8 فروری کو صوابی میں جلسہ، پی ٹی آئی کے نئے صوبائی صدر جنید اکبر کے لیے چیلنج؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کو ’یوم سیاہ‘ کے موقع پر خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں ایک جلسہ کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی جگہ پارٹی کے نئے صوبائی صدر جنید اکبر خان نے دن رات ملاقاتیں اور میٹنگز کرنا شروع کردی ہیں۔
پارٹی کے نئے صوبائی صدر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں اپنے ہم خیال پارٹی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں میں پارٹی امور اور 8 فروری کے جلسے کے سلسلے میں تیاریوں پر بات کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
حالات سے باخبر ان کے کچھ قریبی ساتھی بتاتے ہیں کہ ان ملاقاتوں میں 8 فروری جلسے کو کامیاب بنانے اور ورکرز کا اعتماد بحال کرنے لیے اقدامات پر تفصیلی بات ہوئی جبکہ پارٹی جلسے جلسوں کے لیے فنڈنگ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
کیا 8 فروری کا جلسہ نئے صدر کے لیے چیلنج ہے؟پی ٹی آئی میں کارکنان اور قائدین نئے صوبائی صدر جنید اکبر کو نظریاتی ورکر اور مشکلات میں پھنسے عمران خان کے وفادار اور دیرینہ ساتھی سمجھتے ہیں اور ان سے موجوہ حالات میں بغیر کسی دباؤ کے کارکنان کو متحد کرنے اور عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاجی تحریک شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں۔
دوسری جانب سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین کو پی ٹی آئی کی صوبائی سربراہی سے ہٹانے کے بعد جنید اکبر کو لایا گیا ہے لہذا 8 فروری کا جلسہ ان کے لیے ایک چیلنج ہے۔
مزید پڑھیں:
سیاسی تجزیہ کار عارف حیات کا خیال ہے کہ جنید اکبر کے لیے سب کچھ بہت آسان نہیں ہے، ان کا ماننا ہے کہ صوبے میں جنید اکبر کے مقابلے میں علی امین گنڈاپور ہیں اور وسائل اور اختیارات ان کے پاس ہیں۔
عارف حیات کا کہنا ہے جلسے جلوس اور مظاہروں کے لیے سب سے ضروری فنڈز اور وسائل ہیں، جو جنید اکبر کے پاس کم ہیں۔ ’بظاہر تو علی امین پارٹی کی صوبائی قیادت جانے سے ناراض نہیں اور نئے صدر کی مکمل حمایت اور تعاون کا اعلان بھی کیا ہے لیکن پس پردہ حالات مختلف ہیں۔‘
مزید پڑھیں:
پارٹی کے رہنما بھی سمجھتے ہیں کہ تمام قیادت کی نظریں اب جنید اکبر پر ہیں اور اس حوالے سے صوابی جلسہ ہر ایک کے لیے اہم مگر جنید اکبر کے لیے انتہائی اہم ٹاسک ہے۔
صوابی جلسے کے لیے تیاریاںنئے صدر جنید اکبر صوابی جلسے کے لیے تیاریوں میں مصروف ہیں، گزشتہ ہفتے اپنے آبائی علاقے میں مالاکنڈ ریجن کے رہنماؤں اور کارکنوں سے ملاقات میں جنید اکبر نے تمام کارکنوں سے بھرپور شرکت کی اپیل اور قائدین کو کارکنوں کے لیے انتظامات کی ہدایت کی ہے۔
پشاور ریجن کے اراکین کے ساتھ میٹنگاتوار کے روز جنید اکبر پشاور پہنچے اور مصروف ترین دن گزارا، پشاور میں ریجن کے منتخب اراکین کے ساتھ سر جوڑ کر بیٹھ گئے اور ان کے سوالات اور تحفظات کا جواب دیا۔ پشاور ریجن کے اراکین کے ساتھ میٹنگ میں جنید اکبر نے امید ظاہر کی کہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں ورکرز 8 فروری کو صوابی پہنچیں گے۔
جنید اکبر کے ساتھ ملاقات کرنے والے ایک پارٹی رہنما نے بتایا کہ جنید اکبر نے واضح طور پر بتا دیا کہ جلسے کے لیے کسی کی طرف نہیں دیکھیں گے بلکہ تمام انتظامات کارکنان اور قائدین خود کریں گے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے بتایا کہ جنید اکبر نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم ان کا اشارہ شاید علی امین گنڈاپور کی طرف تھا۔ ’جنید اکبر نے صاف بتا دیا کہ کسی کو فنڈز نہیں دئے جائیں گے اور نہ ان کے پاس ہیں سب کو خود آنا ہوگا، جو ورکر نہیں آسکتے ہیں ان کے لیے ان کے لیڈر انتظامات کریں۔‘
علی امین پریشان کیوں ہیں؟پارٹی کے اندرونی ذرائع بتاتے ہیں کہ پارٹی کی صوبائی صدارت جنید اکبر کو ملنے کے بعد سے علی امین گنڈاپور پریشان ہیں، علی امین پارٹی کی وجہ سے اپنی حکومت کو مسائل اور پریشانی سے دور رکھنے کے خواہاں ہیں اور اپنی دور صدرات میں انہوں نے اس بات کا خاص خیال رکھا تھا۔
باخبر ذرائع نے بتایا کہ علی امین کی درمیانہ پالیسیوں اور حکمت عملی کی وجہ سے پارٹی قیادت اور کارکنان ان سے ناراض تھے اور ان پر مقتدر حلقوں سے ہمدردی رکھنے کے الزامات بھی عائد کرتے تھے۔
مزید پڑھیں:
علی امین کو پریشانی ہے کہ جنید اکبر خان دھرنے اور مظاہروں کے دوران روڈ، موٹرویز بند کرنے کی دھمکی دی ہے، جو ان کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہے، پارٹی کے کچھ رہنماؤں کے مطابق علی امین کی کوشش ہے ان کی حکومت کے لیے مسائل پیدا نہ ہوں اور وہ آرام سے اقتدار میں رہیں۔
8 فروری کو پی ٹی آئی کیا کر رہی ہے؟
پی ٹی آئی نے 8 فروری کو یوم سیاہ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے اور اس دن پورے ملک میں احتجاج بھی ہو گا، پارٹی کے مرکزی ترجمان وقاص اکرم شیخ کے مطابق 8 فروری کو ضلع صوابی میں بڑا جلسہ ہو گا جس میں مرکزی قیادت شرکت کرے گی جبکہ اس کے تمام انتظامات پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر دیکھ رہے ہیں۔
وقاص شیخ کے مطابق صوابی کے علاوہ پورے ملک میں احتجاج ہو گا جبکہ اسلام آباد میں کوئی مارچ یا دھرنا نہیں ہو گا۔ ’8 فروری کو ملک بھر میں ورکرز اپنے اپنے شہروں میں باہر نکل کر اپنا پرامن احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
8 فروری جلسہ جنید اکبر خان خیبرپختونخوا صوابی صوبائی صدر علی امین گنڈاپور وزیر اعلی وقاص اکرم شیخ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: جنید اکبر خان خیبرپختونخوا صوابی علی امین گنڈاپور وزیر اعلی وقاص اکرم شیخ علی امین گنڈاپور صدر جنید اکبر کہ جنید اکبر جنید اکبر کے جنید اکبر نے مزید پڑھیں پی ٹی آئی فروری کو پارٹی کے کے مطابق ہیں اور ریجن کے جلسے کے کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔
حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔
رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔
دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔
جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔
ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔
Post Views: 3