رمضان المبارک کا مقدس مہینہ مسلمانوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی رحمت، مغفرت اور برکتوں کا خاص موقع ہوتا ہے۔ یہ مہینہ نہ صرف روحانی پاکیزگی اور تقویٰ حاصل کرنے کیلئے خاص ہے، بلکہ یہ انسان کو اپنے رب کے قریب کرنے، اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پانے اور دوسروں کے ساتھ ہمدردی و تعاون کا جذبہ پیدا کرنے کا بھی بہترین موقع ہے۔ تقویٰ دل کی ایک ایسی کیفیت کا نام ہے کہ جس سے اللہ تعالیٰ کے خوف کے ساتھ اس کی رضا کے مطابق اپنی زندگی کو ڈھالا جا سکے۔ یہ ایک ایسی صفت ہے جو انسان کو گناہوں سے بچاتی ہے اور نیکی کی راہ پر گامزن کرتی ہے۔ رمضان المبارک میں تقویٰ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اس کی مقصدیت کو سمجھا جائے۔ روزہ صرف بھوکا اور پیاسا رہنے کا نام نہیں ہے، بلکہ یہ ایک روحانی تربیت کا عمل ہے۔ روزے کے ذریعے ہم اپنے نفس کو قابو میں رکھتے ہیں اور اپنی خواہشات پر کنٹرول حاصل کرتے ہیں۔ روزے کی حالت میں ہر قسم کے گناہوں سے بچنا چاہیے، جیسے جھوٹ بولنا، غیبت کرنا، یا کسی کو تکلیف پہنچانا۔ یہ عمل ہمیں تقویٰ کی طرف لے جاتا ہے۔
رمضان المبارک کا استقبال کرتے ہوئے ہمیں اس کی عظمت، فضیلت اور اس میں موجود برکتوں کو سمجھنے کی کوشش کرنی چاہیے تاکہ کما حقہ اس سے مستفید ہو سکیں۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں قرآن مجید نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے اس مہینے کو دیگر مہینوں پر فضیلت عطا کی ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے “رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا، جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور رہنمائی اور حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والی واضح نشانیوں پر مشتمل ہے۔” (سورۃ البقرہ، آیت 185)
اس مہینے میں اللہ تعالیٰ کی رحمتیں اور برکتیں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ شیطان کو قید کر دیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے انسان کو نیکی کی راہ پر چلنا آسان ہو جاتا ہے۔ رمضان کے روزے رکھنا ہر عاقل و بالغ مسلمان پر فرض ہے، اور یہ ایمان اور صبر کا ایک بہترین امتحان ہے۔ روزہ انسان کو نفسانی خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دینے کے ساتھ ساتھ صبر و تحمل کا درس بھی دیتا ہے۔ اس کے علاوہ، رمضان المبارک میں غریبوں، مسکینوں اور ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہوتا ہے۔ جس کے ذریعے معاشرے میں مالی توازن قائم ہوتا ہے۔ رمضان المبارک کا استقبال کرنے کے لیے ہمیں پہلے سے تیاری کرنی چاہیے۔ یہ تیاری جسمانی، روحانی اور ذہنی ہر لحاظ سے ہونی چاہیے۔ رمضان سے پہلے ہی توبہ و استغفار کر کے اپنے دل کو گناہوں سے پاک کر لینا چاہیے۔ نماز، تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کا اہتمام بڑھا دینا چاہیے تاکہ رمضان میں زیادہ سے زیادہ عبادت کا لطف اٹھایا جا سکے۔ روزے کی حالت میں توانائی برقرار رکھنے کے لیے صحت مند غذا کا استعمال ضروری ہے۔ سحری اور افطاری میں متوازن غذا کا انتخاب ہو تاکہ روزے کے دوران جسم کو کمزوری محسوس نہ ہو۔ اپنے اپنے نظام الاوقات اور مصروفیات کے مطابق رمضان کے لیے ایک منصوبہ بندی کر لینی چاہیے کہ اس مہینے میں کون سی عبادات پر زیادہ توجہ دی جائے گی۔ مثلاً قرآن مجید کی تلاوت، تراویح کی نماز، دعاؤں اور صدقات کا اہتمام کرنا وغیرھم۔ علاوہ ازیں رمضان المبارک کے کچھ آداب ہیں جن کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔ سحری کرنا سنت ہے اور اس میں برکت ہوتی ہے۔ افطاری میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے۔ رمضان المبارک کا پیغام یہ ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق ڈھالیں۔ یہ مہینہ ہمیں صبر، ہمدردی، ایثار اور تقویٰ کی تعلیم دیتا ہے۔ اس مہینے میں ہمیں اپنے اردگرد کے لوگوں کی مدد کرنی چاہیے، خاص طور پر غریبوں اور مسکینوں کی۔ رمضان ہمیں یہ درس دیتا ہے کہ ہم اپنی نفسانی خواہشات پر قابو پا کر ایک بہتر انسان بن سکتے ہیں۔ رمضان المبارک کا استقبال کرتے ہوئے ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم اس مہینے کی قدر کریں گے اور اس میں زیادہ سے زیادہ عبادت کریں گے۔ یہ مہینہ ہمیں اپنے رب کے قریب کرنے اور اپنی زندگیوں کو سنوارنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے میں کثرت سے دعا کرنی چاہیے اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہیے۔ استغفار کرنے سے دل پاکیزہ ہوتا ہے اور انسان تقویٰ کی طرف مائل ہوتا ہے۔ رمضان المبارک میں نفس کی تربیت پر خاص توجہ دینی چاہیے۔ ہر قسم کی بری عادات، جیسے غصہ، حسد، تکبر اور لالچ سے بچنا چاہیے۔ نفس کو قابو میں رکھنے کے لیے روزہ ایک بہترین ذریعہ ہے۔ رمضان المبارک میں دوسروں کو معاف کرنے کا جذبہ پیدا کرنا چاہیے۔ اگر کسی سے کوئی غلطی ہو گئی ہو تو اسے معاف کر دینا چاہیے۔ یہ عمل دل کو صاف کرتا ہے اور تقویٰ حاصل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ رمضان المبارک میں اپنے اخلاق کو بہتر بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دوسروں کے ساتھ نرمی، محبت اور ہمدردی سے پیش آنا چاہیے۔ یہ عمل ہمیں تقویٰ کی طرف لے جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں وقت کی قدر کرنا بہت ضروری ہے۔ اس مہینے میں ہر لمحہ عبادت اور نیکی کے کاموں میں گزارنا چاہیے۔ فضول باتوں اور کاموں سے بچنا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ ثواب حاصل کیا جا سکے۔ ہر عمل خیر کرتے ہوئے اللہ تعالٰی کی رضا مقصود ہو چاہے وہ روزہ ہو، نماز ہو، یا کوئی اور نیکی کا کام۔ ہر عمل میں اخلاص اور للہیت کا عنصر نمایاں ہو تاکہ وہ عبادات عند اللہ شرف قبولیت پائیں۔ یہی تقویٰ کی اصل روح ہے۔ روزہ رکھنے سے انسان کو بھوک اور پیاس کا احساس ہوتا ہے، جو اسے غریبوں کی تکلیف کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ احساس انسان میں ہمدردی اور ایثار کا جذبہ پیدا کرتا ہے، جس کی وجہ سے وہ غریبوں کی مدد کے لیے تیار ہو جاتا ہے۔ رمضان المبارک میں افطاری کا اہتمام کرنا ایک سنت ہے۔ بہت سے لوگ مساجد یا اپنے گھروں میں افطاری کا انتظام کرتے ہیں اور غریبوں کو دعوت دیتے ہیں۔ اس طرح غریبوں کو کھانا کھلانے کا موقع ملتا ہے، اور وہ بھی روزہ افطار کرنے کی خوشی محسوس کرتے ہیں۔ رمضان المبارک میں غریبوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ قرآن پاک میں ارشاد ہوتا ہے”اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو، اور احسان کرو، بے شک اللہ محسنین کو پسند کرتا ہے۔” (سورۃ البقرہ، آیت 195)
