سندھ میں اساتذہ اور عملے کی حاضری کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ، حاضری کے ریکارڈ کو اکاؤنٹینٹ آفس سے براہ راست منسک کرنے اور طلباء کے داخلے کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کرنے جیسے اقدامات کےلیے موبائل ایپلی کیشن پر کام شروع کردیا گیا۔ 

وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم کارکردگی، شفافیت اور نگرانی کا ایک ڈیجیٹل سفر شروع کرنے جا رہے ہیں، جس کا مقصد وسائل کو حقائق کی بنیاد پر استعمال کرنا ہے۔

 کراچی میں بدھ کے روز وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی زیر صدارت اساتذہ کی ڈیجیٹل حاضری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، ڈی جی مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن مولا بخش شیخ، ڈپٹی ڈائریکٹر غازی خان مہر اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔ 

اس موقع پر مانیٹرنگ اینڈ ایویلیویشن ونگ کی طرف سے اساتذہ اور دیگر عملے کی حاضری مکینزم کو ڈیجیٹلائز کرنے کے حوالے سے ڈیمو دیتے ہوئے آگاہ کیا گیا کہ اساتذہ کی حاضری کو چہرے کی شناخت کی بنیاد پر کرنے کے لیے آئیرس (آئی آر آئی آیس) سسٹم کے تحت کی جاۓ گی، اس آئرس سسٹم کو بذریعہ موبائل ایپلیکیشن جوڑا جائے گا، جس کی مدد سے اساتذہ و دیگر عملے کی حاضری کو یقینی بنایا جاۓ گا۔

مزید وضاحت پیش کرتے ہوئے بتایا گیا کہ ڈیجیٹل سسٹمز میں Iris عام طور پر Iris Recognition (آئرس کی شناخت) کے تناظر میں استعمال ہوتا ہے، یہ بائیومیٹرک تصدیق (biometric authentication) کی ایک جدید ٹیکنالوجی ہے، جو انسانی آنکھ کے رنگین حصے (iris) کے منفرد پیٹرن کا تجزیہ کر کے کسی شخص کی شناخت کرتی ہے، اس ضمن میں دنیا بھر میں آئرس سسٹم کئی حوالوں سے منفرد ہے، جس کا پیٹرن ہر فرد کے لیے منفرد ہوتا ہے اور زندگی بھر تبدیل نہیں ہوتا۔ آئرس اسکیننگ کے ذریعے تیز، درست اور محفوظ شناخت ممکن ہوتی ہے۔

صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ کو مزید بتایا گیا کہ موبائل ایپلیکیشن کو لوکیشن بیسڈ ٹیکنالوجی جیو فینسنگ سے منسلک کیا جائے گا۔ جیو فینسنگ (Geofencing) ایک لوکیشن بیسڈ ٹیکنالوجی ہے جو ورچوئل حد بندی (virtual boundary) قائم کرنے کےلیے GPS یا موبائل نیٹ ورکس کا استعمال کرتی ہے۔ اساتذہ اور دیگر عملہ اسکول پہنچنے پر ہی ایپلیکیشن استعمال کر سکیں گے، جبکہ جی پی ایس کی وجہ سے اس ایپلیکیشن کو انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں بھی استعمال کیا جا سکے گا۔ 

اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی صورت میں آف لائن حاضری انٹرنیٹ بحال ہوتے ہی سرور پر اپ ڈیٹ ہو جائے گی، جبکہ اساتذہ اور عملہ اپنے موبائل فون پر ایپلیکیشن آن کر کے چہرہ دکھا کر آسانی سے حاضری لگا سکیں گے، حاضری کی اطلاع اسکول آمد اور اسکول چھوڑنے دونوں صورتوں میں دی جائے گی۔ 

صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت حاضری کا نظام مؤثر بنانے کے لیے ہر حوالے سے سنجیدہ ہے، اساتذہ اور عملے کی اسکولز میں حاضری یقینی بنانے سے اسکولز کی کارکردگی بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔ سید سردار علی شاہ نے ہدایت دیتے ہوۓ کہا کہ ایپلیکیشن میں چھٹی کی درخواست جمع کرنے کا بھی آپشن شامل کیا جائے، جبکہ اس ایپلیکیشن میں ڈیلی، ویکلی، اور منتھلی رپورٹس بننے کی صلاحیت رکھی جائے جبکہ ایپلیکیشن لیٹ آنے، جلدی جانے یا غیر حاضری کی رپورٹس بھی تیار کرنے کی صلاحیت کی حامل ہو۔

وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ بغیر اطلاع غیر حاضری اور مستقل لیٹ ہونے کی صورت میں موبائل پر وارننگ کا نوٹیفکیشن موصول ہونے کا آپشن بھی شامل ہونا چاہیے۔ صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ اس پیلیکیشن کے ذریعے طلباء کے داخلے کی معلومات کو بھی شامل کیا جائے، طلباء کے داخلے کو بے فارم سے منسلک کیا جائے تا کہ طلباء کے داخلے کو ڈیجیٹلائیز کرنے اور مستقبل میں درست اعداد و شمار کی مدد سے مسائل حل کرنے میں بھی مدد مل سگے۔ 

سید سردار علی شاہ کہا کہ ایپ آسان اور تیز ہو تاکہ تمام ملازمین اسے بغیر کسی دشواری کے استعمال کر سکیں، انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ایپلیکیشن کی سیکیورٹی کے لیے مؤثر نظام کے ساتھ ڈیٹا کو کلاؤڈ بیس بنانے جیسے اقدامات بھی یقینی بنایا جائے۔ 

وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ اس ڈیٹا کو اگلے مرحلے میں اکائونٹینٹ جنرل سندھ کے آفیس سے بھی منسلک کروایا جاۓ گا، مستقبل میں جو اساتذہ یا عملہ بغیر اطلاع کے حاضر نہیں ہوگا اس کے اتنے ہی دن کی تنخواہ خود کار سسٹم کی مدد سے کاٹ لی جائی گی، جبکہ ان اقدامات سے کارکردگی، شفافیت اور خود کار انتظام کو بہتر بنانے میں بھی مدد مل سکے گی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سید سردار علی شاہ نے وزیر تعلیم سندھ طلباء کے داخلے اساتذہ اور استعمال کر نے کہا کہ کیا جائے کی حاضری حاضری کی عملے کی کے لیے گیا کہ

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فلمی صنعت کی بحالی اور فروغ کے لیے ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے متعدد اہم منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ ان اقدامات میں پنجاب کے پہلے فلم سٹی، فلم اسٹوڈیو، پوسٹ پروڈکشن لیب اور فلم اسکول کے قیام شامل ہیں۔

اس حوالے سے سینیئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب کی سربراہی میں 8 رکنی ”پنجاب فلم فنڈ ڈسبرسمنٹ کمیٹی“ تشکیل دی گئی ہے، جس کا پہلا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ مریم اورنگزیب کمیٹی کی کنوینر کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔

نوٹیفکیشن کے مطابق، فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنے، فلم سازوں کی درخواستوں کے جائزے، اور باکس آفس مراعات سمیت دیگر اہم امور پر فیصلہ سازی کمیٹی کے ذمے ہو گی۔ کمیٹی کو کسی بھی معاملے پر ذیلی کمیٹیاں تشکیل دینے کا اختیار بھی حاصل ہو گا۔

وزیراعلیٰ مریم نواز نے پاکستان کے پہلے فلم اسکول کے قیام کی بھی منظوری دے دی ہے، جبکہ نواز شریف آئی ٹی سٹی میں فلم سٹی، اسٹوڈیو اور پوسٹ پروڈکشن لیب کے لیے مخصوص جگہ مختص کر دی گئی ہے۔

پنجاب کابینہ کی منظوری کے بعد جاری کردہ نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال میں فلم انڈسٹری کے فروغ کے لیے فلم سازوں کو گرانٹس دی جائیں گی۔ کمیٹی میں وزیر اطلاعات پنجاب، وزیر خزانہ، وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

اجلاس میں ان منصوبوں کے ڈیزائن اور عملی اقدامات پر ابتدائی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ پنجاب حکومت فلم انڈسٹری کی بحالی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔

فلم انڈسٹری سے وابستہ حلقوں نے ان اقدامات کو ”تاریخی پیش رفت“ قرار دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلے پاکستانی سینما کو ایک نئی زندگی عطا کریں گے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • ڈی ایچ اے اسلام آباد کی جانب سے پراپرٹی ایکسپو اور ڈیجیٹل نیلامی 2025 کا شاندار افتتاح
  • شناختی کارڈ بنوانے والوں کی بڑی مشکل آسان ہوگئی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • کوفہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی حضرت علی علیہ السلام کے گھر ’’دار امام علی‘‘ پر حاضری
  • نجف: کامران ٹیسوری کی روضہ حضرت علی کرم اللّٰہ وجہہ پر حاضری
  • پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