ملک بھر میں 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے بعد 16 ویں قومی اسمبلی کی تشکیل ہوئی، جس کے بعد مارچ 2024 میں سینیٹ کے انتخابات کا بھی انعقاد ہو گیا تھا، عام انتخابات میں کسی بھی جماعت کو اکثریت حاصل نہ ہوسکی تھی، پاکستان تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل نے سب سے زیادہ 82، مسلم لیگ ن نے 75، پیپلز پارٹی نے 54 جبکہ ایم کیو ایم نے 17 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن 2024: فافن کی تہلکہ خیز رپورٹ منظر عام پر آگئی

کسی بڑی جماعت کو اکثریت میں نشستیں نہ ملنے کی وجہ سے مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق اور بلوچستان کی کچھ پارٹیوں نے مل کر حکومت تشکیل دینے کا فیصلہ کیا، قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 29 فروری 2024 کو منعقد ہوا، پہلے اسپیکر، پھر ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کا عمل ہوا اور پھر قومی اسمبلی نے اپنا قائد ایوان یعنی وزیراعظم پاکستان کا انتخاب کیا اور 3 مارچ 2024 کو شہباز شریف پاکستان کے 24ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے۔

عام انتخابات کے بعد پہلے سال میں قومی اسمبلی کے مجموعی طور پر 12 اجلاس طلب کیے گئے، قومی اسمبلی نے سب سے اہم 26 ویں آئینی ترمیم منظور کی جبکہ اس کے علاوہ 60 سے زائد بل اور 38 ایکٹ بھی منظور کیے گئے، اس سال سینیٹ کے 10 اجلاس طلب کیے گئے جن میں 26ویں آئینی ترمیم کے علاوہ 55 بل منظور کیے گئے۔

مخصوص نشستوں کی تقسیم نہ ہوسکی

عام انتخابات کے بعد سب سے اہم مرحلہ مخصوص نشستوں کی تقسیم کا تھا، سنی اتحاد کونسل یعنی کہ پاکستان تحریک انصاف اپنی مخصوص نشستیں حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ بھی گئی، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا تھا، معاملہ سپریم کورٹ گیا،فیصلہ بھی آیا لیکن ایک سال گزرنے کے بعد اب تک بھی قومی اسمبلی کی 23 مخصوص نشستیں کسی بھی جماعت کو دینے کا فیصلہ نہیں ہوسکا ہے۔

پی ٹی آئی کے احتجاج اور فائنل کال

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جن کی رہائی کے لیے پی ٹی ائی نے گزشتہ سال میں مختلف اوقات میں اسلام اباد کا رخ کیا اور  احتجاج اور دھرنوں کا اعلان کیا تاہم یہ عمل عمران خان کو رہائی نہ دلا سکا۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہیں ملیں گی، فیصل واوڈا کا دعویٰ

 24 نومبر کو عمران خان کی رہائی کے لیے ایک فائنل کال دی گئی، پہلی مرتبہ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی بھی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے ہمراہ اسلام آباد آنے والے قافلے میں شریک تھیں، قافلہ 2 دن تک مختلف مقامات پر رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے اسلام آباد داخل ہوا اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی کارکنان نے ڈی چوک کا قبضہ بھی حاصل کر لیا۔ تاہم بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور ڈی چوک سے صرف چند میٹرز کے فاصلے پر کھڑے رہے بعد ازاں پولیس اور رینجرز کی جانب سے شیلنگ اور اپریشن کے بعد ڈی چوک کو خالی کرا دیا گیا اور علی امین گنڈا پور اور بشریٰ بی بی دھرنے کے مقام سے خیبرپختونخوا فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

اس سے پہلے بھی علی امین گنڈاپور اسلام آباد پہنچ کر خیبرپختونخوا ہائوس میں چھپ گئے تھے اور بعد ازاں وہاں سے فرار ہو گئے تھے۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے مذاکرات

