UrduPoint:
2025-04-22@14:39:32 GMT

لاکھوں پاکستانی مرنے کے بعد بھی نادرا ریکارڈ میں زندہ

اشاعت کی تاریخ: 23rd, March 2025 GMT

لاکھوں پاکستانی مرنے کے بعد بھی نادرا ریکارڈ میں زندہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 مارچ 2025ء) پاکستان کی حکومت نے اب ماضی میں وفات پا جانے والے ان افراد کے شناختی کارڈ منسوخ کرنے کے لیے ایک مہم کا آغاز کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کو دستیاب سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر میں 70 لاکھ سے زائد ایسے افراد کے شناختی کارڈ اب بھی فعال ہیں، جن کے ڈیتھ سرٹیفیکیٹس یونین کونسل سے جاری ہو چکے ہیں۔

ریکارڈ میں فرق کیوں؟

نادرا کے ترجمان سید شباہت علی نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یونین کونسلوں کے ریکارڈ میں یہ افراد وفات پا چکے ہیں لیکن نادرا کے ڈیٹا بیس میں وہ تاحال فعال شمار ہو رہے ہیں کیونکہ ان کے رشتہ داروں نے نادرا دفتر آ کر ان کے شناختی کارڈ منسوخ نہیں کروائے۔ شباہت علی کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں آگاہی کا نہ ہونا بھی شناختی کارڈ منسوخی کے مسئلے کی بڑی وجہ ہے، کیونکہ دیہات میں رہنے والے بیشتر لوگ قانونی تقاضوں سے زیادہ واقفیت نہیں رکھتے، جس کی وجہ سے وہاں شناختی کارڈ کی منسوخی کا رجحان نسبتاً کم ہے۔

(جاری ہے)

فیصل شہزاد، ریکارڈ کلرک یونین کونسل بہارہ کہو، کے مطابق بیشتر شہری لاعلم ہوتے ہیں کہ پیدائش یا وفات کے اندراج کے بعد ان معلومات کا نادرا میں بھی اندراج ضروری ہے، ''لوگ سمجھتے ہیں کہ یونین کونسل میں اندراج کے بعد ان کا کام مکمل ہو گیا۔ یونین کونسل کی سطح پر کوئی باضابطہ آگاہی نظام موجود نہیں، جس کی وجہ سے شہری اس عمل سے بے خبر رہتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر نادرا جاتے ہیں۔

‘‘

پاکستان میں شناختی کارڈ سے محروم لاکھوں افراد مشکلات کا شکار

سینٹر فار پیس اینڈ ڈویلپمنٹ انیشیٹوز (سی پی ڈی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مختار احمد کے مطابق ماضی میں گاؤں میں ایک چوکیدار کا نظام موجود تھا، جو کسی بھی وفات کی اطلاع دے کر اس کی رجسٹریشن کرواتا تھا، تاہم اب یہ نظام تقریباً ختم ہو چکا ہے، '' اس کے نتیجے میں وفات شدگان کی رجسٹریشن کی ذمہ داری خاندان کے افراد پر آ گئی ہے، جو اکثر تاخیر یا کوتاہی برتتے ہیں۔

مزید برآں، کوئی جامع نظام موجود نہیں جو وقتاً فوقتاً سروے کرکے یہ معلوم کرے کہ کن افراد کا انتقال ہو چکا ہے اور ان کی رجسٹریشن نہیں ہوئی۔‘‘ شناختی کارڈ کی بروقت منسوخی کیوں ضروری؟

نادرا ترجمان شباہت علی کے مطابق کسی بھی متوفی شخص کا شناختی کارڈ نادرا کے ریکارڈ سے اس وقت تک نہیں نکالا جا سکتا، جب تک اس کے لواحقین خود آ کر شناختی کارڈ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ جمع نہ کرائیں، کیونکہ یہ ایک حساس قانونی معاملہ ہے۔

نادرا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ ایک قانونی تقاضا ہے، جسے قریبی رشتہ دار بلا معاوضہ کسی بھی نادرا سینٹر میں مکمل کر سکتے ہیں۔ اگر شناختی کارڈ بروقت منسوخ نہ کرایا جائے تو بعد میں ورثا کو قانونی دستاویزات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان کی سوا کروڑ خواتین، جو ’ہیں، پر نہیں ہیں‘

مختار احمد علی کے مطابق نادرا کے ڈیٹا بیس میں ایسے افراد کا ریکارڈ موجود ہونے کی ایک بڑی وجہ ڈیتھ رجسٹریشن کا کمزور نظام ہے۔

الیکشن کمیشن اور اموات کا ریکارڈ

اسلام آباد میں ای سی پی کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ووٹر لسٹوں کی ماہانہ اپ ڈیٹ کے لیے نادرا سے نئے، ترمیم شدہ اور منسوخ شدہ این آئی سیز کا ڈیٹا حاصل کیا جاتا ہے، جس کی تصدیق کے بعد رجسٹریشن افسران CERS کے ذریعے فہرستوں کو اپ ڈیٹ کرتے ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017 کے تحت، مقامی حکومتوں سے بھی سہ ماہی بنیادوں پر فوت شدہ ووٹرز کا ڈیٹا لیا جاتا ہے اور تصدیق کے بعد نام انتخابی فہرستوں سے خارج کیے جاتے ہیں۔

