صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپکو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا مگر شاید اب ایسا نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ ایران نے جوہری معاہدے کے حوالے سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایک سینیئر ایرانی عہدیدار نے کہا ہے کہ ایران نے امریکا کے جوہری معاہدے پر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کو ایک بار پھر مسترد کر دیا ہے۔ البتہ ایران، امریکا کے ساتھ عمان کے ذریعے بالواسطہ مذاکرات جاری رکھنا چاہتا ہے۔ ایرانی عہدیدار کا کہنا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات سے ہمیں یہ اندازہ لگانے کا موقع ملے گا کہ امریکا سیاسی حل کے لیے کتنا سنجیدہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ راستہ مشکل ہوسکتا ہے، لیکن اگر امریکا اس کی حمایت کرے تو جلد ہی یہ بات چیت شروع ہوسکتی ہے۔ ایران نے عراق، کویت، متحدہ عرب امارات، قطر، ترکیہ اور بحرین کو انتباہ جاری کیا ہے کہ اگر انہوں نے کسی امریکی حملے میں تعاون کیا، فضائی حدود یا اپنی زمین کو استعمال کرنے کی اجازت دی، تو اسے دشمنی کا عمل تصور کیا جائے گا۔

ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ العظمیٰ سید علی علی خامنہ ای نے ایرانی مسلح افواج کو ہائی الرٹ پر رکھا ہے۔ عراق، کویت، یو اے ای، قطر اور بحرین نے ایران کے اس انتباہ پر کوئی فوری تبصرہ نہیں کیا، البتہ ترکیہ کی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ ایسے کسی انتباہ سے آگاہ نہیں، تاہم ایسے پیغامات دیگر ذرائع سے بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔ بدھ کو ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ کویت نے ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کی سرزمین سے کسی بھی جارحانہ اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر فوجی کارروائی کی دھمکیوں نے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا ہے، جہاں پہلے ہی غزہ اور لبنان میں کھلی جنگ، یمن پر فوجی حملے، شام میں قیادت کی تبدیلی اور اسرائیل و ایران کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔

امریکی صدر نے مارچ کے آغاز میں انکشاف کیا تھا کہ انہوں نے جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھیجا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایران سے دو طرح سے نمٹا جاسکتا ہے، ایک راستہ تو عسکری ہے اور دوسرا یہ کہ معاہدہ کیا جائے، میں معاہدہ کرنا چاہوں گا، کیونکہ میں ایران کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، وہ بہت اچھے لوگ ہیں۔ ایران نے موجودہ حالات میں امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا، لیکن بالواسطہ مذاکرات کے امکان کا عندیہ دیا تھا۔ ایرانی وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا تھا کہ ماضی کی طرح اب بھی امریکا کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات ہوسکتے ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کو دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر جوہری معاہدہ نہ کیا تو اسے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔

ایران کی جانب سے جوہری معاہدے پر مذاکرات کے حوالے خط کے جواب پر امریکی صدر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران جوہری معاہدہ کرنے میں ناکام رہا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ٹرمپ نے اوول آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے حال ہی میں ایران کو ایک خط بھیجا، جس میں کہا کہ آپ کو فیصلہ کرنا ہوگا، یا تو ہمیں بیٹھ کر بات کرنی ہوگی یا پھر بہت برا ہوگا۔ گذشتہ دنوں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے کے حوالے سے ایران کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔ صحافیوں سے گفتگو میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ بہتر یہ ہوگا کہ ایران سے براہ راست بات چیت ہو، کیونکہ یہ تیز تر عمل ہے اور آپ کو دوسرے فریق کو سمجھنے کا زیادہ بہتر موقع ملتا ہے بہ نسبت اس بات کے کہ آپ کسی مصالحت کار کے ذریعے بات کریں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران مصالحت کاروں کو استعمال کرنا چاہتا تھا مگر شاید اب ایسا نہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: راست مذاکرات کی پیشکش براہ راست مذاکرات صدر ٹرمپ نے کہا جوہری معاہدے نے کہا تھا کہ امریکی صدر امریکا کے کہ ایران ایران نے ایران کو نے ایران کہ اگر کہا کہ

پڑھیں:

بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد ٹیرف کو ختم کرنے کے لیے امریکی کانگریس میں ایک قرارداد پیش کردی گئی، یہ قرارداد کانگریس کے ارکان راجا کرشنامورتی، ڈیبورا روز اور مارک وی سی کی جانب سے پیش کی گئی ہے۔

غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق قرارداد کا مقصد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر عائد 50 فیصد ٹیرف کو ختم کرنا اور تجارت پر امریکی کانگریس کے آئینی اختیار کو بحال کرنا بتایا گیا ہے۔

راجا کرشنامورتی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی بھارت کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ ٹیرف کی حکمت عملی ایک اہم شراکت داری کو نقصان پہنچا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی مفادات کو آگے بڑھانے کے بجائے، یہ ٹیرف سپلائی چین میں خلل ڈالتے ہیں، امریکی ورکروں کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور صارفین کے لیے لاگت میں اضافہ کرتے ہیں۔‘

دوسری جانب مارک وی سی کا کہنا ہے بھارت ایک اہم اقتصادی اور اسٹریٹجک پارٹنر ہے اور یہ غیر قانونی ٹیرف عام لوگوں پر ایک طرح کا ٹیکس ہیں۔

یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں سال بھارت سمیت دنیا کے کئی ممالک پر محصولات عائد کیے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے بھارت پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا لیکن اگست میں، روس سے تیل کی خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے، ٹرمپ نے بھارت پر مزید 25 فیصد اضافی ٹیرف لگا دیا تھا۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ

متعلقہ مضامین

  • شام میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • رام‌ الله نے صیہونی کالونیوں کی تعمیر کے حوالے سے امریکی سفیر کا بیان مسترد کردیا
  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • امریکا نے بحر ہند میں ایران جانے والے جہاز سے دفاعی سازوسامان ضبط کر لیا
  • امریکی اسپیشل فورسز کا چین سے ایران جانے والے جہاز پر چھاپا
  • امریکی فورسز نے چین سے ایران جانے والے کارگو جہاز پر دھاوا بول دیا
  • ایران نے غیر قانونی ایندھن سے بھرا تیل بردار جہاز قبضے میں لیا، عملے میں بھارتی بھی شامل
  • فیض حمید 9 مئی میں براہ راست ملوث، پی ٹی آئی رہنماؤں سے رابطے میں تھے، معروف صحافی کا دعویٰ
  • تاریخ میں پہلی بار پاکستانی خواتین فٹبال ٹیم براہ راست فیفا کے کسی ایونٹ میں شرکت کریگی
  • پنجاب کا نیا بلدیاتی نظام عوام کے جمہوری حقوق پر براہِ راست حملہ ہے