پی ٹی آئی سینیٹر عون عباس بپی سینیٹ میں تقریر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر عون عباس بپی سینیٹ اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں سینیٹ اجلاس میں شرکت کے لیے پی ٹی آئی رہنماؤں اعجاز چوہدری اور عون عباس بپی کے پروڈکشن آرڈر جاری
پی ٹی آئی کے اسیر سینیٹر عون عباس بپی کو پروڈکشن آرڈر جاری ہونے پر آج سینیٹ اجلاس میں پیش کیا گیا۔
عون عباس نے اپنے خطاب میں کہاکہ مجھے عمران خان کے ساتھ وفا کی سزا دی جارہی ہے، ایسی چیزوں سے اپنے قائد کے ساتھ بے وفائی نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہاکہ اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد نہیں ہورہا، میرا مطالبہ ہے کہ تحریک انصاف کے اسیروں کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ اگر اعجاز چوہدری بیمار ہیں ان کو ایوان میں لایا جائے، بے شک میرے پروڈکشن آرڈر منسوخ کردیں۔
یہ بھی پڑھیں میں ایک زندہ لاش ہوں، پی ٹی آئی سینیٹر عون عباس کی سینیٹ میں جذباتی تقریر
واضح رہے کہ سینیٹر عون عباس بپی پر 9 مئی واقعات میں ملوث ہونے کا الزام ہے، جس کے بعد سے وہ گرفتار ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آبدیدہ ہوگئے پروڈکشن آرڈر پی ٹی آئی سینیٹر تقریر سینیٹ اجلاس عون عباس بپی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آبدیدہ ہوگئے پروڈکشن آرڈر پی ٹی آئی سینیٹر سینیٹ اجلاس عون عباس بپی وی نیوز سینیٹر عون عباس بپی سینیٹ اجلاس پی ٹی آئی
پڑھیں:
پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی ہے، وفاقی وزیر صحت
کراچی:وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی ہے تاہم پاک-بھارت جنگ کے بعد جب بھارت نے ویکسین کی فراہمی بند کر دی تو پاکستان نے اپنی ویکسین تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کہتے ہیں حکومت اگر ویکسین نہیں خریدے گی تو صورتحال تشویشناک ہوگی اور مریض فٹ پاتھوں پر آجائیں گے۔ اگلے دو سالوں میں چائنہ و دیگر ممالک کی مدد سے ہم اپنی ویکسین بنانا شروع کر دینگے۔ ہم اپنی ویکسین ایکسپورٹ بھی کرینگے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہیلتھ کیئر کا مطلب مریض کا علاج نہیں بلکہ انسان کو بیمار ہونے سے بچانا ہے، ہیلتھ کیئر کا آغاز بچوں کی پیدائش سے ہوتا ہے، صرف بیماریوں کا علاج کرنا ہی ہیلتھ کیئر نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک کروڑ 30 لاکھ افراد ہیپاٹائٹس کے مریض ہیں اور ہر سال تقریباً 10 ہزار ایسے کیسز سامنے آتے ہیں جن میں 400 حاملہ خواتین کا انتقال ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بلدیاتی نظام مؤثر نہیں، سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کرنے پر توجہ نہیں دی جا رہی اور ریئل اسٹیٹ کی ہاؤسنگ اسکیموں میں بھی سیوریج ٹریٹمنٹ کے نظام کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، ملک کا پورا ایکو سسٹم انسان کو بیمار بنانے کی فیکٹری بن چکا ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے کہا کہ بچوں کو ویکسین لگانے پر بھی شکوک و شبہات پیدا کیے جاتے ہیں، بعض لوگ اسے سازش سمجھتے ہیں اور پولیو کے قطرے پلانے کے خلاف باتیں کرتے ہیں حالانکہ بیماری سے بچاؤ ہی اصل ہیلتھ کیئر ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزانہ انہیں فون آتے ہیں کہ پرائیویٹ اسپتال میں بیڈ دلوایا جائے، جبکہ اصل ضرورت ہر انسان کو بیمار ہونے سے بچانے کے انتظامات کی ہے، 30 سے 35 مریض دیکھنے والا ڈاکٹر پاکستان میں 350 مریض دیکھنے پر مجبور ہے۔
وفاقی وزیر صحت نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت ویکسین کی لوکل پروڈکشن نہیں ہو رہی اور ہر سال کے ساتھ فارن فنڈنگ میں کمی ہو رہی ہے اور اس وقت ویکسین کی قیمت پانچ امریکی ڈالر ہے اور 2030 تک پاکستانی حکومت کو ویکسین پر ایک اعشاریہ دو ارب ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ایک وقت آئے گا جب قوم یہ سمجھ کر جشن منا رہی ہوگی کہ اب بچوں کو قطرے نہیں پلانے پڑیں گے لیکن اگر حکومت نے ویکسین نہ خریدی تو صورت حال انتہائی تشویش ناک ہو جائے گی اور مریض فٹ پاتھ پر آ جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاک-بھارت جنگ کے بعد بھارت نے پاکستان کو ویکسین کی فراہمی بند کر دی، جس کے بعد پاکستان نے اپنی ویکسین خود تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وفاقی وزیر صحت کے مطابق چین اور دیگر ممالک کے تعاون سے اگلے دو سال میں پاکستان میں ویکسین بنانا شروع کر دی جائے گی اور مستقبل میں ویکسین ایکسپورٹ کرنے کا بھی منصوبہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نو لاکھ نرسوں کی کمی ہے جبکہ دنیا کو 25 لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