صدر ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یورپی اتحادیوں کے ساتھ اختلافات میں اضافہ ہورہا ہے امریکا روس کے ساتھ تنازعات کا خاتمہ کرکے تمام تر توجہ چین کی تجارتی جنگ پر مرکوزکرنا چاہتا ہے جبکہ یورپ اپنے توانائی کے مسائل کو نظراندازکرتے ہوئے روس کے ساتھ یوکرین کے ذریعے جنگ کو جاری رکھنا چاہتا ہے .
(جاری ہے)
واشنگٹن میں تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ جاپان اور چین امریکی خسارے کے سب سے بڑے ہولڈر ہیں اور وہ اسے کسی بھی وقت معاشی ہتھیار کے طور پر امریکا کے خلاف استعمال کرسکتے ہیںامریکا ٹوکیو کو فوری خطرہ نہیں سمجھتا مگر بیجنگ کے بارے میں اس کا نکتہ نظرمختلف ہے چین کو صدر ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ موجودہ عہدہ کی ”استعماری طاقت “مانتے ہیں جس پر پوری دنیا انحصار کرنے پر مجبور ہے .
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماضی میں مختلف بانڈز کی صورت میں امریکا اپنا خسارہ عالمی مارکیٹ میں بیچتا رہا ہے حال ہی میں صدر ٹرمپ کے گزشتہ دور حکومت میں ان کے ایک قریبی ساتھی کے حوالے سے امریکی جریدے نے انکشاف کیا تھا کہ ٹرمپ اپنی کاروباری صلاحیتوں کو آزماتے ہوئے امریکی خسارے سے چھٹکارے کا منصوبہ رکھتے ہیں ‘جاپان یا چین کی جانب سے ہولڈ کیئے گئے امریکی بانڈز مارکیٹ میں آنے سے ڈالر کریش کرسکتا ہے جس سے پوری امریکی معیشت زمین بوس ہونے کا خطرہ ہے صدر ٹرمپ خطرے کی اس تلوار کو ہمیشہ کے لیے ہٹانا چاہتے ہیں. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر سمجھتے ہیں خسارے کی سب سے بڑی وجہ غیرضروری اخراجات ہیں جن میں یورپی اور دیگر اتحادیوں کی دفاعی ذمہ داریاں نمایاں ہیں ‘اس کے علاوہ وہ امریکی مصنوعات اور پروڈیکشن لائن کو دوبارہ سے کھڑا کرنے کے خواہاں ہیں تاہم ان کے نزدیک چین اور جاپان سمیت مختلف ممالک کے پاس موجو دامریکی بانڈز کے خطرے سے پہلے نمٹنا ضروری ہے جوکہ کسی بھی وقت پہلے سے خسارے کا شکار امریکی معیشت کو کسی بھی وقت زمین بو س کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں . رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی مصنوعات کی بڑی عالمی مارکیٹوں میں امریکا سرفہرست ہے جہاں چینی سرمایہ کاروں کی زرعی اور صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے زرعی شعبے میں چین کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سے بھی صدر ٹرمپ کافی ناراض ہیں انہوں نے اپنے سابق دور حکومت اور انتخابی مہم کے دوران امریکی بجٹ کے خسارے کا تذکرہ بہت نمایاں طور پر کیا ”امریکن ڈیٹ“ پر ان کے نظریات سے صدر اوبامہ سمیت ڈیموکریٹ پارٹی کے بہت سارے اہم راہنما بھی متفق ہیں جبکہ امریکی کاروباری شخصیات بھی وائٹ ہاﺅس کے ساتھ”آن بورڈ“ہیں . رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ میکسیکو سمیت جنوبی امریکا کے ممالک میں بڑھتے ہوئے چینی اثروروسوخ برازیل کے” برکس“ اتحاد کے بانی اراکین میں شمولیت پر واشنگٹن کی گرفت جنوبی امریکا کے ممالک پر کمزور ہورہی ہے ماضی میں امریکا کے بہت سارے ماہرین میکسیکو سمیت جنوبی امریکا کے ممالک کے ساتھ دوستانہ تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر زور دیتے آئے ہیں ماہرین کے مطابق امریکا جنوب کے ممالک میں پروڈیکشن