بھارتی کھلاڑیوں نے چمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں کالی پٹیاں کیوں باندھ رکھی تھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
DUBAI:
بھارت کی ٹیم نے چمپیئنز ٹرافی میں ناقابل شکست رہتےہوئے پہلے سیمی فائنل میں آسٹریلیا کو باآسانی ہرا کر فائنل میں جگہ بنائی جبکہ کھلاڑیوں نے بازووں پر کالی پٹیاں باندھی ہوئی تھیں۔
بھارت کی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں نے آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میچ میں بہترین بولنگ اور بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور پہلے حریف ٹیم کو بیٹنگ کے شعبے میں محدود کردیا اور پھر ان کی بولنگ کو بھی ناکام بنا کر اپنا ہدف حاصل کرلیا۔
چمپیئنزٹرافی کے سیمی فائنل میں بھارتی کھلاڑیوں نے ممبئی میں ڈومیسٹک کرکٹ کے ہیرو مانے جانے والے پدماکر شیوالکر کی 84 سال کی عمر میں انتقال پر ان کے اعزاز میں بازوؤں پر کالی پٹیاں باند لی تھیں۔
پدماکر شیوالکر کو بھارت کی ڈومیسٹک کرکٹ کی تاریخ میں بڑا نام مانا جاتا ہے اور ممبئی کی جانب سے کھیلتےہوئے رانجی ٹرافی کو کئی ٹائٹلز بھی دلائے، وہ 1965 سے 1977 کے دوران رانجی ٹرافی میں ممبئی کی ٹیم کا حصہ رہے۔
کرکٹ کے لیے شان دار خدمات پر صرف بھارت کے موجودہ کرکٹر ہی نہیں بلکہ سابق اسٹارز نے بھی پدماکر شیوالکر کو خراج عقیدت پیش کیا۔
بھارتی کھلاڑیوں نے بی سی سی آئی کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے شیوالکر کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے آسٹریلیا کے خلاف چمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں کالی پٹیاں باندھیں۔
بی سی سی آئی نے بیان میں رانجی ٹرافی کے سابق اسٹار کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا، جو ضعیف العمری کے باعث 3 مارچ کو انتقال کر گئے ہیں۔
بائیں ہاتھ کے اسپنر شیوالکر نے کئی سابق کھلاڑیوں کو بھی ملک کی نمائندگی کے لیے تربیت دی جبکہ انہوں نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں 124 میچوں میں 19.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سیمی فائنل میں کھلاڑیوں نے ٹرافی کے
پڑھیں:
خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
معروف پاکستانی ڈرامہ و فلم نگار خلیل الرحمٰن قمر نے پاکستان میں اپنے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی کام کرنے کے لیے تیار ہیں۔
حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے اپنے متنازع ہنی ٹریپ کیس سمیت مختلف موضوعات پر بات کی۔ اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں ملنے والے سلوک پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ برسوں تک انہوں نے بھارت میں کام نہ کرنے کا اصول اپنایا، متعدد پیشکشوں کو ٹھکرایا، مگر اب وہ وقت گزر چکا ہے۔ ’میں نے اپنے وطن کے لیے بہت کچھ کیا، لیکن میرے ساتھ جو سلوک ہوا، اس نے میری حب الوطنی کو سخت ٹھیس پہنچائی ہے۔‘
خلیل الرحمٰن قمر نے انکشاف کیا کہ ماضی میں بھارتی اداکار اور عوام ان سے بے حد محبت اور احترام کا اظہار کرتے تھے۔ ’بعض اداکار تو فون پر بات کرتے ہوئے رو پڑتے تھے، جبکہ یہاں اپنے لوگوں کا رویہ مجھے رنجیدہ کرتا ہے۔‘
انہوں نے بھارتی فلمی صنعت کی جانب سے ماضی میں کی گئی نقل کا بھی ذکر کیا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ ان کے 1999 کے مشہور ڈرامے ’بوٹا فرام ٹوبہ ٹیک سنگھ‘ کی کہانی کو جزوی طور پر چُرا کر 2000 میں بھارتی فلم ’جس دیش میں گنگا رہتا ہے‘ بنائی گئی، جس میں گووندا نے مرکزی کردار نبھایا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بھارتی فنکاروں کو دی جانے والی اہمیت کے برعکس، پاکستانی فنکاروں کو بھارت میں خود کو متعارف کرانا پڑتا ہے۔’ہمارے اداکاروں کو عزت نہیں ملتی، جبکہ بھارتی اداکار یہاں آکر ستارے بن جاتے ہیں، اور میڈیا ان کے پیچھے پاگل ہو جاتا ہے۔‘
خلیل الرحمٰن قمر نے آخر میں کہا کہ ان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، خصوصاً ہنی ٹریپ کیس اور جان سے مارنے کی کوشش نے انہیں اس فیصلے پر مجبور کیا ہے کہ اب وہ بھارت میں بھی فنی خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہیں۔
Post Views: 3