سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ پر جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لے لیا۔

فوجی عدالتوں کے کیس کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے یہ حکمنامہ واپس لیا جب کہ جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسین نے دلائل دیے۔

خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ملک عظیم وکیل قائداعظم محمد علی جناح کی کوششوں سے بنا، یہ آئینی بینچ قائداعظم کی تصویر کے نیچے بیٹھا ہوا ہے، ہماری عدلیہ نے ماضی میں ایسے فیصلے کیے جن کے سبب قوم کو بھگتنا پڑا، میری استدعا ہے پلیز مرکزی فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپیلیں خارج کی جائیں، میرے موکل کو بیس ہزار روپے جرمانہ کیا گیا، ہم نے اس حکمنامے کیخلاف نظرثانی بھی دائر رکھی ہے۔

خواجہ احمد حسین کا کہنا تھا کہ استدعا ہے کہ جرمانہ عائد کرنے کا حکمنامہ واپس لیا جائے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ چلیں ہم جرمانہ ڈبل کر دیتے ہیں، انہوں نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات ہلکے پھلکے انداز میں کی گئی ہے۔

خواجہ احمد حسین نے کہا کہ ویسے بھی ہماری درخواست کافی حد تک غیر موثر ہو چکی ہے، آئینی بینچ کافی حد تک کیس سن چکا ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ساتھی ججز سے مشاورت کے بعد خواجہ احمد حسین سے مکالمہ کیا کہ ٹھیک ہے، عدالت نے نظرثانی واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس کو عائد کیا گیا جرمانے کا حکمنامہ واپس لے لیا، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے متفرق درخواست دائر کی تھی، درخواست میں 26ویں آئینی ترمیم پر فیصلے تک ملٹری کورٹس کیس پر کارروائی روکنے کی استدعا کی گئی تھی، آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی درخواست تاخیری حربہ قرار دی تھی۔

آئینی بنچ نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کو بیس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کا حکمنامہ واپس خواجہ احمد حسین

پڑھیں:

مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی

دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون پر جاری سماعت کے دوران سپریم کورٹ آف انڈیا کے کئی شقوں پر عارضی روک کا خیرمقدم کرتے ہوئے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے سکریٹری اور سپریم کورٹ کے معروف وکیل سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ مودی حکومت کو ہٹ دھری چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے وقف ترمیمی قانون کو واپس لے لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا کے چیف جسٹس نے نہ صرف حکومت کو آئینہ دکھایا ہے بلکہ اس کے منصوبے کو ناکام کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانون کا ایک ادنی سا طالب علم بھی ایسا غیر آئینی بل پیش کرنے اور نہ ہی اسے پاس کرانے کی حماقت کرے گا۔

ایڈووکیٹ سرفراز احمد صدیقی نے کہا کہ یہ قانون کئی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور اقلیتوں کو متعدد دفعات میں دئے گئے حقوق و اختیارات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود بھی حکومت کا پارلیمنٹ سے پاس کرانا مسلمانوں کے جذبات سے کھیلواڑ کرنے کے علاوہ اور کیا کہا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پہلے دن کی سماعت کے دوران جس طرح کے سوالات اٹھائے اور وقف ترمیمی قانون کے شقوں پر سوالیہ نشان لگایا اس سے ظاہر ہوگیا تھا کہ یہ قانون سپریم کورٹ میں ٹھہر نہیں پائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • ججزٹرانسفرکیس : رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ آئینی بنچ کو جواب جمع کرا دیا
  • پی ایس ایل؛ کنگز کے آل راؤنڈر عامر جمال پر جرمانہ، مگر کیوں؟
  • ایئر چیف کے سابق امیدوار جواد سعید کو بغاوت کے جرم میں عمر قید کی سزا کا انکشاف 
  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • جی ایچ کیو حملہ کیس میں شیخ رشید کی بریت اپیل؛ مہلت مانگنے پر سپریم کورٹ پراسیکیوٹر پر برہم
  • سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی کراچی میں انتقال کرگئے
  • سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس سرمد جلال عثمانی طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • مودی حکومت کو ہٹ دھرمی چھوڑ کر مسلمانوں کے جذبات کا احترام کرنا چاہیئے، سرفراز احمد صدیقی
  • کراچی: کپڑے وقت پر ڈیزائن کر کے نہ دینے پر شہری عدالت پہنچ گیا، جرمانہ عائد کرنے کی استدعا