بھارتی اسکرپٹ، پہلگام کی آگ، سفارتی دھواں اور پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام ٹائمز: کب تک ہم اپنی کمزوریوں کو حکمت و مصلحت کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے؟ کب تک دشمن ہماری امن پسندی کو بزدلی اور کمزوری کا نام دیتا رہے گا؟ کب تک ہم ہر زخم کو اپنے جسم کا حصہ مان کر جینا سیکھ لیں گے؟ یاد رکھو، جب دشمن تمہیں مارے اور تم اس کے ساتھ امن کی بات کرو، تو وہ تمہیں ’’امن کا متوالا‘‘ نہیں، ’’ذلت کا بھکاری‘‘ سمجھتا ہے اور اگر قومیں عزت سے نہیں جی سکتیں تو پھر ایسی مریل قوم کا مر کر یا زندہ قبر میں دفن ہو جانا بہتر ہے۔ تحریر: بلال شوکت آزاد
یہ صرف پہلگام میں ہونے والا ایک حملہ نہیں تھا۔ یہ صرف چند سیاحوں پر ہونے والی فائرنگ نہیں تھی۔ یہ صرف بھارتی میڈیا کی چند گھنٹوں کی چیخ و پکار نہیں تھی۔ یہ اس پڑوسی کی طرف سے ایک بار پھر ایک منظم، منصوبہ بند، اور سفارتی جنگ کا اعلان تھا، جس کی رگوں میں خون کے بجائے فریب، سازش، اور جھوٹ کی سیاہی دوڑتی ہے۔ اور افسوس! کہ ایک بار پھر ہم تماشائی ہیں۔ بغلیں جھانکتے، بیانات کے زہریلے خنجر کھاتے اور اپنے اندر جھانکنے سے قاصر۔ پہلگام حملے کے بعد بھارت کا طرز عمل کسی سوگوار ملک کا نہیں بلکہ ایک پیشہ ور اسکرپٹ رائٹر کا تھا، جس نے ہر ڈائیلاگ، ہر ایکشن، ہر ردعمل کو پہلے سے لکھی گئی اسکرپٹ کے مطابق نبھایا۔ حملہ ہوا اور اگلے ہی لمحے:
1۔ سندھ طاس معاہدہ معطل
2۔ اٹاری بارڈر بند
3۔ سارک ویزے منسوخ
4۔ ہائی کمیشن عملہ واپس بلایا گیا
5۔ پاکستانی سفارتی عملے کو نکالا جا رہا ہے
یہ ردعمل اتنا منظم، اتنا مکمل اور اتنا جلدی تھا کہ جیسے برسوں سے کسی کمپیوٹر میں بند ایک فائل صرف Enter کا انتظار کر رہی تھی اور وہ Enter شاید نئی دہلی میں کسی "گودھرا زدہ" میز پر بیٹھے ایک انتہاپسند بیوروکریٹ نے دبایا تھا۔ ایک بار پھر بھارت نے اپنے خونخوار عزائم کو سفارتی دھوئیں میں لپیٹ کر دنیا کے سامنے رکھا، اور ہم جواب دینے کے بجائے ایک "تحمل کی علامت" بنے کھڑے ہیں۔ کیا ہمیں اندازہ بھی ہے کہ دشمن ہمیں کس نظر سے دیکھ رہا ہے؟ A safe punching bag of the region! ایک ایسا punching bag، جو نہ چلاتا ہے، نہ چبھن کا اظہار کرتا ہے، بس مار کھاتا ہے۔ پہلگام حملہ کوئی انوکھا واقعہ نہیں۔ یہ وہی پرانا "False Flag Operation" طریقہ ہے، جسے بھارت پچھلی دو دہائیوں سے کامیابی سے استعمال کر رہا ہے۔
پلوامہ 2019ء: حملہ خود کروایا، الزام پاکستان پر، اور آرٹیکل 370 دفن کر دیا۔
اوڑی حملہ 2016ء: فوجی کیمپ پر حملہ، اور "سرجیکل اسٹرائیک" کا ڈرامہ۔
ممبئی حملے 2008ء: اپنے ہی سسٹم کی دراڑوں کو چپکا کر پاکستان کے خلاف دنیا کو اکٹھا کیا۔
ان تمام واقعات میں ایک چیز مشترک ہے کہ بھارت کا ردعمل اس قدر منظم، فیصلہ کن اور جلد ہوتا ہے کہ لگتا ہے جیسے وہ سانحہ نہیں، کسی بالی وڈی فلم کا اسکرپٹڈ سین ہو اور اگر کوئی پوچھے کہ ثبوت کہاں ہیں؟ تو بس ایک بات کافی ہے کہ جس ملک کی سپریم کورٹ خود قبول کرے کہ گودھرا میں مسلمانوں کو زندہ جلانے کا واقعہ ایک منظم سازش تھی اور جس کی پارلیمان خود اعتراف کرے کہ مسلح افواج مقبوضہ کشمیر میں جعلی انکاؤنٹرز کرتی رہی ہیں، وہاں جھوٹ کا ثبوت مانگنا سچ کے منہ پر طمانچہ ہے۔