یونٹ قائم کرکے چین سے بھی زیادہ سستی مصنوعات لوگوں کو فراہم کرسکتا ہے کیونکہ زمینی رابطے ہونے کی وجہ سے براعظم کے جنوبی ملک سے کم خرچ قابل اعتماد اور محفوظ سپلائی چین لائن قائم کی جاسکتی جوچین سے سمندری راستے سے آنے والی مصنوعات سے قیمت میں کم ہوسکتی ہیں اور ان کی کوالٹی کو بہتر بنایا جاسکتا ہے . رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چونکہ جنوبی امریکی ممالک میں امریکا کے قوانین لاگو نہیں ہوتے اس لیے ان ممالک سے دوستانہ تجارتی تعلقات واشنگٹن کے مفاد میں ہیں امریکا کے سرمایہ کار ان ملکوں میں صنعت اور زرعی شعبوں میں سرمایہ کاری کرکے بہتر نتائج حاصل کرسکتے ہیں اس سے جنوبی ممالک سے آنے والے غیرقانونی تارکین وطن کا مسلہ بھی بہت حد تک ختم ہوجائے گا کیونکہ ان ملکوں کے شہریوں کو اپنے ملکوں میں روزگار مہیا ہوگا تو غیرقانونی طور پر امریکی باڈر پار کرنے والوں کی تعداد میں نمایاں کمی آئے گی . رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ ”امریکی بانڈز“ کے خطرے سے نمٹنے کے لیے ڈالر کی قدر کو رضاکارانہ طور پر کم کرنے پر غور کررہی ہے جس سے کھربوں ڈالر خسارے کے ”بانڈز“کی قدرانتہائی نیچے آجائے گی اور واشنگٹن کے لیے ان بانڈز کی واپسی کے لیے مذکرات میں آسانی ہوگی مجوزہ فارمولے کے تحت خسارے کے بانڈز کو زیادہ سے زیادہ ڈی ویلیو کرکے ”ہولڈرز“کو مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ ”بانڈز“کو مارکیٹ میں لے آئیں جنہیں امریکی حکومت خود یا بڑی امریکی کمپنیاں خرید کر ڈمپ کردیں اس طرح ٹرمپ انتظامیہ امریکی خسارے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے. واضح رہے کہ کوئی ملک جب مخصوص بانڈز جاری کرکے عالمی مارکیٹ میں لاتا ہے تو وہ اصل میں وہ اپنا خسارہ دوسروں کو بیچ رہا ہوتا ہے جبکہ بانڈز پر دیا جانا والا منافع خریداروں کو راغب کرنے کے لیے پرکشش رکھا جاتا ہے جس کی ادائیگی اس ملک کے شہریوں کو کرنا پڑتی ہے قلیل مدتی بانڈزمیں یہ فارمولا قابل تصور کیا جاتا ہے مگر طویل مدتی بانڈز اور بانڈزپر انحصار کرنے والے ممالک معاشی بدحالی کی دلدل سے کبھی نہیں نکل پاتے عالمی ماہرین معاشیات کے نزدیک بانڈز کسی بھی ملک کی معاشی صورتحال کو بیان کرتے ہیں تسلسل کے ساتھ بانڈزجاری کرنے والے ممالک کو معاشی طور پر کمزورملک تصور کیا جاتا ہے اور دنیا کے سرمایہ کار ایسے ممالک میں سرمایہ کاری سے گریزکرتے ہیں .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں امریکا مارکیٹ میں امریکا کے ممالک میں کے ممالک کے ساتھ کسی بھی کے لیے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کی فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول پر تنقید ‘مارکیٹ میں ڈالر کی قدرمیں نمایاں کمی
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 اپریل ۔2025 )امریکی سٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قدر میں ایک بار پھر گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کو شرح سود میں کمی نہ کرنے پر ایک مرتبہ پھر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں ایک شکست خوردہ اورنقصان پہنچانے والا شخص قرار دیتے ہوئے عہدے سے ہٹانے کی بات کی. صدر ٹرمپ نے ”ٹروتھ“پر اپنی پوسٹ میں فیڈرل ریزرو کے سربراہ جیروم پاول سے مطالبہ کیا کہ وہ معیشت کو فروغ دینے میں مدد کے لئے شرح سود میں پیشگی کمی کریں کیونکہ معیشت اس وقت تک سست روی کا شکار رہے گے کہ جب تک معیشت کو نقصان پہنچانے والے ”مسٹر ٹو لیٹ“ شرح سود میں کمی نہیں کرتے.(جاری ہے)
ٹرمپ کی جانب سے پاول کے امریکی معیشت کو سنبھالنے کے طریقہ کار پر تنقید ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب محصولات کے حوالے سے ان کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان بڑھ گیا ہے امریکی صدر اور امریکی مرکزی بینک کے سربراہ کے درمیان جاری کشمکش نے نے مارکیٹ میں افراتفری میں اضافہ کر دیا ہے واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران فیڈرل ریزرو کی قیادت کے لیے جیروم پاول کو نامزد کیا تھا.
ڈالر انڈیکس کے مطابق یورو سمیت کئی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 2022 کے بعد اب تک کی سب سے کم ترین ترین سطح پر آگیا ہے امریکی حکومت کے قرضوں پر شرح سود میں بھی اضافہ ہوا ہے پاول پر ٹرمپ کی تنقید ان کی پہلی مدت صدارت سے شروع ہوئی تھی جب انہوں نے مبینہ طور پر انہیں برطرف کرنے کے بارے میں بھی بات کی تھی. انتخابات جیتنے کے بعد صدر ٹرمپ نے پاول پر زور دیا ہے کہ وہ شرح سود میں کمی کریں امریکی صدر کی جانب سے پاول کو اب تنقید کا سامنا اس وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر کے حالیہ محصولات کے حوالے سے سامنے آنے والے احکامات سے متعلق متنبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ کے درآمدی ٹیکسوں سے قیمتوں میں اضافہ اور معیشت سست پڑنے کا امکان ہے. صدرٹرمپ نے گزشتہ ہفتے عوامی سطح پر پاول کو برطرف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سوشل میڈیا بیان جاری کیا تھا کہ پاول کی برطرفی میں جلد بازی سے کام نہیں کا جاسکتا پاول نے گزشتہ سال صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر کے پاس انہیں برطرف کرنے یا عہدے سے ہٹانے کا کوئی قانونی اختیار ہے لیکن امریکی صدر ٹرمپ کے ایک اعلیٰ اقتصادی مشیر نے اس بات کی تصدیق کی کہ حکام کی جانب سے پچھلے ہفتے کے اختتام پر اس آپشن کا جائزہ بھی لیا جا چکاہے. اگرچہ ڈالر اور امریکی حکومت کے بانڈز کو عام طور پر مارکیٹ میں مندی اور افراتفری کے وقت انتہائی محفوظ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس موجودہ صورتحال میں ا نہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور ان کی قدر میں بھی کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ ایک طرف امریکی اتحادیوں کی ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں کی وجہ سے ناراضگی ہے تو دوسری جانب اضافی محصولات کے نفاذ سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی پائی جارہی ہے جبکہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک امریکا میں دنیا کی بڑی کارپوریشنزسے ٹیکسوں کی وصولی اور سماجی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں ناکامی کے حوالے سے کوئی پالیسی سامنے نہیں لاسکی اور نہ ہی صدر ٹرمپ یا ان کی حکومت کے عہدیداروں کی جانب سے کوئی عندیہ دیا گیا ہے کہ وہ دنیا کی 90فیصد سے زائددولت پر قابض ان عالمی کاپوریشنزکے حوالے سے کوئی پالیسی اختیار کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں.