Express News:
2025-12-13@23:14:02 GMT

ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کی امداد بحال

اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT

تحریک انصاف امریکا کی بھر پور کوشش رہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح ٹرمپ انتظامیہ بانی تحریک انصاف کی رہائی کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالے۔ اس مقصد کے لیے بھر پور لابنگ کی گئی۔ یہاں تک کہا گیا کہ جب تک امریکا کی جانب سے پاکستان پر پابندیاں نہیں لگائی جائیں گی تب تک پاکستان پر دباؤ نہیں آئے گا۔

اس لیے بانی تحریک انصاف کی رہائی تک پاکستان پر اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں۔ اس ضمن میں آرمی چیف کو بھی خصوصی ٹارگٹ کیا گیا اور پاکستان پر فوجی پابندیاں لگانے کے لیے بھی زور لگایا گیا۔ آرمی چیف کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ایک ناکام احتجاج بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی۔تا ہم تحریک انصاف ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ سے پاکستان پر کوئی دباؤ ڈلوانے میں ناکام رہی ہے۔

امریکی انتخابات سے پہلے تو ایسا ماحول بنایا جا رہا تھا کہ جیسے ٹرمپ اور اس کے تمام ساتھی تحریک انصاف امریکا کی جیب میں ہیں۔ رچرڈ گرنیل کے ٹوئٹس نے بھی ماحول کو کافی گرما دیا تھا۔ لیکن پھر رچرڈ گرنیل نے تمام ٹوئٹس ڈیلیٹ کر دیے۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ابھی تک ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے انھیں کوئی لفٹ بھی نہیں ہے۔

ٹرمپ نے صدارت کا منصب سنبھالتے ہی دنیا بھر کے لیے امریکی ایڈ بند کر دی۔ صرف پاکستان کے لیے بند نہیں کی گئی۔ ہم نے امریکی کی نئی حکومت کی جانب سے بہت شور سنا یو ایس ایڈ میں بہت کرپشن ہو گئی ہے۔ ایسے میں ہمارے تحریک انصاف کے دوستوں نے شور مچانا شروع کر دیا کہ پاکستان میں یو ایس ایڈ کے منصوبوں میں بھی بہت کرپشن ہوئی ہے، اس کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے۔ ایک طوفان بدتمیزی نظر آرہا تھا۔ لیکن اب خبر یہ ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کے لیے 5.

3 ارب ڈالر کی امداد جاری کردی ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ نے غیر ملکی امداد کے منجمد فنڈز میں سے پاکستان سے متعلق پروگراموں کے لیے 397 ملین ڈالر سمیت 5.3 ارب ڈالر جاری کر دیے ہیں۔امریکی کانگریس کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان میں امریکی حمایت یافتہ پروگراموں کے لیے 397 ملین ڈالرز مختص کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیر ملکی امداد روکنے کا حکم دیا تھا، تاہم اب یہ فنڈز جاری کیے جا رہے ہیں۔یہ کوئی معمولی خبر نہیں ہے۔ اس وقت امریکا دنیا میں کسی کو پیسے دینے کے موڈ میں نہیں ہے بلکہ پیسے لینے کے موڈ میں ہے۔ ایسے میں پاکستان کے لیے یو ایس ایڈ کی بحالی کوئی معمولی بات نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کی جانب سے پاکستان امریکا تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی، اس حوالے سے کبھی امریکی کانگریس اراکین کے ذریعے خطوط لکھوائے گئے، کبھی آئی ایم ایف کو خطوط لکھ کر قرض پروگرام روکنے کی مذموم کوشش کی گئی۔امریکی ارکان کانگریس سے پاکستان کے خلاف توئٹس کرائے گئے۔ اس سے پہلے تو یو ایس کانگریس کی جانب سے قرار داد بھی منظور کرائی گئی ۔ بائیڈن انتظامیہ میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی بریفنگ میں خاص طور پر پاکستان مخالف سوال کرائے جاتے تھے۔ لیکن وہ نہ تب کامیاب ہوئے اور اب بھی ساری کوششیں ناکام ہی ہو گئی ہیں۔