پاکستان تحریک انصاف نے عام انتخابات کے فوری بعد سے اس حکومت کو تسلیم نہ کرنے اور کسی بھی قسم کے مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا، حکومت بھی ملاقات میں سنجیدہ نہ تھی، وزیراعظم شہباز شریف نے 22 دسمبر کو پی ٹی ائی سے مذاکرات کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خود اپنی سربراہی میں کمیٹی کے اجلاس طلب کیے اور مذاکرات کے دور کو اگے بڑھایا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے ایک بار پھر پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دے دی

 پی ٹی آئی نے مذاکراتی کمیٹی کے طلب کرنے کے باوجود اپنے مطالبات تحریری طور پر پیش نہ کیے، کمیٹی کے تیسرے اجلاس میں پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 8 فروری کے معاملات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا جس پر حکومتی کمیٹی نے 7 روز کا وقت مانگا، تاہم چند دن گزرنے کے بعد ہی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا بائیکاٹ کر دیا اور کہا کہ جب تک جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوجاتی ہم مذاکرات کا حصہ نہیں بنیں گے۔

 اس طرح مذاکراتی کمیٹی کا بھی اجلاس ہوا اور پی ٹی آئی کی عدم شرکت کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ اب مذاکرات کو بڑھانے کے کوئی مقصد نہیں ہے، البتہ یہ کمیٹی اور میرا آفس اپوزیشن کے لیے ہر وقت دستیاب ہے۔

قومی اسمبلی کے پہلے سال میں بہت سی اہم قانون سازی کی گئی۔

ٹیکس قوانین ترمیمی بل

قومی اسمبلی نے 29 اپریل کو ٹیکس قوانین ترمیمی بل منظور کیا تھا جس کا ہدف ملک بھر میں ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانا اور زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا ہے، اس بل میں نان فائلرز پر بہت سی پابندیاں لگی تھیں جبکہ سیلز ٹیکس جمع نہ کروانے والے دکانداروں، صنعتکاروں اور تاجروں کے لیے بھی سختیاں بڑھائی گئیں۔

الیکشن ایکٹ ترمیمی بل

قومی اسمبلی اور سینیٹ نے 6 اگست کو اپوزیشن کے شدید احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے دوران کثرت رائے سے الیکشن ایکٹ ترمیمی بل منظور کیا تھا، یہ بل انتہائی اہمیت کا حامل تھا کیونکہ اس کے ذریعے پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کا فیصلہ ہونا تھا۔ اس بل میں قرار دیا گیا کہ پارٹی سرٹیفکیٹ جمع نہ کرانے والا امیدوار آزاد تصور ہوگا اور کسی بھی امیدوار کی جانب سے مقررہ مدت میں ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار ناقابل تنسیخ ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت آصف زرداری نے الیکشن ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی

بل میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر کوئی سیاسی جماعت مخصوص نشستوں کی فہرست مقررہ وقت یعنی 3 روز میں جمع نہیں کراتی تو وہ پارٹی بعد میں مخصوص نشستوں کے کوٹے کی اہل نہیں ہوگی، اس کے علاوہ اگر ایک آزاد رکن ایک مرتبہ کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کرتا ہے تو وہ کسی اور جماعت میں شامل نہیں ہوسکتا۔

26ویں آئینی ترمیم

حکومت اور اتحادیوں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے لیے کئی ماہ کوششیں کیں تاہم وہ منظور نہیں ہو پا رہی تھی جس کے بعد 20 اکتوبر کو اتحادیوں اور مولانا فضل الرحمان سمیت اپوزیشن کے کچھ اراکین کی حمایت سے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کر لی گئی اور آئینی بینچ کا قیام بھی عمل میں آیا۔

 اس ترمیم میں جے یو آئی کی جانب سے تجویز کردہ ترمیم میں کہا گیا تھا کہ سود کو جنوری 2028 تک ملک سے مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا۔

آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدالتوں میں ججز کی تعیناتی سے متعلق آرٹیکل 175 اے میں تبدیلی کی گئی اور قرار دیا گیا کہ سپریم جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس کے علاوہ سپریم کورٹ کے 4 سینیئر ججز اور اتنے ہی اراکین پارلیمنٹ بھی ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی سے بھی 26 ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور

اس کے علاوہ چیف جسٹس کی تقرری کے طریقہ کار میں تبدیلی کی گئی کہ سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جج کو بطور چیف جسٹس تعینات کرنے کی بجائے 3 نام اس پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے جائیں گے اور کمیٹی ایک کو چیف جسٹس لگانے کی سفارش کرے گی۔

آئینی ترمیم میں چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی مدت کو 3 سال کر دیا گیا، ترمیم میں از خود نوٹس کے اختیار سے متعلق قانون میں ترمیم کی گئی ہے اور قرار دیا گیا کہ سپریم کورٹ کسی بھی معاملے میں نہ کوئی ازخود نوٹس لے سکتی ہے اور نہ کسی ادارے کو کوئی ہدایت دے سکتی ہے۔

فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال

قومی اسمبلی نے 5 نومبر کو فوجی سربراہان کی مدت ملازمت بڑھانے کا بل منظور کیا جس کے بعد اب آرمی چیف سمیت تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت کو 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردیا گیا ہے۔ اسی روز سپریم کورٹ کے ججوں کے تعداد کو 17 سے بڑھا کر 34 اور ہائیکورٹ کے ججز کی تعداد کو 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کا بل بھی منظور کیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

26 نومبر 8 فروری we news آئینی ترمیم انتخابات پاکستان پی ٹی آئی پیپلز پارٹی سینیٹ انتخابات عمران خان قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مذاکرات مسلم لیگ ن.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: انتخابات پاکستان پی ٹی ا ئی پیپلز پارٹی سینیٹ انتخابات قومی اسمبلی مخصوص نشستیں مذاکرات مسلم لیگ ن پاکستان تحریک انصاف عام انتخابات کے ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی نے مخصوص نشستیں مخصوص نشستوں سیاسی جماعت سپریم کورٹ پی ٹی ا ئی منظور کیا جس کے بعد علی امین منظور کی کے علاوہ چیف جسٹس مسلم لیگ کیے گئے دیا گیا کورٹ کے کسی بھی نہیں ہو نے والے کی مدت کی گئی گیا کہ کے لیے

پڑھیں:

امرود

امرود کا نباتاتی نام پسیڈیم گواوا (psidium guajava) ہے.

تاریخی پس منظر

امرود کی ابتدا ایک ایسے علاقے سے ہوئی جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ میکسیکو وسطی امریکا یا شمالی جنوبی امریکا سے پورے کیروبین خطے میں پھیلے ہوئے ہیں۔ پیرو میں آثارقدیمہ کے مقامات سے امرود کی کاشت کے ثبوت قبل از مسیح کے اوائل میں ملے ہیں۔ امرود 19 ویں صدی میں فلوریڈا، امریکا میں متعارف کرائے گئے تھے۔ تقریباً سیب اور امرود کی کاشت دنیا بھر میں کی جاتی ہے۔ امرود جنوبی مغربی یورپ میں بھی اُگتے ہیں، خاص طور پر اسپین اور یونان میں۔ امرود کے پودے دو سال کے اندر اندر پھل دینا شروع کردیتے ہیں۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کی پودے 40 سال تک پھل دیتے ہیں۔ پتے گہرے بھاری ہوتے ہیں۔ یہ بیضوی شکل کے ہوتے ہیں۔ ان کی لمبائی پانچ سے پندرہ سینٹی میٹر یا دو سے چھے انچ تک ہوتی ہے۔ پھول سفید ہوتے ہیں۔ دیکھنے میں خوش نما نظر آتے ہیں۔ سائنسی لحاظ سے اس کے پھل اور پتوں میں وٹامن سی اور پوٹاشیم سمیت کئی غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔ امرود دل، ہاضمے اور جسم کے دیگر اعضاء کے لیے بہت مفید ہے۔ یہ پھل رنگت کے اعتبار سے ہلکے سبز اور پیلے ہوتے ہیں۔ کچا پھل سخت جب کہ پکنے پر نرم ہو جاتا ہے۔ شکل و صورت ناشپاتی جیسی ہوتی ہے۔

