سندھ میں امن وامان کی صورتحال انتہائی خراب ہے ،مفتی سعود افضل ہالیجوی
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سکھر(نمائندہ جسارت) جمعیت علما اسلام کے مرکزی رہنما مفتی سعود افضل ہالیجوی نے کہا ہے کہ سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے، سکھر، شکار پور، گھوٹکی، خیرپور، جیکب آباد سمیت سندھ کے دیگر علاقوں میں بے امنی اور جرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو آئی کے رہنمائوں مولانا عبید اللہ بھٹو ، مفتی قمر الدین ملانو، مفتی اعظم مہر، قاری محمد فاروق شیخ، اسامہ محمود ہالیجوی اور دیگر کے ہمراہ عوامی رابطہ دفتر سکھر میں گفتگو کے دوران کیا ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت قبائلی تنازعات کے خاتمے کے لیے مناسب اقدامات کرے اور جلد سندھ بھر میں متحارب قوموں کے درمیان فیصلوں کی تاریخیں طے کرے انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات کے حل میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو اسے پہلے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، انہوں نے کہا کہ قبائلی تنازعات میں ہزاروں مائیں ماری جا چکی ہیں، لیکن اچھے شوہروں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، سندھ کے شمالی اضلاع بشمول کشمور، کندھکوٹ، گھوٹکی ، سکھر، شکارپور اور جیکب آباد بے امنی کے شعلوں میں جل رہے ہیں۔ سندھ میں امن و امان کی بحالی اور سندھ کے مسائل کے حل میں سندھ حکومت کا کوئی کردار نہیں، قبائلی تنازعات ختم کرکے امن و امان بحال کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: قبائلی تنازعات
پڑھیں:
فصلوں کے لحاظ سے یہ بہت ہی خراب سال ہے، اسد عمر
لاہور:سابق وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا ہے کہ جب حکومت آئی اور شہباز شریف وزیراعظم بنے اس کے بعد انھوں نے اگلے ڈیڑھ سال پاکستان کے ساتھ وہ کیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا، پاکستان کی تاریخ کی بد ترین معاشی پرفارمنس اس عرصے کے اندر گزری۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا 24-23 کا سال صنعتی پیداوار کے لحاظ سے بدترین سال تھا، فصلوں کا یہ بہت ہی خراب سال ہے، معیشت میں ترقی کے آثار کچھ کچھ ، تھوڑا تھوڑا نظر آنے شروع ہوئے تھے آج سے تین سے پانچ ماہ پہلے، وہ بھی اس وقت منفی ہو گئے ہیں۔
سابق سیکریٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا جے سی پی اواے ہوا تھا جو جوائنٹ کمپری ہنیسو پلان آف ایکشن کا مخفف ہے ہوا تھا تو کافی عرصہ تک تو لگا کہ مسئلہ حل ہو گیا ہے، لیکن اس کے بعد جب ٹرمپ آئے تو ٹرمپ نے آ کر کہ کہا کہ میں اس سے ودڈرا کرتا ہوں، اس وقت ایران کی پوزیشن بھی پہلے کی نسبت کچھ کمزور ہے، اتنے عرصے سے لگی پابندیوں نے اس کا بہت نقصان کیا ہے، وہ بات چیت کے ذریعے اس مسئلے کو حل کرنا چاہتے ہیں۔
تجزیہ کار ڈاکٹر کامران بخاری نے کہا ایران کے پاس اب کوئی چوائس نہیں رہی ہے، اسلامی جمہوریہ ایران کی جو چھیالیس سالہ تاریخ ہے اتنا کمزور کبھی بھی نہیں تھا، غزہ کی جنگ کے بعد خطے میں ان کا اثر ورسوخ جاتا رہا، اوپر سے اس کے عوام بالکل نالاں ہے، فنانشلی بہت بری حالت ہے۔