نادرا کا ڈیٹا بیس ایک بنیادی چیک

مختار احمد کا کہنا تھا کہ نادرا کا ڈیٹا بیس ایک بنیادی چیک ہے، اس لیے اس کا درست ہونا نہایت ضروری ہے۔ تاہم شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی فرد کے انتقال کے بعد اس کا شناختی کارڈ واپس کریں اور اس کی وفات کو یونین کونسل میں رجسٹرڈ کروائیں۔ یہ بات بالکل درست ہے کہ نادرا کا نظام مجموعی طور پر بہت اچھا ہے لیکن وفات شدگان کی رجسٹریشن کے حوالے سے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

شبیر احمد، سابقہ کونسلر بہارہ کہو، کے مطابق باضابطہ آگاہی مہم نہ ہونے کی وجہ سے خصوصاً دیہی علاقوں کے لوگ اس عمل سے لاعلم رہتے ہیں۔ وہ بروقت اپنوں کی وفات، بچوں کی پیدائش اور طلاق کا اندراج نہیں کراتے، جس کے نتیجے میں شناختی کارڈ بنوانے یا دیگر قانونی معاملات کے دوران نادرا میں ضروری دستاویزات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

شبیر احمد نے تجویز دی ہے کہ حکومت اور نادرا کو مؤثر نظام وضع کرنا چاہیے تاکہ وفات شدگان کی بروقت رجسٹریشن یقینی بنائی جا سکے اور عوام میں شعور اجاگر کیا جائے تاکہ وہ سرکاری ریکارڈ کی درستی میں اپنا کردار ادا کریں۔

غلط استعمال کتنا بڑا خطرہ؟

قانون دان ساجد شاہ کے مطابق، متوفی افراد کے شناختی کارڈز کی بروقت منسوخی قانونی اور شہری ذمہ داری ہے تاکہ انہیں انتخابی دھاندلی، دہشت گردی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہونے سے روکا جا سکے، '' بے پروائی، لاعلمی یا غیر قانونی فوائد حاصل کرنے کی نیت سے منسوخی میں تاخیر پاکستان پینل کوڈ کے تحت فراڈ کے زمرے میں آتا ہے۔‘‘

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے شناختی کارڈ یونین کونسل کی رجسٹریشن کے مطابق نادرا کے ڈیٹا بیس کا ڈیٹا کے بعد

پڑھیں:

ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کی ضرورت نہیں،گھر بیٹھے بنوائیں

لاہور(نیوز ڈیسک) اگر آپ والدین ہیں اور اپنے بچے کا ب فارم حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اب آپ کو نادرا دفاتر کے چکر لگانے کی ضرورت نہیں۔نادرا نے ب فارم کے حصول کیلئے آن لائن سروس کا آغاز کر دیا ہے، جس سے ایک سال تک کے بچوں کیلئے باآسانی گھر بیٹھے درخواست دی جا سکتی ہے۔

نادرا کی نئی سروس کے تحت اب آپ پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے اپنے بچے کی رجسٹریشن کر سکتے ہیں۔ اس کیلئے صرف چند آسان مراحل پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

طریقہ کار:

سب سے پہلے Pak-ID ویب سائٹ یا موبائل ایپ پر اکاؤنٹ بنائیں یا لاگ ان کریں۔

’درخواست دیں‘ پر کلک کریں اور ’شناختی دستاویز کا اجرا‘ منتخب کریں۔

’چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ‘ منتخب کریں، پھر ’ہاں‘ پر کلک کریں اور اپنے 13 ہندسوں والے شناختی کارڈ کا اندراج کریں۔

ایپلی کیشن شروع کریں اور بچے کی تصویر اپ لوڈ کریں یا لائیو تصویر لیں۔

اپنے ڈیجیٹل دستخط فراہم کریں، بچے کی مکمل تفصیلات درج کریں، اور مطلوبہ دستاویزات اپ لوڈ کریں۔

والدین میں سے کسی ایک کے فنگر پرنٹس کی تصدیق درکار ہوگی۔

تمام تفصیلات کا جائزہ لیں اور درخواست جمع کرا دیں۔

فیس:

نادرا کی جانب سے ب فارم کی عام فیس صرف 50 روپے مقرر کی گئی ہے، جبکہ جلدی پراسیسنگ کیلئے ایگزیکٹو سروس 500 روپے میں دستیاب ہے۔

خیال رہے کہ اگر بچے کی عمر ایک سال سے زیادہ ہو تو آن لائن اپلائی نہیں کیا جا سکتا، ایسے میں والدین کو قریبی نادرا دفتر جانا ہوگا۔

مظفرگڑھ، سسرالیوں کا 8 ماہ کی حاملہ خاتون پر تشدد

متعلقہ مضامین

  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • ب فارم کیلئے نادرا دفتر جانے کی ضرورت نہیں،گھر بیٹھے بنوائیں
  • گوجرانوالہ اور نارروال سے جعلی شناختی کارڈ بنوانے والا ایجنٹ اور انسانی اسمگلر گرفتار
  • مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل
  • پشاور: مزید 4 ہزار سے زائد غیر قانونی افغان باشندے بے دخل
  • نادرا کی جانب سے جعلساز عناصر کیخلاف اہم اقدامات شروع
  • ‘مردہ’ شخص زندہ ہوکر نادرا دفتر پہنچ گیا، ‘ہر جگہ الرٹ آتا ہے کہ آپ مرچکے ہیں’
  • سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اسرائیل کی شکست ہے، امیر عباس 
  • افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع
  • افغان مہاجرین کے جعلی شناختی کارڈز کی تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع ،پشاور کی 15 یونین کونسل کے سیکریٹریز سے ریکارڈ طلب