بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوار الحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بھارت میں اتنی جرات نہیں کہ وہ سرحدی خلاف ورزی کرے، وزیراعظم آزاد کشمیرچوہدری انوار الحق WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
مظفر آباد (سب نیوز)آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ بھارت میں پاکستان کی سرحدی خلاف ورزی کرنے کی جرات نہیں تاہم اگر ایسا ہوا تو بھرپور دفاع کیا جائے گا۔
آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بھارت چانکیہ ڈاکٹرائن، بغل میں چھری منہ میں رام رام کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، پہلگام واقعے میں بھارت کا جھوٹا بیانیہ بری طرح بے نقاب ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت بدامنی پھیلانے کے لیے آزاد کشمیر کے اندرچھپ کر تیسری قوت کو استعمال کر کے وار کرسکتا ہے، اگر بھارت نے ایسا ایڈونچرکرنے کی حماقت کی تو پھریاد رکھے کہ بھرپور جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی آبی جارحیت ایک سال سے جاری ہے اور بھارت کی بین الاقوامی دہشتگری بارے دنیا جانتی ہے، مودی حکومت نے کینیڈا سے لے کر کشمیرتک بھارت دہشتگردی کو ریاستی پالیسی کے طور پر اپنائی ہوئی ہے جس کی وجہ سے وہ دنیا میں بے نقاب ہوچکا ہے۔ وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ چند نادان دوستوں کو ہماری باتوں سے اختلاف تھا لیکن آج سوچئے کہ محافظ فوج کون سی ہے؟ اور قابض فوج کون سی ہے ؟ ہمارے پرچم کے پیچھے پاکستان کے پرچم کی طاقت ہے ورنہ ایل او سی کے پارآزاد کشمیر کا پرچم کہیں نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ جو جمہوری آزادیاں یہاں حاصل ہیں وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کو دستیاب نہیں ہیں، الحمداللہ وزیراعظم آزاد کشمیر مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔چوہدری انوار الحق نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں کے لیے جہاد پرکچھ دوستوں کو تکلیف ہوتی ہے، اس مقدس ایوان میں کھڑا ہو کرکہتا ہوں کہ پاکستان کے اندرسے بھی سیاسی پولرائزیشن کاخاتمہ کرناہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت نے ایل او سی پر جارحیت کا ارتکاب کیا تواقوام متحدہ کا چارٹرہمیں دفاع کا حق دیتا ہے، یقین ہے کہ بھارت ایسے کسی بھی طرح کے پاگل پن کا مظاہرہ نہیں کرے گا اور ویسے بھی سرحدی خلاف ورزی کرنے کی اس میں جرات نہیں ہے۔وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ مضبوط اورروشن پاکستان تحریک آزادی کشمیر کی ضمانت ہے، مسلح افواج پاکستان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہونا ہمارا مذہبی اور ملی فریضہ ہے۔ یہ وقت ہے کہ ہم سب یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت آبی جارحیت کا آغاز کرچکا ہے اور وہ پاکستان کے پانیوں پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، بھارت نے پونچھ اور دریائے نیلم کے پانیوں پرقبضے کے لیے اقدامات اٹھانا شروع کردیے ہیں۔چوہدری انوار الحق نے کہا کہ بھارت کے ہتھکنڈے اور دہشت گردانہ وارداتوں بارے بین الاقوامی ثبوت موجود ہیں، خطرے سے انکارنہیں کرنا چاہیے لیکن خطرے کا درست ادراک کرنا چاہیے۔انہوں نے کاہ کہ خطرے کوضرورت سے زیادہ سرپرسوار کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ہم بھرپور جواب دینے کیلیے ہمہ وقت تیار ہیں، پاکستان ایٹمی ملک ہے.
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نہروں کا منصوبہ التوا میں ڈالنے کا فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2مئی کو طلب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، 1500سے زائد کشمیری گرفتار حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردی، نوٹم جاری تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: چوہدری انوار الحق نے کہا سرحدی خلاف ورزی انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ بھارت پاکستان کے جرات نہیں کشمیر کے کرنے کی کے لیے
پڑھیں:
بھارت ظلم و تشدد سے کشمیریوں کی حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا، امیر مقام
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ک معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اور کشمیری پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سیمینار کے مہمان خصوصی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام تھے جبکہ سیمینار میں سابق صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان، رکن قانون ساز اسمبلی نبیلہ ایوب خان، ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی، سفیر ضمیر اکرم، کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی، ڈاکٹر راجہ محمد سجاد خان اور ائمہ افراز سمیت سیاسی رہنمائوں، سابق سفیروں، انسانی حقوق کے ماہرین، محققین، میڈیا کے نمائندوں اور طلبہ نے شرکت کی۔ انجینئر امیر مقام نے اپنے خطاب میں کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے جس کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہونا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارت فوجی طاقت کے وحشیانہ استعمال سے کشمیریوں کے حق پر مبنی جدوجہد آزادی کو دبا نہیں سکتا۔
انہوں نے کشمیری شہدوں کو خراج عقیدت اور مظلوم کشمیری عوام کو سلام پیش کیا۔ امیر مقام نے کہا کہ معرکہ حق میں بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح نے مسئلہ کشمیر کو ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سخت تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کے عالمی چارٹر کے مطابق حق خودارادیت کشمیری عوام کا بنیادی حق ہے۔مقررین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بشمول ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، جبری گرفتاریاں، گھروں کی ضبطگی جاری ہے۔ بھارتی فوجیوں کو مقبوضہ علاقے میں رائج کالے قوانین آرمڈ فورسز سپیشل پاور ایکٹ، پبلک سیفٹی ایکٹ اور دیگر کے تحت کشمیریوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ حاصل ہے۔
مقررین نے بھارتی قابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو تبدیل کرنے کی بھارت کی سازشوں، تاریخی کتابوں پر پابندیوں اور صورتحال معمول پر آنے کے جھوٹے بیانیے کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بھارت بھر میں مقیم کشمیری طلبہ اور پروفیشنلز کو ہراساں کرنے کی کارروائیوں پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقررین نے اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹوں میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق اظہار تشویش کا خیرمقدم کیا اور بھارت کو عدم تعاون اور عالمی مبصرین کو جموں و کشمیر تک رسائی نہ دینے پر جوابدہ ٹھہرانے پر زور دیا۔ انہوں نے غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیری سیاسی رہنمائوں، نوجوانوں، انسانی حقوق کے کارکنوں کی رہائی، کالے قوانین کی منسوخی اور بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں پر جوابدہ بنانے کا مطالبہ کیا۔