مودی کا پہلگام حملہ آوروں اور منصوبہ سازوں کا دنیا کے آخری کونے تک پیچھا کرنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ میں ملوث حملہ آوروں اور تمام ذمہ داران کو سزا دی جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلگام حملے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں وزیرِاعظم نریندر مودی ںے دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو سزا دینے کے عہد کا اظہار کیا۔
’میں پوری دنیا سے کہتا ہوں، انڈیا ہر ایک دہشت گرد اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی شناخت کرے گا، ان کا پیچھا کرے گا اور انہیں سزا دے گا۔
وزیراعظم مودی نے کہا کہ ان کے تعاقب میں ہر حد تک جائیں گے اور ہر ممکن کوشش کریں گے۔
ریاست بہار میں ایک تقریب سے خطاب میں نریندر مودی نے کہا، ’میں واضح الفاظ میں کہہ رہا ہوں: جس نے بھی یہ حملہ کیا ہے اور جنہوں نے اس کی منصوبہ بندی کی، ان کو ان کے خیالات سے بڑھ کر قیمت چکانی ہو گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
"پیکس سیلیکا" میں بھارت کی غیر شمولیت مودی حکومت کی سفارتی ناکامی ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر نے نشاندہی کی کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات میں واضح بگاڑ آیا ہے، جسکے اثرات اب کھل کر سامنے آرہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر جے رام رمیش نے امریکہ کی قیادت میں قائم ہونے والے ہائی ٹیک سپلائی چین اتحاد "پیکس سیلیکا" سے ہندوستان کو باہر رکھے جانے پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے اس پیشرفت کو مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کی سنگین ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بدلتے عالمی اسٹریٹجک منظرنامے میں ہندوستان کی کمزور ہوتی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ امریکہ نے چین کے ہائی ٹیک غلبے کو کم کرنے کے مقصد سے جو نو ملکی اتحاد تشکیل دیا ہے، اس میں جاپان، جنوبی کوریا، سنگاپور، نیدرلینڈز، برطانیہ، اسرائیل، متحدہ عرب امارات اور آسٹریلیا جیسے ممالک کو شامل کیا گیا مگر ہندوستان کو نظرانداز کر دیا گیا۔ ان کے مطابق یہ محض اتفاق نہیں بلکہ حالیہ مہینوں میں ہند-امریکہ تعلقات میں آئی سرد مہری کا نتیجہ ہے۔
کانگریس لیڈر نے نشاندہی کی کہ 10 مئی 2025ء کے بعد سے سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور وزیر اعظم نریندر مودی کے تعلقات میں واضح بگاڑ آیا ہے، جس کے اثرات اب کھل کر سامنے آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس دوستی کو کبھی بڑے جلسوں، گلے ملنے اور تصویری علامتوں کے ذریعے عالمی سطح پر پیش کیا گیا، وہ اب عملی سفارت کاری میں کوئی فائدہ نہیں دے پا رہی۔ جے رام رمیش نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایک طرف وزیر اعظم امریکہ کے صدر سے فون پر بات چیت کو غیر معمولی کامیابی کے طور پر پیش کر رہے ہیں، اور دوسری طرف ہندوستان کو ایک ایسے اسٹریٹجک اتحاد سے باہر رکھا جا رہا ہے جو مستقبل کی ٹیکنالوجی اور عالمی سپلائی چین کی سمت طے کرے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر ہندوستان اس اتحاد کا حصہ ہوتا تو اسے سیمی کنڈکٹرز، جدید مینوفیکچرنگ، تحقیق و ترقی اور ہائی ٹیک سرمایہ کاری کے میدان میں براہِ راست فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کے بلند بانگ دعووں کے باوجود ہندوستان کو اس اہم فورم پر جگہ نہ ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ خارجہ پالیسی صرف تشہیر سے نہیں، سنجیدہ اور مستقل سفارتی حکمتِ عملی سے چلتی ہے۔ جے رام رمیش نے سوال اٹھایا کہ آیا حکومت اس موقع کے ضائع ہونے کی ذمہ داری قبول کرے گی یا حسبِ معمول خاموشی اختیار کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ "پیکس سیلیکا" سے ہندوستان کی غیر شمولیت آنے والے برسوں میں ملک کے اسٹریٹجک اور معاشی مفادات پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