اس کے گودے میں چھوٹے چھوٹے بیچ ہوتے ہیں۔ اس کے پودے ہر قسم کی زمین میں اُگنے کی وجہ سے تجارتی درجہ اختیار کرگئے ہیں۔ امرود کی کاشت مرطوب اور معتدل آب و ہوا والے علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ اس کی کاشت پاکستان کے تمام شہروں میں کی جاتی ہے۔ 2019 کے اعدادوشمار کی مطابق اسے سات ہزار ایکڑ سے زائد رقبے پر کاشت کیا جاتا ہے۔ پنجاب میں زیادہ تر اس کی کاشت شیخوپورہ، قصور، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد، گوجرانوالہ۔ خیبر پختونخوا میں کوہاٹ، بنوں، ہری پور ہزارہ، سندھ میں حیدرآباد، لاڑکانہ زیادہ مشہور ہیں۔

پاکستان میں امرود کی اوسط پیداوار 4.7 ٹن فی ہیکٹر ہے۔

اقسام:

امرود کی مجموعی طور پر 30 اقسام ہیں۔ تاہم اختصار کے سات دس اہم پر روشنی ڈالی جا رہی ہے۔

ٹراپیکل وائٹ

یہ جنوبی ایشیا میں بڑے پیمانے پر اُگائی جانے والی قسم ہے۔ نمی والی زمین میں اُگنے کے لیے موزوں ہے۔ مٹی نہ زیادہ گیلی اور نہ زیادہ خشک ہو۔ اس کے پودے 20 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت برداشت کر لیتے ہیں۔ یہ پودے 20 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ قسم ایک سال میں پھل دینا شروع کر دیتی ہے۔ یہ پھل بڑا اور بھاری ہوتا ہے۔

اس کا قطر تین سے چار انچ تک ہوتا ہے۔ یہ سال میں دو بڑی فصلیں دیتا ہے۔ اگست سے اکتوبر اور پھر فروری سے مارچ تک۔ یہ ذائقے میں میٹھا اور تھوڑا سا تیزابی ہوتا ہے۔ اس کا گودا اندر سے مضبوط ہوتا ہے۔

میکسیکن کریم

جیسا نام سے ظاہر ہے اس قسم کی کاشت میکسیکو اور وسطی امریکا میں بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ اس قسم کے درخت چالیس سال تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ پودے 30 فٹ لمبے ہوتے ہیں۔ یہ گرم مرطوب موسم میں پرورش پاتے ہیں۔ یہ سارا سال دست یاب ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود جنوبی کیلیفورنیا میں فصل کی کٹائی موسم خزاں میں شروع ہوتی ہے۔

اس کی خوشبو انناس جیسی ہوتی ہے۔ پکنے پر پھل سرخ اور زرد ہو جاتا ہے۔

چائنا وائٹ

یہ ناشپاتی جیسا پھل مختلف ناموں سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ مثلاً تھائی امرود، تائیوان امرود، ایشیائی امرود اور ایپل امرود۔ اس قسم کے پودے 12 سے 20 فٹ اونچے اور آٹھ فٹ چوڑے ہوتے ہیں۔ یہ بھاری اثر والا پھل ہے۔ اس کے پودے ایک سے دو سال کے دوران پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔ عموماً سفید گودے والے امرود سارا سال دست یاب رہتے ہیں۔ پھل دیگر امرود کی نسبت زیادہ بڑا اور وزن تقریباً ایک پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ جیسے جیسے پھل پکتا ہے۔ یہ خوش گوار مہک خارج کرتا ہے۔ اس کی جلد سبز سے پیلی ہوجاتی ہے۔ اس کے علاوہ اسے آرائشی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

سویٹ وائٹ انڈونیشین

جیسے نام سے ظاہر ہے کہ یہ پودا انڈونیشیا سے آتا ہے۔ اس کا تعلق سدابہار پودے سے ہے۔ اس کی جلد زرد سبز ہوتی ہے۔ اس کے گودے کا رنگ سفید، گلابی اور کریم جیسا ہوتا ہے۔ یہ ذائقے کے اعتبار سے کھٹا میٹھا ہوتا ہے۔ مقامی لوگ اسے ناشتے میں بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یہ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

جینٹ ویتنام

امرود کی اقسام میں جینٹ ویت نامی امرود کا سائز سب سے بڑا ہے۔ ہوسکتا ہے آپ اس طرح کے دوسرے ناموں سے واقف ہوں۔ مثلاً بینکاک جینٹ ، ایشین جینٹ وغیرہ۔

یہ ایک پیداواری پودا ہے براعظم ایشیا میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ یہ قدوقامت میں 12 فٹ تک ہوتا ہے۔ اس کے لیے گرم آب ہوا کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ عموماً جب بہار شروع ہوتی ہے تو سفید پھول کھلنا شروع ہوجاتے ہیں۔ پہلی فصل ایک سے دو سال کے اندر مل جاتی ہے۔ پھل کا وزن 1.5 سے 2.7 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر مشروبات بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

کاس ریکن گواوا

یہ ایک چھوٹا سا درخت ہے۔ یہ جنوبی امریکا کا مقامی پودا ہے۔ یہ کاستہ ریکن کی ثقافت اور کھانوں میں اہم مقام رکھتا ہے۔ موسم خزاں میں پکنے پر پیلا ہوجاتا ہے۔ عموماً پھل ایک سے دو انچ تک لمبا ہوتا ہے۔ یہ پودے سردی کو کم برداشت کرتے ہیں۔ ان کے لیے زیادہ درجۂ حرارت کی ضرورت پڑتی ہے۔ ان پودوں کی اونچائی 20 سے 35 فٹ تک جاتی ہے۔ یہ پھل ایک مخصوص ذائقہ فراہم کرتا ہے۔ مزید ٹارٹک اور انناس کی یاد دلاتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر کہلاتی ہے۔ اس لیے اکثر اس پھل کا جوس بنایا جاتا ہے۔ پکانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ قسم سارا سال پھل دیتی ہے۔ سب سے بڑی فصل دسمبر سے فروری تک پھر جون سے اگست تک پھل دیتی ہے۔

وائٹ انڈین

یہ قسم فلورائڈا میں پائی جاتی ہے۔ اس کے پودے دو سے تین انچ قطر کے چھوٹے سے درمیانے سائز کے پھل کی شان دار پیداوار دیتے ہیں۔ یہ سدا بہار درخت ہندوستان اور امریکا میں بڑے پیمانے پر کاشت کیے جاتے ہیں۔ یہ سردیوں کے آخر اور موسم بہار کے شروع میں پھل دیتے ہیں۔ پکنے کے بعد پھل کی خوشبو کیلے اور انناس جیسی ہوتی ہے۔ آپ ایسا محسوس کریں گے جیسے کسی باغ میں گھوم رہے ہیں۔

ان کی جلد کافی حد تک سخت ہوتی ہے۔ پھل میں موجود بیج بڑے سائز کے ہوتے ہیں۔ عموماً گودا نرم ہوتا ہے جب کہ ذائقہ ہلکا کھٹا میٹھا۔ دوسری اقسام کے مقابلے میں یہ سفید فارم انڈین زیادہ سرد ہیں۔ یہ سردی کو زیادہ برداشت کرنے والی فصل ہے۔ یہ پودے 20 سے 22 فٹ تک بڑھتے ہیں۔

ایپل سیڈلیس گواوا

یہ بیج کے بغیر پھل ہوتا ہے۔ اس سے ایپل امرود بھی کہا جاتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر ہندوستان، جنوب مشرقی ایشیا مثلا تھائی لینڈ اور انڈونیشیا میں پیدا ہوتے ہیں۔ جب خزاں شروع ہوتی ہے تو دن اور رات کے درمیان درجۂ حرارت کی تبدیلی امرود کی مٹھاس بڑھا دیتی ہے۔ اس قسم کے پودے 6 سے 32 فٹ تک بڑھتے ہیں۔ پھل 1.9 سے 3 انچ تک بڑا ہوتا ہے۔ گودا خوشبودار ہوتا ہے۔ اس میں آڑو جیسی مہک پائی جاتی ہے۔ یہ قسم ستمبر سے نومبر تک پھل دیتی ہے۔ اس کا پھل گچھوں کی صورت میں پکتا ہے۔ عموماً پھل میں بیج نہیں ہوتا۔ دوسری اقسام کی نسبت زیادہ مضبوط اور میٹھی ہے۔ اسے توڑ کر زیادہ تر کھایا جاتا ہے۔ بطور سلاد بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ناشتے میں بھی کھایا جا سکتا ہے۔ ادویات میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایجپٹین یلو

یہ قسم گرم آب و ہوا میں زیادہ پھلتی پھولتی ہے۔ ان کی لمبائی 20 سے 40 فٹ تک مشہور ہے۔ پھل کا رنگ پیلا اور سائز چار انچ تک لمبا ہوتا ہے۔ پھل کا موسم بہار اور گرمیوں میں ہوتا ہے۔ پھل 60 سے 90 دنوں میں پک جاتا ہے۔ یہ اندر سے میٹھا اور راست دار ہوتا ہے۔ مصری پیلے امرود کی خوشبو کی وجہ سے اسے شیمپو کی مصنوعات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ پودے گھریلو آرائش کے لیے بھی استعمال ہوتے ہیں۔ کام یاب فصل حاصل کرنے کے لیے اس کے پودوں کو باقاعدگی سے پانی دینا پڑتا ہے۔ عموماً پودے دو سال بعد پھل دینا شروع کر دیتے ہیں۔

الہ آباد صفدہ

یہ ہندوستان میں دست یاب امرود کی سب سے زیادہ محفوظ قسم ہے۔ یہ الہ آباد کا سب سے مشہور اور مطلوب پھل ہے۔ یہ قسم تقریبا 30 سے زائد ممالک میں دست یاب ہے۔ اگر آپ اسے امریکا میں اگانا چاہتے ہیں تو 9 سے 12 سینٹی گریڈ درجۂ حرارت کافی ہے۔ اس کی کاشت اکثر اس کے آبائی ممالک میں سال بھر جاری رہتی ہے۔ یہ پودے 19 سے 30 فٹ تک بڑھتے ہیں۔ درخت کا بیرونی چھلکا ناقابل یقین حد تک نرم ہوتا ہے۔ پھل عام طور پر گول ہے۔ اسے کھائیں تو منہ خوش گوار مٹھاس سے بھر جاتا ہے۔

مجموعی پیداوار

امریکی ادارے فوسٹ (FAOAST) 2022 کے اعدادوشمار کے مطابق اس کی سالانہ پیداوار 59.2 ملین ٹن تھی۔ ہندوستان کے پاس پیداوار کا کل حصہ تقریبا 44 فی صد ہے۔ دیگر ممالک میں اس کا پیداواری حجم مندرجہ ذیل ہے:

٭  انڈیا   26.3

٭  انڈونیشیا           4.1

٭  چین   3.8

٭  پاکستان            2.8

٭  میکسیکو             2.5

٭  برازیل           2.1

دفاعی مرکبات

٭   Tannis                 ٭   flavonoids

٭   pentacyclic                     ٭   Carotenids

٭   Polyphennols     ٭   Saponins

٭   Triterpenoids

غذائی حقائق

100 گرام یعنی 3.5 اونس امرود میں مندرجہ ذیل غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں۔

٭  توانائی             68 کیلوریز

٭  کاربوہائیڈریٹس 14.32گرام

٭  شکر               8.92 گرام

٭  ڈائٹری فائبر    5.4 گرام

٭  پروٹین                       2.55 گرام

٭  پانی               81 گرام

٭  لائکوپین                     5200 مائیکرو گرام

حیاتین / Vitamins مقدار / Quantity

٭  بیٹا کیروٹین      3743 مائیکرو گرام

٭  تھایا مین بی ون   0.0676 % ملی گرام

٭  رائبو فلیون بی ٹو 0.043 % ملی گرام

٭  نیا سین بی تھری 1.0847 % ملی گرام

٭  پینٹوتھینک ایسڈ 0.4519 % ملی گرام

٭  وٹامن بی سکس  0.118 % ملی گرام

٭  فولک ایسڈ                    4912 % مائیکرو گرام

٭  وٹامن کے                   2.22 % مائیکرو گرام

معدنیات / Minerals مقدار / Quantity

٭  کیلشیم             18 % ملی گرام

٭  آئرن            0.262 % ملی گرام

٭  مگنیشیم                       226 % ملی گرام

٭  میگنیز             0.157 % ملی گرام

٭  فاسفورس                     406 % ملی گرام

٭  پوٹاشیم                       4179 % ملی گرام

٭  سوڈیم            20 % ملی گرام

٭  جست                        0.232 % ملی گرام

طبی فوائد:

طبی لحاظ سے امرود کھانے کے مندرجہ ذیل فوائد ہیں۔

ہاضمہ کی بہتری کے لیے

امرود میں پائے جانے والے اہم غذائی اجزاء میں سے ایک فائبر ہے۔ فائبر پاخانے کو ٹھوس اور نرم رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ اسہال اور قبض دونوں کی علامات کو کم کرتا ہے۔ مطالعے سے اس بات کا بھی پتا چلا ہے کہ اس کے پتوں کا عرق اسہال کی شدت کم کر دیتا ہے۔ چڑچڑا پن ختم کر دیتا ہے۔ طبی لحاظ سے امرود کے پتوں کا عرق اینٹی مائیکرو بیل ہے۔ اس کا عرق آنتوں میں موجود نقصان دہ جرثوموں کو بے اثر کر دیتا ہے۔

خواتین کے لیے

ایسی خواتین جن کو ماہواری کے دوران درد ہوتا ہے وہ امرود کے پتوں کا عرق ضرور پییں۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امرود کے پتوں کا عرق ماہواری کے درد سے نپٹنے کے لیے درد کش ادویات سے کہیں زیادہ موثر ہے۔

آنکھوں کے امراض

امرود وٹامن اے سے بھرپور پھل ہے، کیوںکہ جیسے جیسے عمر بڑھتی جاتی ہے بینائی بھی کم ہوتی جاتی ہے۔ طبی ماہرین کا مشورہ ہے کہ اگر ا سے روزانہ کی بنیاد پر کھایا جائے تو سفید موتیا یا میکولر ڈی جنریشن جیسی علامات کو روکا جا سکتا ہے۔ اگرچہ گاجر میں وٹامن اے بکثرت پایا جاتا ہے۔ تاہم امرود میں دوسرے نمبر پر وٹامن اے کی بکثرت مقدار پائی جاتی ہے۔

صحت مند جلد

امرود جلد کی رنگت کو کئی اعتبار سے خوب صورت بناتا ہے۔

امرود میں اینٹی آکسیڈنٹ کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ قبل ازوقت بڑھاپے کو روک دیتا ہے۔ چہرے کی جھریوں سے بچاتا ہے۔ جلد کی ساخت کو تر اور چمک دار بناتا ہے۔ اس میں وٹامن کے کی مقدار کیل مہاسوں کے علاج میں مفید ہے۔ سیاد دھبوں اور حلقوں کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

وبائی امراض

امرود وبائی امراض سے لڑنے کی بھرپور قوت رکھتا ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور ہے۔ یہ کھانسی کو روکتا ہے۔ یہ بلغم توڑنے میں مدد دیتا ہے۔ گلے اور سانس کے امراض میں بہتری لاتا ہے۔ یہ جراثیم کو جڑ سے ختم کر دیتا ہے۔

تناؤ میں کمی

امرود میں مگنیشیم کی خاص مقدار پائی جاتی ہے جو قدرتی طور پر جلد اور تناؤ کے پٹھوں کو سکون دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر آپ تناؤ والے ماحول میں کام کرتے ہیں تو دوپہر کے کھانے کے بعد امرود کھانا اچھا ثابت ہو سکتا ہے۔

وزن میں بتدریج کمی

صحت مند متوازن غذا میں امرود کو شامل کرنا وزن میں بہ تدریج کمی کا باعث ہے۔ یہ ایک پیٹ بھرنے والا پھل ہے۔ یہ وٹامنز اور معدنیات سے بھرپور پھل ہے، کیوںکہ اس میں صرف 37 کیلوریز ہوتی ہیں۔

یادداشت بڑھانے کے لیے

امرود وٹامن بی سے بھرپور پھل ہے۔ یہ دماغی گردش بہتر بناتا ہے۔ علمی کارکردگی بڑھاتا ہے۔ پوٹاشیم کی موجودگی یادداشت کو بہتر بناتی ہے۔

قلبی صحت

امرود کا باقاعدگی سے استعمال بلڈ پریشر کو کم اور برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جسم میں پوٹاشیم اور سوڈیم کی مقدار متوازن رکھنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ ٹرائی گلیسرائڈ کی سطح کم کر دیتا ہے۔ دل کے امراض سے تحفظ بخشتا ہے۔ بہت سے سائنس دانوں کا خیال ہے کہ امرود کے پتوں میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامنز کی اعلٰی سطح دل کو آزاد ریڈیکل کے نقصان سے بچانے کی قدرت رکھتی ہے۔

قوت مدافعت بڑھانے کے لیے

امرود میں موجود وٹامن سی غذائی اجزاء اور معدنیات سے بھرپور پھل ہے۔ اس میں سنگترے سے زیادہ وٹامن سی کی مقدار پائی جاتی ہے۔ ڈاکٹر سے دور رہنے کے لیے دن میں ایک امرود ضرور کھائیں۔

بلڈ شوگر کم کرنے کے لیے

طبی لحاظ سے امرود بلڈ شوگر میں واقع کمی لاتے ہیں۔ اس کے پتوں کا عرق پینا انتہائی مفید ہے۔ ٹائپ ٹو ذیابیطس والے 20 افراد میں ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ امرود کے پتوں کی چائے پینے سے بلڈ شوگر کی سطح میں 10 فی صد کمی آ گئی۔

کینسر سے بچاؤ

امرود کے پتوں میں کینسر کو روکنے کی بھرپور استعداد موجود ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹ اور وٹامنز فری ریڈیکل سے لڑنے کی بھرپور استعداد رکھتے ہیں۔ یہ کینسر کی نشوونما والے سیلز کو فوری طور پر روک دیتا ہے۔     

احتیاطی تدابیر

امرود کھاتے وقت مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔

 ایسے لوگ جو الرجی کا شکار ہیں مثلاً خارش یا سانس میں دشواری انہیں چاہیے کہ وہ اسے کھانے سے گریز کریں۔

 امرود میں چوںکہ فائبر کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔ لہٰذا اسے اعتدال سے کھائیں۔ زیادہ کھانے سے گیس یا پیٹ میں اپھارہ ہو سکتا ہے۔

 جن لوگوں کا خون گاڑھا رہتا ہو انہیں بھی اسے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

 پائریا کے مریضوں کو امرود کو ماڈرن اسٹائل میں کھانا چاہیے خاص طور پر جن کے دانت بھربھرے ہوں۔

امرود کو کھانے سے پہلے ہمیشہ اچھی طرح دھو لیں تاکہ مٹی اور جراثیم اتر جائیں۔

 خواتین کو پریگننسی اور بریسٹ فیڈنگ کے دوران اسے احتیاط سے کھانا چاہیے۔ بہت زیادہ کھانے سے یوٹرس پر برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • شاندانہ گلزار کے محافظ سے پولیس نے کلاشنکوف قبضے میں لے لی
  • شادی سے پہلے دلہا دلہن کی مرضی سے کونسا ٹیسٹ ہوگا؟ بل منظور کرلیا گیا
  • سعودی عرب نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا ساتھ دیا:ایاز صادق
  • پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا
  • ’باپ تو سپر مین ہوتا ہے‘، بچے کو گرمی سے بچانے کے لیے باپ نے سیٹ پر ہاتھ رکھ لیے، ویڈیو وائرل
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • امرود
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل
  • غیر قانونی بھرتیاں، اسپیکر کے پی اسمبلی کیخلاف احتساب کمیٹی کی تحقیقات مکمل، رپورٹ جاری