دھرنا جاری، اختر مینگل کا گرفتاری دینے سے انکار، نظربندی کا حکم، دفعہ 144 نافذ
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی نظربندی کے احکامات جاری کردیے گئے۔ ترجمان بلوچستان حکومت نے کہا ہے کہ آج صبح اختر مینگل کو نظر بندی سے متعلق ایم پی او آرڈر سے آگاہ کیا گیا، انہوں نے گرفتاری دینے سے انکار کردیا۔ ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق انتظامیہ اور پولیس نے اختر مینگل کو بتایا کہ اگر وہ کوئٹہ کی طرف بڑھیں گے تو گرفتاری ہوگی۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے اس لیے وہاں موجود ہیں۔ بی این پی کا مستونگ لک پاس پر دھرنا 10 ویں روز سے جاری ہے۔ اس وقت بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال دینا شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کرنا ہے، تمام اضلاع کی انتظامیہ کو واضح ہدایت ہے کہ قومی شاہراہیں بند نہیں ہوں گی۔ ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کہا کہ انتظامیہ نے صبح 6 بجے اختر مینگل کو ان کی گرفتاری کے ایم پی او آرڈر سے آگاہ کر دیا تھا، تاہم سربراہ بی این پی اختر مینگل نے گرفتاری دینے سے انکار کر دیا۔ شاہد رند نے بی این پی کی جانب سے قومی شاہراہوں کی بندش کی کال کو شہریوں کی مشکلات میں اضافہ قرار دیا اور واضح کیا کہ تمام اضلاع کی انتظامیہ کو ہدایات ہیں کہ قومی شاہراہیں بند نہیں ہوں گی۔گوادر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق کسی فرد یا گروہ کو لانگ مارچ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اختر مینگل بی این پی
پڑھیں:
وزیراعلیٰ بلوچستان کی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ترقیاتی اسکیموں میں بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کو فوقیت دینے کی ہدایت کردی۔
کوئٹہ میں سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں اسکیموں کی پیشرفت، شفافیت اور موثر عمل درآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان نے تمام اضلاع میں تعلیمی ضروریات کا جامع سروے کرانے کی ہدایت کی اور کہا کہ تخمینہ، لاگت اور مختص وسائل میں ہم آہنگی پیدا کی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پسماندہ اضلاع کو محکمہ تعلیم کی اسکیموں میں ترجیح دی جائے، خاص طور پر بنیادی سہولیات سے محروم اسکولوں کو اسکیموں میں فوقیت دی جائے۔
سرفراز بگٹی نے یہ بھی کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کی مؤثر نگرانی کےلئے ضلعی سطح پر کمیٹیاں فعال کی جائیں، تعلیم سے جڑی اسکیموں میں کمیونٹی کی رائے کو بھی مدنظر رکھا جائے۔