اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت یابی اور وطن واپسی کے حوالے سے درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے سے متعلق اہم سوالات اٹھائے دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست فوری نمٹانے کے لیے متفرق درخواست دائر کی گئی جس پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے حکومت سے جواب طلب کر لیا سماعت کے دوران داعش کمانڈر شریف اللہ کی امریکا حوالگی کا ذکر بھی آیا جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب پاکستان کا امریکا کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا کوئی معاہدہ موجود نہیں تو پھر ایک گرفتار شخص کو امریکا کے حوالے کیسے کر دیا گیا؟ انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ اگر معاہدہ نہیں تھا تو شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کرنے کا جواز کیا تھا؟ اور اب حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی درخواست کو نمٹانے کی بات کر رہی ہے انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت اس کیس سے جان چھڑانا چاہتی ہے؟عدالت نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے جو کرنا تھا وہ کر دیا خط لکھا ویزا فراہم کیا لیکن ایسا رویہ اپنانے سے پوری دنیا کو معلوم ہو جائے گا کہ حکومت پاکستان نے اس معاملے میں کیا اقدامات کیے اس موقع پر درخواست گزار وکیل عمران شفیق ایڈووکیٹ ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اور امریکی وکیل اسمتھ ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کر دی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عافیہ صدیقی کی امریکا کے عدالت نے

پڑھیں:

جناح اسپتال کے ڈاکٹر پر تشددکا معاملہ، احتجاج پر ینگ ڈاکٹرز تقسیم، مطالبات بھی سامنے آگئے

دو روز قبل جناح اسپتال میں ڈاکٹر پر تیمارداروں کے تشدد کے واقعے پر احتجاج کے معاملے پر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن 2 گروپس میں تقسیم ہوگئیتفصیلات کے مطابق  ڈاکٹر پر تیمارداروں کے تشدد کا واقعے پر احتجاج کے معاملے کی انکوائری رپورٹ کے بعد ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن کے ایک گروپ نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا جبکہ ینگ ڈاکٹرز کے دوسرے گروپ نے بدستور اوپی ڈیز کا بائیکاٹ کرکے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مطابق اس حوالے سے چیئرمین وائے ڈی اے ڈاکٹر فرخ کی قیادت میں آج مارچ کیا جائے گا، مارچ کا مقصد ڈاکٹرز کے تحفظ اور وقار کی بحالی ہے۔ واقعے کے حوالے سے انکوائری رپورٹ ڈائریکٹر جناح اسپتال کو بھیجی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹروں پر تشدد کے واقعے میں مریض کے تیماردار جناح اسپتال کے بیچلرز آف نرسنگ کے طلبہ ملوث ہیں، جناح اسپتال کے بیچلرز آف نرسنگ کے طلبہ کو ادارے سے نکالنے کا حکم دیا جائے۔رپورٹ میں مزید سفارش کی گئی کہ ڈاکٹروں کے خلاف درج مقدمہ "سی کلاس" کرنے کے لیے متعلقہ فورم سے رجوع کیا جائے اور سکیورٹی میں غفلت پرڈپٹی انچارج کو عہدے سے ہٹا کر خدمات ختم کی جائیں۔واضح رہے کہ 2 روز قبل جناح اسپتال میں ایک مریض کی ہلاکت کے بعد چند افراد کی جانب سے ڈاکٹر  پرتشدد کیا گیا تھا جس کے خلاف ڈاکٹرز احتجاج کر رہے تھے۔ 

متعلقہ مضامین

  • ایک سال بعد جرم یاد آنا حیران کن ہے، ناانصافی پر عدالت آنکھیں بند نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ
  • پیکا ایکٹ میں ترمیم کے خلاف ایک اور آئینی درخواست دائر
  • عدالتی حکم کے بعد وفاقی حکومت نے درخواست گزاروں کے نام ای سی ایل سے نکال دئیے
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • ایک سو نوے ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر بڑی پیش رفت
  • رنویر الہ آبادیا کیس کی تحقیقات مکمل، پاسپورٹ واپسی کی درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی سے کنوینئر پارلیمانی کاکس آن چائلڈ رائٹس ڈاکٹر نکہت شکیل خان کی سربراہی میں وفد کی ملاقات
  • جناح اسپتال کے ڈاکٹر پر تشددکا معاملہ، احتجاج پر ینگ ڈاکٹرز تقسیم، مطالبات بھی سامنے آگئے
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی، ایک ہمہ جہت شخصیت