’جیسا کرو گے ویسا بھرو گے‘، پاکستان کے انڈیا کے خلاف اقدامات پر صارفین کے تبصرے
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پہلگام حملے کے بعد انڈیا کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھی انڈیا سے دو طرفہ معاہدے معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ پاکستان نے فضائی حدود اور سرحد بند کرنے کے علاوہ تجارت کا عمل معطل کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔ قومی سلامتی کے جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی جانب سے پانی روکنے کا فیصلہ اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے کیےگئے فیصلوں پر سوشل میڈیا صارفین بھی مختلف تبصرے کر رہے ہیں اور حکومت کو سراہتے ہوئے نظرآ رہے ہیں۔
صحافی حامد میر نے لکھا کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فضائی حدود میں بھارتی پروازوں کی معطلی کا اثر بھی پڑے گا۔ بھارت کی جانب سے آنے والی ان پروازوں کو اب بحیرہ عرب، ایران یا چین کے راستے دوبارہ رخ بدلنا پڑے گا، جس سے پرواز کا دورانیہ بڑھے گا، ایندھن کا استعمال زیادہ ہو گا اور آپریٹنگ لاگت بھی زیادہ آئے گی۔
Tit for Tat.
•Flights from Delhi/Mumbai to Europe
•Flights to Central Asia, Russia, and North America
•Airlines like Air India, Vistara, and IndiGo with international operations
These flights would…
— Hamid Mir حامد میر (@HamidMirPAK) April 24, 2025
سینیٹر افنان اللہ نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک تصویر شیئر کی جس میں پاکستانی جہاز کشن گنگا ڈیم پر حملہ کررہے ہیں۔ اس تصویر کے ساتھ سینیٹر افنان نے لکھا ہے کہ ’کشن گنگا ڈیم کا مستقبل یہ ہوگا‘۔
https://Twitter.com/afnanullahkh/status/1915354056056357300
ایک ایکس صارف نے کہا کہ اللّہ کرے ایسا منظر جلد نظر آئے کہ انڈیا کے ڈیم بھی ٹوٹیں اور غرور بھی۔
نواز شریف نے کہا تو تھا کہ ہم 28 مئی والے ہیں۔ مئی کی آمد آمد ہے اللّہ کرے ایسا منظر جلد نظر آئے ۔ انڈیا کے ڈیم بھی ٹوٹیں اور غرور بھی
— Abdul Basit (@tisab87) April 24, 2025
اجمل خان وزیر نے لکھا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں آج کیے گئے فیصلے بروقت اور قومی مفاد کے عین مطابق ہیں۔
ہلگام حملہ:پاکستان کیخلاف بھارتی اقدامات کا مؤثر جواب قومی سلامتی کمیٹی میں آج کیے گئے فیصلے بروقت اور قومی مفاد کے عین مطابق ہیں۔
— Ajmal Khan Wazir (@AjmalkWazir) April 24, 2025
اشفاق حسین نے انڈیا کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ تمام تجارت بند، فضائی حدود کی پابندی، ہم شملہ سمیت دیگر معاہدے معطل یا ختم کر سکتے ہیں، کیا آپ کو کسی اور چیز کی ضرورت ہے؟
تمام تجارت بند۔
فضائ حدود کی پابندی
شملہ سمیت دیگر معاھدے معطل یا ختم کر سکتے ھیم۔
Is there anything else you need?
— Ashfaq Hassan (@BrigAshfaqHasan) April 24, 2025
ایک صارف نے وزیراعظم پاکستان اور پاک فوج کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیا کو اسی کی زبان میں جواب دیا ہے‘۔
قومی سلامتی کمیٹی کہ فیصلے جاری کر دییے گے
میں بحثیت مسلمان اور پاکستانی اپنی گورنمنٹ اور افواج سے بہت خوش ہوں کہ انڈیا کو اسی کی زبان میں جواب دیا ھے۔
شکریہ وزیراعظم پاکستان
شکریہ افواج پاکستان pic.twitter.com/7OsyArqCh1
— Nazir Roshan ???? (@NazirRoshan1987) April 24, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا پاکستان جنگ انڈیا پاکستان فضائی حدود قومی سلامتی کمیٹی فیصلے کشن گنگا ڈیمذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا پاکستان جنگ انڈیا پاکستان فضائی حدود قومی سلامتی کمیٹی فیصلے کشن گنگا ڈیم قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے لکھا کہ
پڑھیں:
کشمیر: پاکستان کے خلاف بھارتی اقدامات اور اسلام آباد کی جوابی کارروائی کی دھمکی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) بھارت کی جانب سے آبی وسائل سے متعلق سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے، سرحدی راستہ بند کرنے، ویزوں کو منسوخ کرنے اور دفاعی اتاشیوں کو ملک بدر کرنے جیسے فیصلوں کے بعد پاکستان میں آج (جمعرات) کے روز قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہو رہا ہے، جس میں فوجی حکام بھی شامل ہیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے معروف سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز شدت پسندوں نے سیاحوں پر حملہ کیا تھا، جس میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔
بدھ کی شام کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں کابینہ کی سلامتی کمیٹی (سی سی ایس ) کی ایک میٹنگ ہوئی، جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔(جاری ہے)
بھارت نے پاکستانی حکومت کے سرکاری سوشل میڈیا ایکس کے اکاؤنٹ کو بھی ملک میں بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کا سرکاری ایکس ہینڈل اب بھارت میں دستیاب نہیں ہے۔
بھارت نے اس حملے سے متعلق اب تک کوئی شواہد فراہم نہیں کیے ہیں، تاہم اس کے اقدامات سے واضح ہے کہ وہ اس کا الزام پاکستان پر عائد کر رہا ہے۔ ادھر اسلام آباد نے اس حملے میں کسی بھی کردار کی تردید کی اور کہا ہے کہ اس کا اس حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
مبصرین کے مطابق اس واقعے کے بعد سے دونوں ملکوں میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
کشمیر حملے کا جواب ’واضح اور سخت‘ دیں گے، بھارتی وزیر دفاع
اس دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان، جموں کے ادھم پور علاقے میں تصادم کی اطلاعات ہیں، جس میں اب تک ایک بھارتی فوجی کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے۔
ادھر نئی دہلی کی طرف سے اعلان کردہ متعدد اقدامات کے خلاف ایک جامع پالیسی مرتب کرنے کے لیے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں جمعرات کی صبح قومی سلامتی کا اجلاس شروع ہوا۔
بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
پاکستان نے اس بارے میں کیا کہا؟پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سوشل میڈیا ایکس پر پوسٹ میں کہا، "وزیراعظم محمد شہباز شریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 24 اپریل 2025 کو طلب کیا ہے، جس میں بھارتی حکومت کے بیانات کا جواب دیا جائے گا۔"
بدھ کے روز دیر رات گئے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل سے بات چیت میں اسحاق ڈار نے بھارت کے طرز عمل پر تنقید کرتے ہوئے اسے "نادانی" اور "جلد بازی" قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے حملے سے متعلق "کوئی ثبوت نہیں دیا ہے۔ یہ ایک غیر سنجیدہ نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے اس واقعے کے فوراً بعد ہی ہیجان پیدا کرنا شروع کر دیا۔ "اس سے پہلے پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک الگ بیان میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔
پہلگام 'دہشت گردانہ' حملے پر عالمی ردعمل
بھارت نے پاکستان کے خلاف کن اقدامات کا اعلان کیا ہے؟اطلاعات ہیں کہ جمعرات کی صبح بھارتی حکام نے دہلی میں اسلام آباد کے سفارت کار اور ناظم الامور اعلیٰ سعد احمد وڑائچ کو طلب کیا اور انہیں پاکستانی ہائی کمیشن میں موجود دفاعی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے سے متعلق اپنا فرمان سونپا۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کی شام کو سکیورٹی سے متعلق کابینہ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کی، جو تقریبا دو گھنٹے تک جاری رہی۔ اس میٹنگ میں دیگر اہم وزرا کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے شرکت کی۔
اس کے بعد وزارت خارجہ نے میڈیا کے نمائندوں کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں اعلان کردہ متعدد اقدامات کے بارے میں بتایا۔
سکریٹری خارجہ وکرم مصری نے صحافیوں سے کہا کہ حملے کی سنگینی کو تسلیم کرتے ہوئے پانچ اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا: "نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی/فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا گیا ہے۔ ان کے پاس بھارت چھوڑنے کے لیے ایک ہفتہ ہے۔ بھارت اسلام آباد میں اپنے ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی/بحری/فضائی مشیروں کو واپس بلا لے گا۔
ہائی کمیشن میں ان پوسٹوں کے لیے موجود پانچ معاون ملازمین کو بھی واپس بلا لیا جائے گا۔"بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، 24 افراد ہلاک
انہوں نے سرحدی راستہ بند کرنے کے بارے میں کہا کہ اٹاری میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ مصری نے کہا، "جو لوگ دستاویزی توثیق کے ساتھ سرحدی راستے سے آئے تھے، وہ یکم مئی 2025 سے پہلے تک اس راستے سے واپس جا سکتے ہیں۔
"میٹنگ میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ بھارت سندھ آبی معاہدے کو اس وقت تک کے لیے "فوری طور پر معطل کر رہا ہے، جب تک پاکستان قابل اعتبار اور حتمی طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا۔"
وکرم مصری نے فیصلے کے مطابق پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت اب بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا، "ماضی میں اس اسکیم تحت پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے تمام ویزوں کو منسوخ کیا جا رہا ہے اور ایسے ویزوں کے تحت بھارت میں موجود کسی بھی پاکستانی کو واپس لوٹنے کے لیے 48 گھنٹوں کا وقت دیا جا رہا ہے۔"بھارت کا کہنا ہے سفارت کاروں میں مزید کمی کے اس فیصلے کے بعد یکم مئی 2025 سے ہائی کمیشنوں کی عملے کی مجموعی تعداد موجودہ 55 سے کم ہو کر 30 ہو جائے گی۔
بھارت کے سکریٹری خارجہ نے بتایا کہ میٹنگ میں سکیورٹی کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اور تمام فورسز کو سخت چوکسی برقرار رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا، "فیصلہ کیا گیا کہ حملے کے مرتکب افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور ان کی معاونین کا بھی محاسبہ کیا جائے گا۔"
کشمیر: بھارت اور پاکستان کے مابین اقوام متحدہ میں پھر تکرار
سکیورٹی پر سوالاتبھارت کی مودی حکومت کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے متنازعہ علاقے میں حالات بہتر ہونے، دہشت گردی کا قلعہ قمع کرنے اور کشمیریوں کو زندگی بہتر کرنے کا دعوی کرتی رہی ہے۔
تاہم بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں اور سول سوسائٹی حکومت کے ان دعووں پر مسلسل سوال اٹھاتی رہی ہیں۔حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی سمیت متعدد حلقے اب یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آخر سکیورٹی میں اتنی بڑی لاپرواہی کی ذمہ داری کون قبول کرے گا۔
راہول گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
حزب اختلاف کے متعدد رہنماؤں نے ملک کی خفیہ ایجنسیوں پر بھی سخت نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ "پہلگام حملہ بھارت کی خفیہ ایجنسیوں کی واضح ناکامی ہے۔"
اس حملے کا اصل ذمہ دار کون ہے اس بارے میں بھی ابھی تک کسی بھی جانب سے کوئی حتمی تصدیق نہیں کی گئی ہے، البتہ بھارتی سکیورٹی فورسز اور انٹیلیجنس ایجنسیوں نے پہلگام حملے کے بعض مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے جاری کیے ہیں اور ان کا پتہ بتانے والوں کو انعام دینے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔
بھارت میں جماعت اسلامی، جمعیت علماء اور آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ سمیت تقریبا سبھی مسلم تنظیموں نے بھی پہلگام حملے کی مذمت کی ہے۔ تاہم انہوں نے سکیورٹی میں ناکامی کے لیے حکومت نکتہ چینی کی ہے۔
ان تنظیموں کا کہنا ہے کہ جب حکومت کشمیر میں حالات بہتر ہونے کا دعوی کر رہی تو 13 لاکھ فوج اور دیگر نیم فوجی دستوں کی موجودگی کے باوجود اس طرح کا حملہ کیسے ممکن ہوا۔