سوال یہ ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں؟
اب ذرا اپنے گریبان میں جھانکئے۔ بلوچستان میں را کی ثابت شدہ کارروائیاں، جعفر ایکسپریس کے دھماکے، کراچی میں تخریب کاری، سی پیک منصوبوں پر حملے، اور افغانستان سے آنے والے ہتھیار، کیا ہم نے کبھی بھارت کے خلاف کوئی اتنا بروقت، شدید اور ہمہ گیر ردعمل دیا ہے؟ کبھی کسی معاہدے کو معطل کیا؟ کبھی سفارتی عملہ نکالا؟ کبھی دنیا بھر کے سفیروں کو بلا کر ہنگامی بریفنگ دی؟ نہیں، ہم صرف یہ کرتے ہیں:
مذمت
قرارداد
صبر کا مظاہرہ
امن کی خواہش
اور اس کے بعد؟ ایک دو talk shows، کچھ جذباتی tweets، اور پھر ایک نئے سانحے کا انتظار۔ دنیا سفارتی جنگ میں اخلاقیات کی بنیاد پر فیصلے نہیں کرتی۔ وہ طاقت، حکمت عملی اور ردعمل کو تولتی ہے۔ بھارت جانتا ہے کہ پاکستان صرف دفاع کرتا ہے، اور دفاع ہمیشہ آدھی شکست ہوتا ہے۔
اگر ہم سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کر سکتے، تو کیوں؟
اگر ہم را کے دہشتگردوں کی لسٹیں اقوام متحدہ اور FATF کو نہیں بھیج سکتے، تو کیوں؟
اگر ہم اپنے سفارتی مشن کو صرف مہمانداری تک محدود رکھتے ہیں، تو آخر کب تک؟
اگر ہم نے پلوامہ پر خاموشی اختیار کی، تو اس کا نتیجہ آرٹیکل 370 کا قتل نکلا۔ اگر ہم پہلگام پر بھی خاموش رہے، تو نتیجہ پاکستان کے عالمی تنہائی کے گڑھے کی طرف ایک اور قدم ہوگا۔
یہ وہی بھارت ہے جو ابھی کل تک بنگلہ دیش کے قیام کو "عظیم فتح" کہتا تھا۔ جو بلوچستان کے بارے میں کھلے عام بات کرتا ہے۔ جو افغانستان میں پاکستان مخالف حکومتیں پال کر انہیں ریاستی معاونت دیتا ہے۔ جو اسرائیل اور امریکہ کے ساتھ مل کر پاکستان کو بلیک میل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ اس کے باوجود ہم ان کے فلمی اداکاروں کو بلاتے ہیں، تجارت کے دروازے کھولتے ہیں، اور بات چیت کی خواہش میں مرے جاتے ہیں۔
کب تک؟
کشمیر کے وہ نوجوان، جنہیں پتھر اٹھانے پر اندھا کر دیا گیا، آج پہلگام حملے کو "پہچانی ہوئی سازش" کہہ رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ بھارت کو صرف ایک بہانہ چاہیئے اور وہ بہانے اس کا میڈیا، اس کی فوج، اس کی خفیہ ایجنسیاں اور اس کا سفارتی نیٹ ورک سب مل کر تیار کرتے ہیں اور ہم؟ ہم اب بھی سوچ رہے ہیں کہ ’’کیا بھارت واقعی مخلص ہوگا؟‘‘
کب تک ہم اپنی کمزوریوں کو حکمت و مصلحت کہہ کر تسلی دیتے رہیں گے؟ کب تک دشمن ہماری امن پسندی کو بزدلی اور کمزوری کا نام دیتا رہے گا؟ کب تک ہم ہر زخم کو اپنے جسم کا حصہ مان کر جینا سیکھ لیں گے؟ یاد رکھو، جب دشمن تمہیں مارے اور تم اس کے ساتھ امن کی بات کرو، تو وہ تمہیں ’’امن کا متوالا‘‘ نہیں، ’’ذلت کا بھکاری‘‘ سمجھتا ہے اور اگر قومیں عزت سے نہیں جی سکتیں تو پھر ایسی مریل قوم کا مر کر یا زندہ قبر میں دفن ہو جانا بہتر ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کب تک ہم کرتا ہے اگر ہم
