اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) مغربی افریقی ملک گھانا سے تعلق رکھنے والے کارڈینل پیٹر ٹرکسن کا پاپائے روم کے طور پر ممکنہ انتخاب کے لیے نام پچھلی مرتبہ 2010ء میں اس وقت بھی سننے میں آ رہا تھا، جب آخر کار ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے اور اب انتقال کر چکے پوپ فرانسس کو کلیسائے روم کا نیا سربراہ منتخب کر لیا گیا تھا۔

آج سے قریب 15 برس قبل افریقی کارڈینل پیٹر ٹرکسن نے کہا تھا کہ وہ تب پاپائے روم کے عہدے پر انتخاب کے لیے تیار نہیں تھے۔ ان کے نزدیک تب شاید کیتھولک چرچ بھی اس پیش رفت کے لیے پوری طرح تیار نہیں تھا کہ اس کی قیادت کوئی افریقی پوپ کرے۔

'میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہتا‘

کارڈینل ٹرکسن نے 2010ء میں کہا تھا کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ وہ پہلے سیاہ فام پوپ بنیں۔

(جاری ہے)

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اس موضوع پر آبوجہ سے اپنے ایک تفصیلی تجزیے میں پیٹر ٹرکسن کے ان تاریخی الفاظ کا حوالہ دیا ہے، جو انہوں نے تب کہے تھے، ''میں پہلا سیاہ فام پوپ نہیں بننا چاہوں گا۔ میرا خیال ہے کہ اس منصب پر ایسی کسی شخصیت کا وقت بہت مشکل ہو گا۔‘‘

اب جبکہ قریب ڈیڑھ دہائی قبل منتخب کیے جانے اور ارجنٹائن سے تعلق رکھنے والے پوپ فرانسس کا 88 برس کی عمر میں اسی ہفتے ایسٹر منڈے کی صبح انتقال ہو چکا ہے اور کیتھولک چرچ کو آئندہ ہفتوں میں ان کے جانشین کا انتخاب کرنا ہے، ویٹیکن سٹی میں مغربی افریقہ سے تعلق رکھنے والے کارڈینل ٹرکسن کا ایک ممکنہ امیدوار کے طور پر نام کئی کلیسائی حلقوں میں سننے میں آ رہا ہے۔

ہفتہ 26 اپریل کی صبح پوپ فرانسس کی تدفین کے بعد اگلے چند روز میں ویٹیکن سٹی میں کارڈینلز کو نئے پوپ کا انتخاب کرنا ہے۔ اس وقت اس انتخاب کے لیے کارڈینلز کے اجتماع یا کنکلیو کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔

ممکنہ امیدواروں کے نام تاحال غیر واضح

پوپ فرانسسس کے جانشین کے طور پر صرف کارڈینل ٹرکسن ہی واحد ممکنہ شخصیت یا واحد ممکنہ افریقی امیدوار نہیں ہیں۔

اس عہدے پر چناؤ کے لیے کئی دیگر کارڈینلز کو بھی مضبوط امیدوار سمجھا جا رہا ہے۔ لیکن یہ امیدوار کون ہوں گے، یہ ابھی تک حتمی طور پر کوئی نہیں جانتا۔ مگر نیا پوپ اسی کارڈینل کو منتخب کیا جائے گا، جس کے نام کی کنکلیو کے شرکاء کی سب سے بڑی تعداد حمایت کرے گی۔

دوسری طرف اگر یہ فرض کر بھی لیا جائے کہ کارڈینل پیٹر ٹرکسن یا کسی دوسرے افریقی کارڈینل کو اگللا پاپائے روم منتخب کر لیا جائے گا، تو پھر بھی ایسا کوئی نیا پوپ کیتھولک چرچ کی تاریخ میں افریقی براعظم سے تعلق رکھنے والا پہلا پوپ نہیں ہو گا۔

ماضی میں دوسری صدی عیسوی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے ایک کلیسائی رہنما کو پوپ منتخب کیا گیا تھا۔ ان کا نام پوپ وکٹر اول تھا اور انہوں نے 189ء سے لے کر 199 تک کیتھولک چرچ اور دنیا بھر کے کیتھولک مسیحیوں کی قیادت کی تھی۔

پوپ وکٹر اول کا تعلق افریقہ سے تو تھا مگر وہ سیاہ فام نہیں تھے۔ وہ روم کے بشپ بھی رہے تھے اور ان کا افریقہ سے تعلق اس طرح تھا کہ وہ اس دور کی سلطنت روما کے افریقہ میں واقع ایک صوبے میں پیدا ہوئے تھے۔

کیتھولک مسیحیوں کی عالمی تعداد میں افریقہ کا بڑھتا ہوا حصہ

دنیا بھر میں کیتھولک مسیحیوں کی 1.

4 بلین کی موجودہ مجموعی آبادی میں افریقہ سے تعلق رکھنے والے پیروکاروں کا تناسب مسلسل کافی زیادہ ہوتا جا رہا ہے، جو اب 20 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح دنیا کی مجموعی آبادی میں افریقہ کا تناسب بھی بڑھتا جا رہا ہے جبکہ یورپی براعظم، جس کی آبادی میں اضافہ بہت کم رفتار ہے، مجموعی طور پر زیادہ بوڑھا اور سیکولر ہوتا جا رہا ہے۔

ایسے میں یہ سوچ بھی تقویت پکڑتی جا رہی ہے کہ رومن کیتھولک چرچ کو اب افریقہ پر مجموعی طور پر زیادہ اور اپنے افریقی حصے پر تو اور بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

یہ وہ پس منظر ہے، جس میں یہ سوال پھر ایک مرتبہ پوچھا جانے لگا ہے کہ آیا کلیسائے روم اب اپنے لیے افریقہ سے کسی کیتھولک رہنما کو نیا پوپ منتخب کرنے کے لیے تیار ہے؟

کلیسا عالمگیر ہے تو پوپ بھی گلوبل چرچ سے

کیتھولک مسیحیت کی تاریخ کے کئی ماہرین کی رائے میں اب وقت بہت بدل چکا ہے۔

ایسے ہی ایک معروف مؤرخ مائلز پیٹنڈن کہتے ہیں، ''اب یہ احساس بھی وقت کے ساتھ ساتھ نمایاں ہو چکا ہے کہ اگر پاپائے روم کو عملی شکل میں عالمگیر سطح پر حتمی کلیسائی اختیار کا حامل ہونا ہے، تو اس گلوبل اتھارٹی کے لیے ان کا تعلق بھی گوبل چرچ سے ہونا چاہیے۔‘‘

گھانا کے کارڈیینل پیٹر ٹرکسن کا تعلق ایک متوسط طبقے کے خاندان سے ہے اور وہ اپنے والدین کے دس بچوں میں سے ایک ہیں۔

وہ گھانا سے تعلق رکھنے والی ایسی پہلی کیتھولک مسیحی شخصیت تھے، جنہیں 2003ء میں کارڈینل بنایا گیا تھا۔

رومن کیتھولک چرچ کے افریقہ سے تعلق رکھنے والے موجودہ کارڈینلز میں گنی کے مذہبی روایت پسند رابرٹ سارہ بھی شامل ہیں اور ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو سے تعلق رکھنے والے فریڈولین امبونگو بھی۔

اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کانگو کے ایک کیتھولک پادری نے چرچ کی قیادت میں افریقہ کے کردار اور تناسب کے بارے میں بات کرتے ہوئے لیکن اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا، ''گزشتہ ڈیڑھ ہزار برسوں میں چرچ بہت آگے جا چکا ہے۔

لیکن انہی 1500 سالوں یا اس سے بھی کہیں زیادہ عرصے سے اگر افریقہ سے کسی چرچ لیڈر کو کبھی پوپ منتخب نہیں کیا گیا، تو اس کی بھی ایک وجہ ہے۔‘‘

اس افریقی پادری کے بقول، ''امتیازی رویے، حالانکہ وہ ہمیں اپنے یورپی بھائیوں میں بہت واضح تو نظر نہیں آتے، لیکن وہ موجود تو ہیں اور یہ ایک حقیقت ہے، مگر ہم اس حقیقت کے بارے میں اکثر بات ہی نہیں کرتے۔‘‘

ادارت: امتیاز احمد

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے افریقہ سے تعلق رکھنے والے انتخاب کے لیے کیتھولک چرچ پاپائے روم پیٹر ٹرکسن میں افریقہ جا رہا ہے سیاہ فام تھا کہ چکا ہے

پڑھیں:

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب

 

بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں
میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر

اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے بتایا کہ عمران خان سے ملاقات کے حوالے سے 2 دن پہلے درخواست دائر کی اس پر ڈائری نمبر لگ چکا ہے مگر تاحال درخواست سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اْس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔عمر ایوب نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں، مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں، ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کیلئے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے ۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے ۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم
حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔

متعلقہ مضامین

  • افریقی ملک بینن میں القاعدہ جنگجوؤں کا حملہ؛ 54 فوجی ہلاک
  • چین اور کینیا کو بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں رہنما کردار ادا کرنا چاہئے، چینی صدر
  • بھارت کے سوشل میڈیا دہشتگرد گیدڑ بھبکیاں دے رہے ہیں، پہلگام سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، چوہدری پرویز اقبال لوسر
  • نیا پوپ کون ہوگا چارنام زیر غور، کیتھولک دنیا کی نظریں ویٹیکن پرجم گئیں
  • پہلگام واقعے سے پاکستان کا کوئی تعلق نہیں، دہشتگردی کو کہیں بھی سپورٹ نہیں کرتے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • آئین پاکستان 90 روز میں جنرل الیکشن کا کہتا ہے کیا وہ کرائے گئے؟
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب پر فیصلہ ہو چکا، حتمی فیصلہ جاری نہیں کرینگے:چیف الیکشن کمشنر
  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر