پاکستان میں سالانہ 200 انڈے دینے والی مرغیوں کی نئی نسل تیار
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پاکستانی سائنسدانوں نے مرغیوں کی ایک نئی نسل تیار کر لی جو سالانہ 200 سے زیادہ انڈے دے سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے سائنسدانوں نے یونی گولڈ کے نام سے مرغیوں کی یہ نئی نسل تیار کی ہے جو سالانہ 200 سے زیادہ انڈے دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
انڈوں کی یہ پیداوار روایتی دیسی مرغیوں کی پیداوار سے تقریباً 3 گنا زیادہ ہے۔
یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل سائنسز کے مطابق مرغیوں کی اس نئی نسل’یونی گولڈ‘ کو مقامی پولٹری کی پیداوار بڑھانے کے لیے تیار کیا گیا ہے جس نے وسطی اور جنوبی پنجاب میں عام کم سے درمیانے درجے کے ان پٹ سسٹم کے تحت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
یہ نسل ایک سال میں 200 سے زیادہ انڈے دے سکتی ہے جبکہ مرغیوں کی جو عام دیسی نسلیں ہیں وہ سال میں 70 سے 80 انڈے دیتی ہیں۔
اس کے علاوہ اس نسل میں فیڈر لوڈ کم ہے اس وجہ سے یہ ہیٹ اسٹریس کو برداشت کرتی ہیں۔
پنجاب ایگریکلچرل ریسرچ بورڈ کی مالی اعانت سے تیار کی گئی مرغیوں کی یہ نئی نسل درآمد شدہ پولٹری نسلوں پر انحصار کم کرنے اور دیہی زندگی کے پائیدار ذرائع کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مرغیوں کی
پڑھیں:
آدھی آستین والی شلوار قمیض؟ رنویر سنگھ کے لُک پر سوشل میڈیا پر ہنگامہ
بالی ووڈ ادکار رنویر سنگھ کی نئی فلم دھُریندھر میں ان کے کردار کے ملبوسات نے سوشل میڈیا پر نئی بحث چھیڑ دی۔
بالی ووڈ میں پاکستان طویل عرصے سے ایک نمایاں موضوع رہا ہے، چاہے بارڈر اور فائٹر جیسی ایکشن فلمیں ہوں یا ویر زارا اور بجرنگی بھائی جان جیسے موضوعات، پاکستان کا ذکر کسی نہ کسی صورت شامل نظر آتا ہے۔
اگرچہ بھارتی فلموں میں پاکستان کو زیادہ تر منفی یا پروپیگنڈا کے انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔ تاہم رنویر سنگھ نئی فلم دھریندر میں ایک بھارتی جاسوس کا کردار ادا کر رہے ہیں، جو کراچی کے علاقے لیاری میں گینگز کو ختم کرنے کے مشن پر آیا ہے۔
پاکستانی صارفین نے فلم میں رنویر سنگھ کے آدھی آستین والے شلوار قمیض پہننے پر شدید طنز کیا ہے، سوشل میڈیا صارفین کے مطابق پاکستان میں مرد حضرات آدھی آستین کی شلوار قمیض نہیں پہنتے اور یہ شاید رنویر سنگھ کی فِٹ باڈی کو نمایاں کرنے کے لیے ایک ’کری ایٹو چوائس‘ تھی۔
یہ نکتہ سب سے پہلے ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف نے اٹھایا، جس کے بعد متعدد صارفین نے اس پر مزاحیہ ردِعمل کا اظہار کیا، صارف نے لکھا تھا کہ کوئی ان کے کاسٹیوم ڈیزائنر کو بتائے کہ پاکستان میں کوئی بھی آدھی آستین والی شلوار قمیض نہیں پہنتا۔
صارفین نے کہا کہ لگتا ہے انہیں لگتا تھا کہ رنویر کے مسلز دکھانا ضروری ہے، یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ پاکستانی مرد کاجل، تعویذ اور آدھی آستین والی شلوار قمیض پہنتے ہیں، انڈینز پاکستان کو اتنا دیکھتے ہیں، پر پھر بھی صحیح دکھا نہیں پاتے۔
کئی پاکستانی صارفین نے اس غلطی پر مزید مزاحیہ تبصرے بھی کیے۔
ایک نے لکھا کہ آدھی آستین کی شلوار قمیض اور ڈبل پاکٹس، تعجب نہیں کہ ان کے جاسوس پکڑے جاتے ہیں، ایک اور صارف نے رنویر کے گلے میں موجود تعویذ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی جاسوس پاکستان میں اس طرح کا تنگ تجویز والا تعویذ پہن کر آئے تو پاکستانی تو ویسے ہی پہچان لیں گے کہ یہ انڈیا سے آیا ہے۔
ایک صارف ن ہنستے ہوئے لکھا کہ جتنا ٹائٹ یہ تعویذ پہنا ہوا ہے اسے دیکھ کر میری ہی سانس پھولنے لگی، کوئی انہیں بتائے کہ لوگ یہاں تعویذ حفاظت یا دعا کے لیے پہنتے ہیں، خود کو پھانسی دینے کے لیے نہیں۔