کابل میں 2021 ایبی گیٹ حملے کے مبینہ دہشتگرد شریف اللہ کو کس ایکسٹراڈیشن قانون کے تحت امریکا کے حوالے کیا گیا؟ ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان اس بارے میں لاعلم رہے تاہم صحافیوں کی جانب سے متعدد سوالات کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تفصیلات کے لیے وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شریف اللہ کو گرفتار اور امریکا کے حوالے کیا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ پاک امریکا سیکیورٹی تعاون اور انٹیلیجنس شیئرنگ میں کبھی تعطل نہیں آیا اور شریف اللہ کی گرفتاری و حوالگی کوئی الگ واقعہ نہیں۔ شریف اللہ کو کہاں سے گرفتار کیا گیا؟ اس سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے وزیراعظم کا ٹویٹ پڑھ کے سنایا کہ اس کو پاک افغان بارڈر سے گرفتار کیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم علاقائی امن و استحکام کے لیے امریکا کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشتگردی پر تعاون ایک جاری عمل ہے اور حوالگی کے معاملے پر کوئی خوف دکھائی نہیں دیتا۔ دہشتگرد شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی جیسے آپریشن کسی ایک واقعہ کے مرہون منت نہیں ہیں۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان قونصلر رابطے جاری رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سی آئی اے کی معلومات پر کابل دھماکے کا ماسٹر مائنڈ شریف اللہ گرفتار

انہوں نے بتایا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو امریکی مشیر قومی سلامتی مائیکل والٹز کی کال موصول ہوئی تھی جس میں اسحاق ڈار نے افغانستان میں رہ جانے والے جدید امریکی عسکری ساز و سامان پر بھی بات چیت کی۔ امریکا کے ساتھ سیکیورٹی اور انسداد دہشتگردی پر مبنی جاری تعاون تسلسل میں ہے۔ ہمارے امریکا سے دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں اور امریکا ہمارا بڑا برآمدی شراکت دار ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکہ کی جانب سے پاکستانی اور افغان شہریوں پر عائد کی جانے والی سفری پابندیوں سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں انتہائی ضروری انسانی امداد کے داخلے پر پابندی کے اسرائیلی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔

نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سعودی عرب روانہ ہو گئے ہیں جہاں وہ او آئی سی کونسل برائے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اجلاس فلسطین کی بگڑتی ہوئی صورتحال، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی بحران پر منعقد ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: پاک امریکا انٹیلیجنس تعاون جاری رہتا ہے، شریف اللہ کی گرفتاری اور حوالگی کوئی الگ واقعہ نہیں، ترجمان دفتر خارجہ

اجلاس میں فلسطینیوں کو ان کے آبائی وطن سے بے دخل کرنے کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔کانفرنس میں نائب وزیر اعظم فلسطینی عوام اور ان کے جائز مؤقف کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے چاڈم ہاؤس لندن میں مقبوضہ کشمیر پر بیان کو مسترد کرتے ہیں۔ کشمیریوں کے تحفظات کو اقتصادی بحالی سے حل نہیں کیا جاسکتا۔ بھارتی وزیر مملکت کے مودی کے آزاد کشمیر واپس لینے کی ہرزہ سرائی افسوسناک اور باعث مذمت ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں دیگر ممالک کے باشندوں کی آباد کاری کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان سے بہتر ہمسائیگی پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں۔ بگرام ایئر بیس واپس لینے یا نہ لینے کا معاملہ افغان اور امریکی حکومت کے درمیان ہے۔ وزیر خارجہ کے دورہ افغانستان کی کوئی باقاعدہ طے شدہ تاریخ نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: نواز شریف سیاسی بحران ختم کر سکتے ہیں تاہم عمران خان بڑی رکاوٹ ہیں، رانا ثنااللہ

طورخم بارڈر بندش پر سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افغان حکومت نے پاک افغان سرحد پر پاکستان کی حدود میں 2 سرحدی چوکیوں کی تعمیر کی کوشش کی۔ منع کرنے ہر انہوں نے پاکستان کی جانب فائرنگ بھی کی۔ ان افغان سرگرمیوں کا نتیجہ پاک افغان سرحد کی بندش میں نکلا ہے۔ پاکستان کی جانب سے یکطرفہ طور پر سرحد بند نہیں کی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے، ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے مستونگ میں داعش کے دہشتگرد کیمپ کے الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ یوکرین پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ ہم یوکرین میں امن چاہتے ہیں۔ ہمارے روس اور یوکرین دونوں سے مثبت تعلقات ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان امریکا بگرام ایئر بیس پاکستان ترجمان شفقت علی خان دفتر خارجہ روس سعودی عرب شریف اللہ غزہ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغانستان امریکا بگرام ایئر بیس پاکستان ترجمان شفقت علی خان دفتر خارجہ شریف اللہ یوکرین ترجمان دفتر خارجہ نے شریف اللہ کو پاکستان کی اور امریکا کی جانب سے امریکا کے نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل اور اسکے سہولتکاروں کو غزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہیئے، اقوام متحدہ

اپنے ایک بیان میں عرب فلسطین کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رابطہ کار فرانسسکا البانیز کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے جو فلسطینیوں کے ساتھ طریقہ کار اپنایا ہے، وہ برطانوی نوآبادیاتی کالونی والا ہے، جس میں فلسطینیوں کو حراست میں لینا اور تشدد کرنا عام سی بات ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کیلئے اقوام متحدہ کی نمائندہ خصوصی نے کہا ہے کہ غزہ پر بمباری کیلئے اسرائیل کو اسلحہ مہیا کرنے والے ممالک امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور اٹلی کو چاہیئے کہ اب غزہ کی تعمیر نو پر خرچہ اٹھائیں۔ عرب فلسطین کیلئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی رابطہ کار فرانسسکا البانیز نے کہا ہے کہ ان پر امریکا کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے ان کی پیشہ وارانہ زندگی متاثر ہو رہی ہے۔ ان کا مزید تھا کہ وہ اب امریکا کا سفر نہیں کرسکتیں اور انہیں اسی وجہ سے مجرموں کی طرح سلوک کا نشانہ بنایا جاتا ہے، اسرائیل نے جو فلسطینیوں کے ساتھ طریقہ کار اپنایا ہے، وہ برطانوی نوآبادیاتی کالونی والا ہے، جس میں فلسطینیوں کو حراست میں لینا اور تشدد کرنا عام سی بات ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل اور اسکے سہولتکاروں کو غزہ کی تعمیر نو کا خرچہ اٹھانا چاہیئے، اقوام متحدہ
  • ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں‘ ترجمان دفتر خارجہ
  • افغان قیادت کا اپنی زمین پاکستان کیخلاف استعمال ہونےکا اعتراف
  • ناروے کے سفیر وزارتِ خارجہ میں طلب، ڈیمارش سے متعلق سوالات
  • پاکستان کو افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں درکارہیں،  ترجمان دفتر خارجہ
  • ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر دفترِ خارجہ کا ڈیمارش جاری
  • پاکستان کا افغان طالبان سے تحریری ضمانتوں کا مطالبہ—بھارت کی ریاستی دہشت گردی بے نقاب، دفترِ خارجہ کا دوٹوک اعلان!
  • روایتی جنگ بندی نافذ نہیں،ہمیں افغان قیادت سے تحریری ضمانتیں چاہئیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں: دفتر خارجہ
  • پاکستان اور افغان طالبان میں روایتی معنوں میں جنگ بندی نہیں، دفتر خارجہ