Express News:
2025-04-22@09:23:42 GMT

پاکستان امریکا تعلقات کا نیا موڑ

اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT

پاکستان میں بیٹھ کر بہت سے لوگ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد کے بعد پاک امریکا تعلقات کی نئی جہتوں کو تلاش کرنے کی جو بھی کوشش کر رہے ہیں، اس پر بہت سے سوالیہ نشان ہیں۔

مسئلہ محض صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا نہیں ہے بلکہ سابق صدر بائیڈن کی اپنی انتظامیہ کے دور میں بھی تعلقات مثالی نہیں تھے۔جن لوگوں کا خیال تھا کہ بائیڈن کے دور میں پاکستان امریکا کے درمیان کچھ غیر معمولی تبدیلیاں رونما ہوں گی جو پاکستان کے حق میں ہوں گی مگر ایسا کچھ دیکھنے کو نہیں مل سکا۔بائیڈن انتظامیہ نے اپنے چار سالہ دور اقتدار میں کسی بھی پاکستانی رہنما سے کوئی براہ راست بات چیت نہیں کی اور نہ ہی ان کے وزیر خارجہ نے پاکستان کا دورہ کرنا مناسب سمجھا۔امریکا کی سیاست کی سمجھ بوجھ رکھنے والے بہت سے سکہ بند دانشوروں کا کہنا ہے کہ اس وقت امریکا کی ضرورت پاکستان نہیں ہے۔

بہت سے لوگوں کا یہ بھی خیال ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی طرح ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ بھی پاکستان کے ساتھ وہ کچھ نہیں کرے گی جو ہم سمجھ رہے ہیں۔ ایک سوال پاکستان امریکا کے درمیان افغانستان کے حالات ہیں۔امریکی اور اتحادی فوجوں کے انخلا کے بعد امریکا کا بڑا انحصار پاکستان پر کم دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی بنیاد پر ہم دیکھ رہے ہیں کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان سفارتی یا ڈپلومیسی کی سطح پر بہت زیادہ گفتگو دیکھنے کو نہیں مل سکی ۔ خود نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اپنی انتخابی مہم میں بہت زیادہ پاکستان کے تناظر میں گفتگو نہیں کی جو امریکی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔

 اگر امریکا بھارت پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے یا اس کی توجہ کا مرکز ہے تو اس کی وجہ چین کے ساتھ امریکا کے نئے تعلقات ہوں گے۔جب کہ خود پاکستان کا بھی انحصار اس وقت چین پر ہے اور خاص طور پر سی پیک یعنی چائنہ پاکستان اکنامک کاریڈور کے تحت اربوں ڈالر کے چینی منصوبے کی شراکت داری کا ثبوت ہیں۔امریکا میں بہت سے لوگ پاکستان کوشک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔

پاکستان میں یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ امریکا کی طرف سے پاکستان چین تعلقات کے تناظر میں بہت زیادہ دباؤ کا سامنا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔حالانکہ ہم یہ نہیں چاہتے۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ وہ امریکا اور چین کے درمیان ایک توازن پر مبنی سفارتی کاری اختیار کرے اور یہ تاثر نہ دے کہ ہم کسی ایک ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔کیونکہ خطرہ یہ ہے کہ اگر امریکا کی طرف سے ہم پر دباؤ آتا ہے اور چین پر مبنی پالیسی پر امریکا کے تحفظات سامنے آتے ہیں تو ایسے میں ہمیں معیشت کے میدان میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

اب افغانستان کے حالات بھی بدل گئے ہیں اور طالبان حکومت کا بہت زیادہ انحصارہم سے زیادہ بھارت پر ہے۔اسی طرح پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ امریکا بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں کوئی درمیانی راستہ اختیار کرے گا۔کیونکہ پاکستان کئی برسوں سے سنجیدہ کوشش کر رہا ہے کہ بھارت کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری آئے۔لیکن بھارت کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں مل رہا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں بھی انھوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے اور بالخصوص کشمیر پر ثالثی کی بات کی تھی۔مگر بھارت کی طرف سے اس پر کوئی مثبت جواب نہیں مل سکا تھا۔اسی طرح بہت سے لوگوں کا خیال یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاست میں پاکستان کی داخلی سیاست بھی اہمیت اختیار کر سکتی ہے۔

بہت سے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے معاملے میں ڈونلڈ ٹرمپ سے کافی امیدیں باندھی ہوئی ہیں۔بظاہر ایسا کوئی ممکن نظر نہیں آتا کہ نئے امریکی صدر براہ راست بانی پی ٹی آئی کی رہائی میں کوئی بڑا کردار ادا کریں گے۔البتہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ وہ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کو اس کام میں سفارت کاری کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان کے کے درمیان امریکا کی امریکا کے بہت زیادہ دیکھنے کو کی طرف سے میں بہت نہیں مل بہت سے

پڑھیں:

پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنیادوں رایات، پر قائم ہیں چینی سفیر

اسلام آباد (خبرنگارخصوصی) پاکستان میں چینی سفیر جیانگ زیڈانگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط بنیادوں پر اور اعلیٰ روایات پر قائم ہیں، پاکستان کو مختلف عالمی فورمز پر چین کی غیرمشروط حمایت حاصل رہی ہے، آج سے دس برس قبل چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ پاکستان کا مقصد ایک ایسی کمیونٹی کی تشکیل تھا جس کے تحت باہمی تعاون اور وسائل کے ذریعے ہمسایہ ممالک کو مستحکم اور عوام کے حالات زندگی کو بہتر کیا جا سکے۔ وہ گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک سمپوزیم سے خطاب کر رہے تھے۔ سمپوزیم سے سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ، پاک چائنہ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ اور سابق وفاقی وزیر مشاہد حسین سید، چین میں سابق پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ چینی سفیر نے کہا کہ آج صدر شی جن پنگ کے دورہ پاکستان کی دسویں سالگرہ منا رہے ہیں، اس دورے کے دوران صدر شی جن پنگ کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تاریخی تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط  اور روایات پر مبنی ہیں۔ صدر شی جن پنگ کے دورہ کا بنیادی مقصد ہمسایہ ممالک سے اچھے اور مخلصانہ تعلقات قائم کرنا تھا جس میں بہت پیشرفت ہوئی ہے۔ چین دنیا کی اکانومی کا اہم جزو ہے، ہم 1.4بلین آبادی کے ساتھ دنیا کی مارکیٹ میں کردار ادا کر رہے ہیں۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشاہد حسین سید نے کہا کہ چینی صدر کے دورے پاکستان کی دسویں سالگرہ کے موقع پر یہ اہم ایونٹ منعقد کیا گیا، صدر شی جنگ پنگ کو امن کے 5 اصولوں پر ایوارڈ سے نوازا گیا، بیلٹ اینڈ روڈ انشئیٹو 21 ویں صدی کا کامیاب منصوبہ ہے۔  صدر شی جن پنگ نے دورہ پاکستان کے دوران پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، چینی صدر نے مشترکہ اجلاس سے 40 منٹ خطاب کیا۔ انہوں نے کہ آج کے دور میں ممالک کے درمیان ٹیرف اور تجارتی جنگ کی کوئی جگہ نہیں۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 21 اپریل 2015 کو چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا وہ بہت تاریخی اہمیت کا حامل ہے، دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان پہلا باضابطہ رابطہ 1955 میں ہوا جب چینی وزیراعظم چو این لائی اور پاکستان کے وزیر محمد علی بوگرہ کی انڈونیشیا میں ملاقات ہوئی۔ پاکستان اور چین کے درمیان تجارت، ٹیکنالوجی، تعلیم اور دیگر شعبوں میں تعلقات قائم ہیں تاہم  پاکستان چین کے ساتھ تعلقات کو بھائی چارے کی بنیاد پر مزید مستحکم کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی صدر کا دورہ یہ واضح کرتا ہے کہ پاکستان اور چین حقیقی برادر ممالک ہیں۔ سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی صدر شی جنگ پنگ کے دورہ پاکستان نے دونوں ممالک کے تعلقات کو عملی طور پر ممکن بنایا اور آج دونوں ممالک چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور کے ثمرات سے مستفید ہو رہے ہیں، پاکستان نے سی پیک پراجیکٹ کے تحت 18 ہزار کلومیٹر روڈ کی تعمیر کی۔ نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے کہا تھا کہ چین میں رہنے والے 28 ہزار طلباء سمیت پاکستانی ہمارے بچے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے ساتھ تعلقات مضبوط بنیادوں رایات، پر قائم ہیں چینی سفیر
  • معیشت، ڈرائیونگ فورس جو پاک افغان تعلقات بہتر کر رہی ہے
  • پاکستان اور افغانستان: تاریخ، تضاد اور تعلقات کی نئی کروٹ
  • پاک افغان تعلقات کا نیا آغاز
  • خلیل الرحمٰن قمر کی پاکستان سے مایوسی، بھارت کیلیے کام کرنےکو تیار
  • پاکستان اور ایران کے تعلقات، چیلنجز اور تعاون کی راہ
  • خلیل الرحمٰن پاکستان سے مایوس، بھارت کیلئے کام کریں گے؟
  • ورلڈکپ، پاکستان کی ویمن ٹیم بھارت نہیں جائے گی : چیئرمین پی سی بی
  • ورلڈ کپ کے لیے قومی ویمنز کرکٹ ٹیم بھارت نہیں جائے گی: محسن نقوی
  • بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ ہفتے دو روزہ دورے پر سعودی عرب جائیں گے