رمضان المبارک میں غریبوں کی مدد کرتے وقت ان کی عزت نفس کا خیال رکھنا بہت ضروری ہے۔ صدقہ و خیرات دیتے وقت انہیں شرمندہ نہیں کرنا چاہیے، بلکہ ان کی مدد محبت اور احترام کے ساتھ کرنی چاہیے۔ رمضان المبارک میں مسلمان اجتماعی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔ بہت سے لوگ اجتماعی افطاری کا اہتمام کرتے ہیں، جس میں غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلایا جاتا ہے۔ یہ عمل معاشرے میں اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دیتا ہے۔ رمضان المبارک غریب پروری کا مہینہ ہے، کیونکہ یہ مہینہ انسانوں میں ہمدردی، ایثار اور دوسروں کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرتا ہے۔ رمضان المبارک کے اختتام پر صدقہ فطر ادا کیا جاتا ہے، جو غریبوں اور مسکینوں کی مدد کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ فطرہ ہر اس مسلمان پر فرض ہے جس پر ذکوة فرض ہے۔ یہ رقم غریبوں کو دی جاتی ہے تاکہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں شریک ہو سکیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی برکتوں سے مستفید ہونے اور غریبوں کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رمضان المبارک میں رمضان المبارک کا غریبوں کی مدد کا جذبہ پیدا اس مہینے میں کرنی چاہیے اللہ تعالی خواہشات پر کا اہتمام یہ مہینہ ضروری ہے انسان کو کرتے ہیں کرنے کا ہوتا ہے کے ساتھ کرتا ہے دیتا ہے ہے اور کے لیے یہ عمل کی رضا اپنے ا
پڑھیں:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ساتھ چلنے پر اتفاق
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے مسائل بات چیت سے حل کرنے اور ملکی حالات کے پیش نظر ساتھ چلنے پر اتفاق ہوا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کی پنجاب میں کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کا اجلاس ہوا، جس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان، پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما حسن مرتضیٰ اور دیگر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رہنما حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ملکی حالات کے پیش نظر ہم نے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا ہے، امید ہے کہ ہم مزید آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے، جبکہ اسمبلی میں پیش کیے گئے بلدیاتی بل پر اپنے تحفظات بھی بتائے ہیں۔
حسن مرتضیٰ نے کہاکہ ہم نے گورننس سے متعلق اپنے تحفظات بھی سامنے رکھے ہیں، جبکہ زراعت اور گندم سے متعلق بھی بات چیت کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ آج کے اجلاس میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے، مسائل سے متعلق مزید آگے بڑھیں گے۔ اگر نئی نہریں نکالی جائیں گی تو ان کے لیے پانی کہاں سے آئےگا، ہم اپنے مؤقف پر کھڑے ہیں، امید ہے کہ گفتگو کے بعد بہتر راستہ نکلے گا۔
سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے، ملک احمد خاناس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پانی میں کمی ہوئی ہے، سندھ اور پنجاب اپنے پانی کے قانونی حصے کے مطابق بات کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ ارسا میں پانی کی تقسیم کا فارمولا طے ہے، بتایا گیا ہے کہ 10 ملین ایکڑ پانی کا گیپ ہے، سندھ کا حق ہے کہ وہ اپنے پانی کی حفاظت کرے۔
یہ بھی پڑھیں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کی حالیہ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی
انہوں نے کہاکہ پنجاب کے کچھ علاقوں میں بھی پانی کی قلت کا مسئلہ سامنے آرہا ہے، ہمیں اس معاملے پر ٹیکنیکل چیزوں کو سمجھنا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پیپلزپارٹی حسن مرتضیٰ متنازع کینالز منصوبہ مسلم لیگ ن مل کر چلنے پر اتفاق ملک احمد خان وی نیوز