پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین نیشنل کانگریس نے جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیا ہے۔ اسے جمہوریت پر براہ راست حملہ بتاتے ہوئے کانگریس نے مودی حکومت سے دہشت گردانہ حملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس نے اس موقع پر تقسیم کی سیاست کرنے پر بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور اتحاد کی ضرورت پر زور دیا۔ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں دہشت گرد حملے میں جاں بحق ہونے والوں سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ایک قرارداد منظور کی۔ اجلاس میں کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے کے علاوہ سرکردہ لیڈر راہل گاندھی، سونیا گاندھی، پرینکا گاندھی اور ممبران پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال نے سی ڈبلیو سی کی تفصیلات سے واقف کروایا۔
اس دوران اعلان کیا گیا کہ کانگریس کی جانب سے 25 اپریل کو ملک بھر میں شمع ریلی نکالی جائے گی۔ کانگریس لیڈروں نے "امرناتھ یاترا" کے پیش نظر ہندو عقیدتمندوں کی حفاظت پر توجہ دینے کا حکومت سے مطالبہ کیا۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ کانگریس کے مطالبے کو قبول کرتے ہوئے مودی حکومت نے ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی ہے۔ اس معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہم امید کرتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی بھی اس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حملہ کو ہمارے اتحاد اور سلامتی پر براہ راست حملہ سمجھا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اس تناظر میں، ہم نے سی ڈبلیو سی اجلاس میں حملے کے تمام پہلوؤں پر بات کی۔
دوسری جانب مودی حکومت نے جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں جمعرات کو شام 6 بجے آل پارٹی اجلاس طلب کیا ہے۔ ذرائع نے انکشاف کیا کہ یہ میٹنگ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں پارلیمنٹ کی عمارت میں ہوگی۔ یہ اجلاس کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے دہشت گردانہ حملے پر آل پارٹی میٹنگ بلانے کے مطالبے کے تناظر میں منعقد کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور راجناتھ سنگھ پہلے ہی اس میٹنگ کے حوالے سے مختلف پارٹیوں کے لیڈروں سے بات کرچکے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دہشت گردانہ حملے کانگریس نے
پڑھیں:
’حملہ آوروں کا زمین کے آخری کنارے تک پیچھا کریں گے،‘ مودی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) جمعرات 24 اپریل کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کشمیر میں ہونے والے حالیہ خونریز حملے کے ذمہ دار تمام افراد کو سزا دینے کا عہد کیا۔ انہوں نے پہلگام میں منگل کے روز کیے گئے حملے کے بعد اپنی پہلی عوامی تقریر میں کہا، ''میں پوری دنیا سے کہتا ہوں: بھارت ہر دہشت گرد اور اس کے سرپرست کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔
ہم ان کا زمین کے کناروں تک تعاقب کریں گے۔‘‘پہلگام کے سیاحتی مقام پر ہونے والی یہ فائرنگ سن 2000 کے بعد سے متنازع مسلم اکثریتی کشمیر میں شہریوں پر ہونے والا سب سے مہلک حملہ تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں 26 بھارتی اور ایک نیپالی شہری شامل ہیں۔
بھارت نے بدھ کو پاکستان پر ''سرحد پار دہشت گردی‘‘ کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنے اس پڑوسی ملک کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے تھے۔
(جاری ہے)
دوسری جانب پاکستان نے پہلگام حملے میں کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے۔ نریندر مودی کے سخت بیاناتنریندر مودی، جو بہار ریاست میں ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے لیے تقریر کر رہے تھے، نے سب سے پہلے ہلاک ہونے والوں کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ اس کے بعد انہوں نے ہندی میں ایک بڑے ہجوم کے سامنے کہا، ''میں واضح طور پر کہتا ہوں: اس حملے کو، جس نے بھی یہ کیا، اور جنہوں نے اس کی منصوبہ بندی کی، انہیں ان کے تصور سے کہیں زیادہ قیمت ادا کرنا پڑے گی۔
‘‘نریندر مودی نے مزید کہا، ''وہ یقیناً سزا بھگتیں گے۔ دہشت گردوں کے پاس، جو تھوڑی بہت زمین ہے، اب وقت ہے کہ اسے مٹی میں ملا دیا جائے۔ 1.4 ارب بھارتیوں کی قوت ارادی ان دہشت گردوں کی کمر توڑ دے گی۔‘‘
انہوں نے اپنی تقریر کا اختتام انگریزی میں غیر معمولی تبصروں کے ساتھ کیا، جو بیرون ملک سامعین کے لیے تھے۔ نریندر مودی نے کہا، ''دہشت گردی بغیر سزا کے نہیں رہے گی۔
انصاف کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔‘‘ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کے تبصروں سے ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں حریف ممالک کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہونے کا امکان ہے، کیونکہ بھارت نے بدھ کی رات پاکستان کے ساتھ تعلقات کی سطح کم کرتے ہوئے چھ دہائیاں پرانے ایک آبی معاہدے کو معطل کرتے ہوئے دونوں پڑوسیوں کے درمیان واحد فعال سرحدی گزرگاہ کو بھی بند کر دیا تھا۔
بھارت کی طرف سے ابھی تک کوئی ایسا ثبوت پیش نہیں کیا گیا، جس سے یہ معلوم ہوتا ہو کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی نہ کسی طرح پاکستان سے بنتا ہے۔ بھارتی میڈیا کے ایک بڑے حصے اور سیاسی تبصرہ نگاروں نے بھی بغیر ثبوتوں کے فوری طور پر اس کا الزام اسلام آباد حکومت پر عائد کرنا شروع کر دیا تھا۔
حملہ آوروں کی تلاش جاریدوسری جانب بھارتی سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے کشمیر میں وسیع پیمانے پر تلاشی کا ایک آپریشن شروع کر رکھا ہے، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اسی طرح کشمیر میں پولیس نے جمعرات کو تین مشتبہ عسکریت پسندوں کے ناموں کے ساتھ نوٹسز شائع کیے، جن پر رواں ہفتے سیاحوں پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ پولیس نے ان کی گرفتاری کے لیے معلومات فراہم کرنے پر انعامات کا اعلان بھی کیا ہے۔ نوٹسز کے مطابق تین مشتبہ عسکریت پسندوں میں سے دو پاکستانی شہری ہیں۔ادارت: مقبول ملک