیا، خواجہ آصف

طارق ابوالحسن نے کہا کہ پی آئی اے کے طیارے اور فلائٹ آپریشن پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی ملکیت ہے جو کہ مسلسل آمدنی کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ پی آئی اے کے تمام ہوٹلز پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی کی ملکیت ہیں۔ اس بنیادی وجہ سے پی آئی اے 21 سال بعد منافع بخش ادارہ بن کر سامنے آیا ہے اور سال 2024 میں 26 ارب 20 کروڑ روپے کا کل منافع حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے۔ اس نے اس عرصے میں آپریٹنگ پرافٹ 9 ارب 30 کروڑ روپے یعنی 12 فیصد حاصل کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پی آئی اے.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پی ا ئی اے پی آئی اے کارپوریشن پی آئی اے کے پی آئی اے کا منافع بخش پی ا ئی اے کروڑ روپے کے لیے

پڑھیں:

معاشی استحکام کے مثبت اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر کیسے مرتب ہورہے ہیں؟

پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے نئے ریکارڈ بننا اب کوئی نئی بات نہیں لگتی لیکن عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد اسٹاک مارکیٹ کے برتاؤ میں تسلسل نہیں دیکھا گیا، ایک جانب ہائی ریکارڈ بنا تو دوسری جانب پوائنٹس میں ریکارڈ کمی بھی دیکھی گئی۔

تاہم اس وقت پاکستان اسٹاک مارکیٹ مثبت رجحان کے زیر اثر ہے، بینچ مارک کے ایس سی 100 انڈیکس 1114 پوائنٹس اضافے کے بعد 118429 پوائنٹس پر ٹریڈ کررہا ہے۔

اسٹاک مارکیٹ کے ماہر شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ عیدالفطر کی تعطیلات کے بعد پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، 4 اپریل کو اسٹاک مارکیٹ نے 1 لاکھ 20 ہزار کی ریکارڈ حد عبور کی۔

یہ بھی پڑھیں:

’جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پوری دنیا نے سرپرائز دیکھے، مختلف ممالک کیخلاف ٹیرف میں اضافے کے باعث دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس منفی رجحان کی زد پر آگئیں، جس سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی اور ایک ہی دن میں 8 ہزار پوائنٹس کی تاریخی گراوٹ ہوئی۔‘

شہریار بٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے سے پاکستان اسٹاک مارکیٹ ایک بار پھر مثبت سمت میں دیکھی جا رہی ہے، پاکستان کے معاشی اعشاریے بھی مثبت ہیں، ایک طرف شرح سود میں کمی تو دوسری جانب مہنگائی بھی 60 سال کی کم سطح پر ریکارڈ کی گئی ہے جس کے اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر مثبت پڑ رہے ہیں۔

’دوسری جانب ملک میں سیاسی استحکام نظر آرہا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ سیاسی محاذ پر اس وقت کوئی دباؤ نہیں، آئی ایم ایف سے بھی امید ہے کہ 1 بلین ڈالر مل جائیں گے اگر انفرادی بات کی جائے تو پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں آٹو سیکٹر کی کارکردگی بہت بہتر دکھائی دے رہی ہے۔‘

مزید پڑھیں:

ماہر اسٹاک مارکیٹ محسن مسیڈیا کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے ایسا لگتا ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ نے ایک بار پھر رفتار پکڑی ہے جو کہ عید کی تعطیلات کے بعد کچھ ماند پڑگئی تھی، ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں کے اثرات ہم نے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں ایک ہی دن میں بڑی گراوٹ کی شکل میں دیکھے۔

محسن مسیڈیا کے مطابق اسٹاک مارکیٹ پر ملکی اور بین الاقوامی دباؤ اثرات مرتب کرتے ہیں لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ ملکی حالت بہتری کی جانب گامزن ہیں، جس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ یہی تسلسل رہا تو یقینی طور پر مستقبل میں بہتری کی گنجائش بھی ہے اور امید بھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

100 انڈیکس آٹو سیکٹر آئی ایم ایف پاکستان اسٹاک ایکسچینج پاکستان اسٹاک مارکیٹ ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف سیاسی استحکام شہریار بٹ کے ایس سی محسن مسیڈیا

متعلقہ مضامین

  • پنجاب کے کسان کی بات کرنے والوں کو سندھ نظر نہیں آتا: عظمٰی بخاری
  • پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد ویٹیکن میں کیا کچھ ہوگا اور نئے پوپ کا انتخاب کیسے کیا جائے گا؟
  • پوپ فرانسس کے انتقال کے بعد نیا پوپ کون ہوگا؛ انتخاب کیسے کیا جائے گا ؟
  • معاشی استحکام کے مثبت اثرات پاکستان اسٹاک مارکیٹ پر کیسے مرتب ہورہے ہیں؟
  • سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں
  • مغربی سامراجی قوتوں نے تاریخ کو کیسے مسخ کیا؟
  • بلوچستان کے مسائل کا حل کیسے ممکن، کیا پیپلزپارٹی نے صدارت کے بدلے نہروں کا سودا کیا؟
  • عوامی فیصلوں کو ماننا چاہیے، کوئی ادارہ ریاست نہیں، وزیر بلدیات سندھ
  • پاکستان سے ایک ارب 72 کروڑ ڈالر دیگر ممالک کو بھیج دیئے گئے