ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کی اکائی تنظیموں اور رہنماﺅں کا ایک اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ بھارتی اوچھے ہتھکنڈوں کا نوٹس لیکر تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے کردار ادا کرے۔ ذرائع کے مطابق حریت کانفرنس کی اکائی تنظیموں اور رہنماﺅں کا ایک اجلاس سرینگر میں منعقد ہوا جس میں کہا گیا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت مقبوضہ علاقے میں بالکل اسی پالیسی پر عمل پیرا ہے جو اسرائیل نے فلسطین میں اپنا رکھی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی بھارتی حکومت بندوق کی نوک اور کالے قوانین کے زور پر کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس نے علاقے میں ماورائے عدالت قتل، بلاجواز گرفتاریوں، ملازمین کی برطرفی اور کشمیریوں کی جائیدادوں پر قبضے کا بہیمانہ سلسلہ تیز کر دیا ہے۔حریت رہنماﺅں نے اجلاس کے دوران کہا کہ بھارتی حکومت نے جموں و کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو طول دینے کیلئے 370 اور 35اے کی دفعات منسوخ کیں۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل نہیں کیا جاتا جنوبی ایشیا میں پائیدار امن و سلامتی ہرگز ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میں بھارت اور پاکستان پر بھی زور دیا گیا کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن و ترقی کے بہترین مفاد میں تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کیلئے مذاکراتی عمل کا آغاز کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بھارتی حکومت حریت کانفرنس کی بھارتی علاقے میں کے مطابق گیا کہ

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر منتظر محی الدین کا خصوصی انٹرویو

اسلام ٹائمز کیساتھ اپنے خصوصی انٹرویو میں جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" کے ترجمان اعلٰی کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کو تاریکی میں دھکیلنے میں یہاں کی مقامی سیاسی جماعتیں برابر کی شریک ہیں، مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی ہمیشہ کشمیری عوام کا استحصال کیا اور اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی۔ متعلقہ فائیلیںمنتظر محی الدین کا تعلق جموں و کشمیر کے شہر خاص سے ہے۔ آپ سالہا سال کشمیر کی سب سے بڑی تجارتی یونین کے سربراہ رہے ہیں۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی سے اپنے سیاسی کیئریر کی شروعات کرنے کے بعد مختلف سیاسی سرگرمیوں میں پیش پیش رہے۔ فی الوقت وہ جموں و کشمیر "اپنی پارٹی" سے وابستہ ہیں اور پارٹی کے ترجمان اعلٰی ہیں۔ اسلام ٹائمز کے نمائندے نے منتظر محی الدین سے جموں و کشمیر کی سیاسی صورتحال پر ایک تفصیلی انٹرویو کا اہتمام کیا، جس دوران انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام سالہا سال سے سخت سیاسی دباؤ کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کو تاریکی میں دھکیلنے میں یہاں کی مقامی سیاسی جماعتیں برابر کی شریک ہیں، مقامی سیاسی جماعتوں نے بھی ہمیشہ کشمیری عوام کا استحصال کیا اور اپنے ذاتی مفادات کو قومی مفادات پر ترجیح دی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف بہانوں سے کشمیر میں نوجوانوں و بزرگ افراد کو پولیس تھانوں پر طلب کرنا مایوس کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی بحالی کے دعوے اب یہاں کی سیاسی جماعتوں کا محض دھوکہ و فریب ہے، کیونکہ اب یہاں قانون بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف ترمیمی قانون مسلمانوں کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف ہے، لیکن ہم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے، امید ہے کہ وہاں سے مسلمانوں کو انصاف مل جائے گا۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/@ITNEWSUrduOfficial

متعلقہ مضامین

  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جارحیت، شہریوں کی تشویش میں اضافہ
  • حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ کے وفد کی او آئی سی کے سفیر یوسف الدوبی سے ملاقات
  • اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست پر سماعت نہ ہونے پر عمر ایوب کا اظہار تشویش
  • مقبوضہ کشمیر: ضلع رام بن میں طوفانی بارشوں اور سیلاب سے بچےسمیت 3 افراد جاں بحق
  • نئی دہلی میں رہائشی عمارت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 7 افراد سمیت 11 شہری ہلاک
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کا حریت قیادت سمیت تمام کشمیری نظربندوں کی رہائی کا مطالبہ
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • مقبوضہ کشمیر میں امن و ترقی کے بھارتی حکومت کے دعوے جھوٹے ہیں، کانگریس رہنما
  • مقبوضہ کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال پر منتظر محی الدین کا خصوصی انٹرویو