ٹرمپ کے صدارت سنبھالنے کے بعد سے دنیا بدل گئی ہے۔ امریکا کے دوست بدل گئے ہیں، دشمن بدل گئے ہیں۔ دنیا کی ایک نئی صف بندی نظر آرہی ہے۔ کل تک امریکا کے قریبی اتحادی نظر آنے والے اب دشمن لگ رہے ہیں۔ جن کی دوستی کی مثالیں دی جاتی تھیں، وہ اب دشمن نظر آرہے ہیں۔ ایک نئی معاشی جنگ کا آغاز نظر آرہا ہے۔ آپ کینیڈا اور امریکا کے تعلقات کو ہی دیکھ لیں، کیا ہم سوچ بھی سکتے تھے کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تعلقات اس قدر کشیدہ ہو سکتے ہیں کہ کینیڈا کی سالمیت ہی خطرے میں آجائے گی۔

یہی صورتحال یورپ کے ساتھ بھی ہے۔ کل کا مضبوط نیٹو اتحاد آج ٹوٹتا نظر آرہا ہے۔ امریکا یورپ سے دور ہو رہا ہے۔ سلامتی کونسل میں یوکرین کے موضوع پر قرار داد میں امریکا نے یورپ کی روس مخالف ترامیم مسترد کر دی ہیں۔ یورپ اور امریکا کی دوستی کے بجائے اب روس اور امریکا کی دوستی کی بات کی جا رہی ہے۔ ایک دم یورپ کمزور نظر آنے لگ گیا ہے۔ یوکرین میں یورپ کے سربراہی اجلاس میں امریکی نمایندہ موجود نہیں تھا۔ امریکا کا یوکرین روس جنگ کے خاتمے کا فارمولہ یورپ کے حق میں نہیں ہے۔ لیکن یورپ بے بس نظر آرہا ہے۔

اس لیے اس وقت امریکا دنیا میں پیسے خرچ کرنے کے موڈ میں نہیں ہے۔ اس وقت امریکا دنیا سے اپنے خرچ کیے گئے پیسے واپس لینے کے موڈ میں ہے۔ آپ دیکھیں وہ عالمی تنظیموں سے اس لیے الگ ہو رہا ہے کہ وہاں امریکا کو زیادہ پیسے خرچ کرنے پڑ رہے تھے۔ اسے اب عالمی اداروں کی چودھراہٹ پیسے خرچ کر کے نہیں چاہیے۔ یہ سب منظر نامہ لکھنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم سمجھ سکیں کہ اس موقع پر پاکستان کے لیے یوایس ایڈ کی بحالی کوئی معمولی بات نہیں۔ یقیناً بیک چینل پر پاکستان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان بات چیت کافی حد تک کامیاب ہو گئی ہے، یہ اسی کامیابی کا اشارہ ہے۔

اسی طرح جب امریکی انتخابات میں واضح نظر آنے لگا کہ ٹرمپ نئے امریکی صدر ہوںگے تو بانی پی ٹی آئی اور اس کی جماعت نے یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی کہ جیسے ہی ٹرمپ اقتدار میں آئے گا بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر ہوں گے مگر یہ سب کچھ پی ٹی آئی کے کارکنوں کو بیوقوف بنانے اور پاکستانی حکومت پردباؤ ڈالنے کی ایک ناکام کوشش تھی۔اب لگ رہا کہ وہ سب جھوٹ تھا۔ ایسا کچھ بھی نہیں تھا۔ صرف تحریک انصاف کے کارکنوں کو جھوٹی امید دلانے کی کوشش کی گئی تھی۔

پی ٹی آئی نے امریکی صدر ٹرمپ کے آنے کے بعد بھی خطوط کا سلسلہ جاری رکھا مگر اس میں نہ انھیں پہلے کامیابی ملی تھی اور نہ ہی اب ملی ہے لہٰذا پی ٹی آئی کا ٹرمپ کارڈ چل نہیں سکا۔ ابھی حال ہی میں عارف علوی جو پاکستان کے سابق صدر بھی ہیں نے دورہ امریکا کے دوران پاکستان کے حوالے سے جو زہر اگلا ، وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ ایک سابق صدر کو کیا یہ سب کچھ کرنا زیب دیتا ہے؟ جب کہ وہ ایک اعلیٰ عہدے پر فائز رہ کر وہ تمام مراعات حاصل کرتے رہے ہیں اور کر رہے ہیں، بہرحال پی ٹی آئی کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور امریکا پاکستان کے ساتھ معاشی، دفاعی اور دیگر شعبوں میں کام کرنے کے لیے پرعزم نظر آتا ہے۔

سابق صدر عار ف علوی نے بھی اپنے حالیہ دورے کے دوران یو ایس ایڈ کو ہی نشانے پر رکھا ہے۔ اور یہی بیانیہ بنانے کی کوشش کی ہے کہ یو ایس ایڈ ماضی میں غلط استعمال ہوئی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ انھوں نے کسی بڑے امریکی چینل کو نہیں بلکہ ایک مقامی چینل کو انٹرویو دیا ہے۔ جس کو پاکستان میں سوشل میڈیا میں ایسا ظاہر کیا گیا ہے جیسے امریکا کے کسی بڑے چینل نے ان کا انٹرویو کیا ہے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے لیے ٹرمپ انتظامیہ اور امریکا پاکستان پر سے پاکستان یو ایس ایڈ کی جانب سے کے موڈ میں پی ٹی ا ئی امریکا کی امریکا کے نظر ا رہا کی امداد نہیں ہے کوشش کی رہے ہیں کی گئی رہا ہے رہی ہے

پڑھیں:

امریکی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند خبردار، ٹرمپ نے سخت ترین شرط لگانے کا فیصلہ کرلیا

ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کیلئے سخت شرائط متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت درخواست گزاروں کی گزشتہ 5 سال کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مکمل جانچ کی جائے گی۔

امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے اس فیصلے کا نوٹس فیڈرل رجسٹر میں شائع کردیا ہے، جسے لازمی قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے کے مطابق امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز یہ جانچ کرے گی کہ آیا درخواست دہندگان نے گزشتہ برسوں میں امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشت گردی سے متعلق کوئی مواد شیئر یا ترویج تو نہیں کی۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس پالیسی پر عمل درآمد کب سے شروع ہوگا۔

امریکی عوام کو 60 روز کے اندر اس نئے اقدام پر اپنی رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔

رپورٹس کے مطابق امریکا میں داخلے کے خواہش مند افراد سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات بھی طلب کی جائیں گی۔

اس سے قبل محکمہ خارجہ نے سیاحوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کو ’پبلک‘ کریں، جبکہ اگست میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ ویزا اور گرین کارڈ کیلئے درخواست دینے والوں کی سوشل میڈیا تاریخ کی جانچ کرنا چاہتی ہے۔

ماہرین کے مطابق اس اقدام کے بعد طلبہ، سیاحوں اور دیگر وزیٹرز کی امریکا مخالف سوشل میڈیا سرگرمیاں ویزا مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہیں، جبکہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکام اب سیاسی یا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر بھی ویزا مسترد کرسکیں گے۔

ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی 19 ممالک کے شہریوں کیلئے امریکا کے دروازے بند کرچکی ہے اور اس دائرے کو 30 ممالک تک بڑھانے پر غور کیا جارہا ہے۔ حیران کن طور پر یہ نیا اقدام برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک پر بھی نافذ ہوگا، جنہیں اب تک ویزا چھوٹ حاصل تھی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت پر عائد ٹرمپ ٹیرف ختم کرنے کیلیے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • 20 امریکی ریاستوں کی جانب سے ڈونلڈ ٹرمپ کی ایچ ون بی ویزا فیس کیخلاف مقدمہ دائر
  • بھارت پر عائد ٹیرف ختم کرنے کیلئے امریکی کانگریس میں قرارداد پیش
  • ٹرمپ کا وینزویلین اسمگلروں کیخلاف زمینی کارروائی کا اعلان
  • ٹرمپ کا بڑا اعلان: وینزویلا کے خلاف فوجی کارروائی کا خطرہ بڑھ گیا
  • روس بھی جوہری ہتھیاروں میں کمی چاہتا ہے، ٹرمپ
  • منشیات اسمگلنگ کا الزام، ٹرمپ کا وینزویلا کیخلاف زمینی کارروائی کا عندیہ
  • بھارتیوں کے امریکا میں بچے پیدا کرکے شہریت لینے کے خواب ٹرمپ نے چکنا چور کردیئے
  • امریکی ویزا کے درخواست گزاروں کی 5 سالہ سوشل میڈیا سرگرمیاں جانچنے کا منصوبہ
  • امریکی ویزا حاصل کرنے کے خواہشمند خبردار، ٹرمپ نے سخت ترین شرط لگانے کا فیصلہ کرلیا