پڑھیں:
بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا، سفارتی ذرائع
بھارتی ناظم الامور کی دفتر خارجہ طلبی، احتجاجی مراسلہ تھما دیا گیا، سفارتی ذرائع WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو طلب کرکے بھارت کے جارحانہ اقدامات پر احتجاجی مراسلہ تھما دیا ہے۔
سفارتی ذرائع نے کہا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واستو کو طلب کیا گیا اور پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کے جارحانہ اور یکطرفہ اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے ایک ڈی مارش ان کے حوالے کیا گیا۔سفارتی ذرائع نے کہا کہ دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی ناظم الامور کو ایک نوٹ وربیل بھی دیا گیا جس میں پاکستان کے جوابی اقدامات کی تفصیلات درج ہیں۔
سفارتی ذرائع نے کہا کہ دفتر خارجہ نے بھارتی ناظم الامور کو باضابطہ تحریری طور پر پاکستان کے فیصلوں سے آگاہ کر دیا۔بھارتی ہائی کمیشن کے ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشی کو ناپسندیدہ قرار دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی ڈیفنس، نیول اور ایئر اتاشی و سپورٹنگ اسٹاف کو پاکستان چھوڑنے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
اس میں بھارتی ناظم الامور کو سفارتی تعلقات نچلی سطح پر لانے کے فیصلوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔سفارتی ذرائع نے کہا کہ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔سفارتی ذرائع کے مطابق سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں پاکستان چھورنے، واہگہ چیک پوسٹ بند کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
پاکستان نے بھارت کو باضابطہ تمام بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کرنے کے فیصلے سے بھی آگاہ کر دیا۔بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی یک طرفہ معطلی کے جواب میں شملہ و دیگر پاک بھارت معاہدے معطل کرنے کے امکانات سے بھی آگاہ کیا گیا۔پاک بھارت تجارت بشمول بلواسطہ تجارت کی معطلی کے فیصلے سے بھی آگاہ کیا گیا، فیصلے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں سول و عسکری قیادت کی ہدایات کی روشی میں کیے گیے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے کینیڈا الیکشن،50سے زائد پاکستانی بھی میدان میں اتر گئے لگتا ہے مودی نے بالا کوٹ کی غلطی سے کچھ نہیں سیکھا ، اسد عمر کا بھارتی بڑھکوں پر ردعمل بھارتی اقدامات کے خلاف اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے باہر احتجاجی مظاہرہ پہلگام واقعہ، واگلہ بارڈر پر روایتی پریڈ محدود کرنے کا فیصلہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی،بھارت خطے کو جنگ کی طرف دھکیل رہا ہے، شرجیل میمن پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم