پہلگام واقعے نے جہاں مقبوضہ کشمیر میں 7 لاکھ بھارتی فوجیوں کی نااہلی کو بے نقاب کردیا وہیں مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی کا بھانڈا بھی پھوڑ دیا۔ 

کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے داماد رابرٹ وڈرا نے بھی پہلگام واقعے پر مودی سرکار کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پریانکا گاندھی کے شوہر رابرٹ وڈرا نے ہندوتوا پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب نفرت آمیز نظریات کا پرچار کیا جائے گا تو اس کا ردعمل بھی سخت آتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ بھارت میں مسلمانوں اور مسیحیوں سمیت مختلف اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں۔ مسجد کو مندر بنایا جا رہا ہے جب کہ گرجا گھروں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔

کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کے داماد نے مزید کہا کہ بھارت میں اقلیتوں میں عدم تحفظ بڑھتا جا رہا ہے،

انھوں نے کہا کہ پہلگام کا واقعہ اسی نفرت آمیز ہندوتوا کی سوچ کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پہلگام کا خونی واقعہ: پیغام کیا ہے ؟

22اپریل2025 کی سہ پہر یہ خونریز سانحہ اُس وقت پیش آیا جب(1)وزیر اعظم پاکستان ، شہباز شریف ، ترکیہ کے دو روزہ دَورے پر تھے (2) جب نائب امریکی صدر ،جے ڈی وانس، اپنی ہندو اور بھارتی نژاد اہلیہ (اُوشا) کے ساتھ بھارت کا تین روزہ دَورہ کر رہے تھے (3) جب بھارتی وزیر اعظم ، نریندر مودی، سعودی عرب میں اپنے دو روزہ دَورے پر تھے (4) جب پاکستان کے وزیر خزانہ، محمد اورنگزیب، ورلڈ بینک کے بعض ذمے داروں کے ساتھ مذاکرات کررہے تھے ۔

یہ مبینہ خونریز سانحہ جنوبی مقبوضہ کشمیرکے مشہور سیاحتی مقام ’’پہلگام‘‘ کی ’’وادیِ بیسران‘‘ میں پیش آیا ہے ۔پہلگام کو بھارت میں( مقبوضہ) کشمیر کا ’’سوئٹزر لینڈ‘‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ سری نگر سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔یہاں پہنچنے کے لیے،لمبا چکر کاٹ کر، پلوامہ اور اننت ناگ سے گزرکر جانا پڑتا ہے ۔ پہلگام کی سرد ہوا، اِس کے دلفریب مرغزار اور سر سبزو شاداب پہاڑیاں دُنیا بھر کے سیاحوں کے لیے بے پناہ دلکشی رکھتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیری میڈیا نے ہمیں بتایا ہے کہ 2024 میں 35لاکھ مقامی اور بین الاقوامی سیاحوں نے پہلگام میں قیام کیا۔ یوں ہم اِس کی سیاحتی اہمیت کا بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں ۔

22اپریل کی سہ پہر جب پہلگام میں سیاحوں کی چہل پہل تھی، اچانک گولیاں چلیں اور مبینہ طور پر25سے زائد سیاح پلک جھپکتے ہی موت کی وادی میں پہنچ گئے۔قتل ہونے والوں میں چند ایک تو غیر ملکی تھے ، مگر زیادہ تر بھارتی سیاح ہی بتائے گئے ہیں۔یہ مقتول بھارتی سیاح بھارت کے دُور دراز علاقوں سے پہلگام آئے تھے۔ مرنے والوں میں بھارتی بحریہ کا ایک افسر، لیفٹیننٹ وِنے ناروال، بھی بتایا گیا ہے ۔آنجہانی ناروال کی شادی ابھی پانچ دن پہلے ہی ہُوئی تھی ۔ وہ اپنی پتنی کے ساتھ ہنی مون منانے پہلگام آیا تھا۔

پہلگام کے مبینہ خونی سانحہ نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے ۔حسبِ معمول و حسبِ عادت بھارتی میڈیا، بھارتی سیاستدانوں اور انڈین اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان کی طرف انگشت نمائی کی جارہی ہے ۔

بالکل اُسی طرح جب پاکستان کے بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں میں آئے روز دہشت گردی اور خونریزی کی وارداتیں ہوتی ہیں تو ہمارے ہاں یہی آوازیں اُٹھتی ہیں کہ اِن خونی وارداتوں کے عقب میں بھارت اور بھارتی خفیہ ایجنسیاں کارفرما ہیں ۔ اب تو اِس میں کوئی شک رہ بھی نہیں گیا کہ پچھلے چند برسوں کے دوران پاکستان کے دونوں مذکورہ صوبوں میں جتنے بھی خونی سانحات وقوع پذیر ہُوئے ہیں، کسی نہ کسی شکل میں بھارتی ہاتھ اِن میں تلاش کیا جا سکتا ہے ۔

بھارت کی کئی ذمے دار شخصیات نے بھی کبھی بین السطور اور کبھی کھلے الفاظ میں پاکستان میں خونریز دہشت گردی کی وارداتوں کا اعتراف کیا ہے۔ اب 22اپریل کو پہلگام کا واقعہ پیش آیا ہے تو ایک معروف بھارتی مقتدر سیاستدان اور بی جے پی کے رکن نے پاکستان کے خلاف یوں آتش نوائی کی ہے:’’ راولپنڈی کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا چاہیے ۔ پاکستان کے ساتھ اب نہ کوئی تجارت ہوگی نہ ہی کوئی سفارتی مکالمہ۔ پاکستانیوں کے ساتھ ہم نہ کرکٹ میچ کھیلیں گے اور نہ ہی اُن کے ساتھ کوئی کلچرل ایکسچینج پروگرام ہوگا ۔‘‘

اگر پہلگام کا واقعہ درست ہے تو بھارتی نیتاؤں کا غصہ بجا ہے، لیکن پاکستان کے خلاف اشتعال انگیزی اور تہمتیں بے بنیاد ہیں۔ نریندر مودی کو اپنا دَورئہ سعودیہ فوری طور پر مختصر کرکے واپس نئی دہلی آنا پڑا ۔ بھارتی وزیر داخلہ ، امیت شاہ،کو بھاگم بھاگ پہلگام جانا پڑا ۔ امریکی صدر ، یورپی یونین کے سربراہ ،یو این او کے سیکریٹری جنرل وغیرہ نے براہِ راست مودی کو فون کرکے اِس سانحہ کی مذمت بھی کی ہے اور بھارت سے اظہارِ یکجہتی بھی کیا ہے ۔

بھارت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کے تمام  (مسلمان) انگریزی اور اُردو اخبارات نے سانحہ پہلگام کو اپنے صفحہ اوّل پر جگہ دی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے مشہور مسلمان انگریزی اخبار ( گریٹر کشمیر: جس کے مسلمان ایڈیٹر و مالک ، سید شجاعت بخاری، کو سات سال قبل بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے شہید کر دیا تھا)نے خاص طور پر23اپریل کو اپنے صفحہ اوّل پر پچھلے 25برسوں میں (مقبوضہ) کشمیر میں مبینہ دہشت گردی کے واقعات و سانحات اور اِن میں قتل ہونے والوں کی مفصل فہرست شائع کی ہے۔ اور یہ بھی بتایا ہے کہ 2019کے ’’پلوامہ‘‘ سانحہ ( جس میں CRPFکے40بھارتی جوان مارے گئے تھے)کے بعد اب22اپریل کا سانحہ کشمیر کا سب سے بڑا خونی واقعہ ہے ۔

پہلگام کے واقعہ کو بھارت کا ’’فالس فلیگ آپریشن‘‘ بھی کہا جارہا ہے : پاکستان کو مطعون اور ملزم گرداننے کی ایک بھارتی کوشش اور سازش، تاکہ پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے ۔بھارت کو مگر بالا کوٹ کا معرکہ یاد رکھنا چاہیے جس میں(فالس فلیگ آپریشن کا سہارا لے کر) پاکستان کے خلاف حملہ آور بھارتی فضائیہ کے دونوں طیارے پاکستان کے جری اور جانباز جنگی ہوا بازوں نے مار گرائے تھے اور ایک حملہ آور بھارتی پائلٹ(ابھینندن) گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔ ’’گریٹر کشمیر‘‘ کی مذکورہ بالا فہرست دیکھی جائے تو یہ بھی منکشف ہوتا ہے کہ جب بھی کوئی اہم بھارتی لیڈر غیر ملکی دَوروں پر روانہ ہوتا ہے یا جب بھی کوئی اہم غیر ملکی سربراہ بھارتی دَورے پر آتا ہے ، بھارت (خاص طور پر مقبوضہ کشمیر )میںکوئی نہ کوئی خونریز واقعہ ظہور میں آ جاتا ہے ۔

2000میں جب امریکی صدر ، بِل کلنٹن ، بھارتی دَورے پر تھے ، مقبوضہ کشمیر کے علاقے ’’چٹی سنگھ پورہ‘‘ میں ایک خونی واقعہ سامنے آگیا تھا جس میں36 کشمیری سکھ موت کے گھاٹ اُتار کیے گئے تھے ۔ اب جب کہ بھارتی وزیر اعظم سعودی عرب کا دَورہ کررہے تھے اور نائب امریکی صدر ، جے ڈی وانس، بھارتی دَورے پر تھے، پہلگام کا سانحہ وقوع پذیر ہو گیا ہے۔ مشہوربھارتی نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر، اُجیت ڈووَل ، کی پہلگام کے واقعہ کے پس منظر میں، پاکستان کے خلاف شعلہ بیانی قابلِ دید ہے ۔

پہلگام کے واقعہ کی بازگشت ساری دُنیا میں سنائی دے رہی ہے ۔ پاکستان کے خلاف آگ اُگلتا بھارتی میڈیا اِس کو مزید ہوا دے رہا ہے ۔ یہ درست ہے کہ مودی کا 21/22اپریل کا دَورئہ سعودیہ بے حد کامیاب رہا ۔ سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم ، جناب محمد بن سلمان، نے مودی کا شاندار استقبال کیا۔ ’’عرب نیوز‘‘ ایسے ممتاز سعودی اخبارات نے مودی کے طویل اور خصوصی انٹرویوز شائع کیے ۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے پہلگام واقعہ کے پیشِ نظر مودی سے براہِ راست تعزیت بھی کی ہے ۔

اگر یہ بھارت کا فالس فلیگ ڈرامہ ہی تھا تو کیا دُنیا بھر کی ہمدردیاں سمیٹنا ہی بھارتی اسٹیبلشمنٹ کا منصوبہ تھا ؟ کیا پاکستان کے خلاف ، کسی آیندہ حملے کی، راہ ہموار کرنا مقصود ہے؟ پاکستان اور پاکستان کی جملہ سیکیورٹی فورسز کو مزید چوکنا اور چوکس رہنا ہوگا۔ کمینے اور معاند ہمسائے کا کوئی اعتبار نہیں۔ بھارت نے پاکستان سے سفارتی تعلقات کمترین سطح پر گرا دیے ہیں۔

اگرچہ بھارتی ایجنسیوں نے پہلگام کے مبینہ حملہ آوروں کے تصوراتی خاکے میڈیا کو جاری کر دیے ہیں، مگر کسی کو ابھی تک حملہ آوروں بارے کوئی مصدقہ معلومات حاصل نہیں ہیں۔ ایک غیر معروف کشمیری تنظیمThe Resistance Front نے ملفوف انداز میں پہلگام حملے کی ذمے داری قبول تو کی ہے مگر واقعہ یہ ہے کہ ابھی تک کسی بھی بڑی کشمیری مجاہد یا علیحدگی پسند تنظیم نے پہلگام واقعہ کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے ۔یہ بھی حقیقت ہے کہ پاک بھارت تعلقات جو پہلے ہی تناؤ کا شکار ہیں، پہلگام کا واقعہ پاک بھارت تعلقات میں مزید کشیدگی کا باعث بن سکتا ہے ۔

بھارت پچھلے چند برسوں سے چھاتی ٹھونک کر دعوے کررہا تھا کہ ہم نے بندوق کی طاقت سے مقبوضہ کشمیر میں علیحدگی پسند تحریکوں اور اِن کے لیڈروں کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ پہلگام کے واقعہ نے مگر ثابت کیا ہے کہ بھارتی دعوے کھوکھلے اور بے بنیاد تھے ۔ بھارتی لوک سبھا ( انڈین نیشنل اسمبلی) میں اپوزیشن لیڈر، راہل گاندھی، نے گرجتے برستے ہُوئے نریندر مودی پر یوں طعن کیا ہے :’’ آپ تو کہا کرتے تھے کہ ہم نے (مقبوضہ ) کشمیر میں شدت پسندی اور علیحدگی کی سب تحریکوں کا خاتمہ کر دیا ہے ۔ مگر پہلگام واقعہ نے آپ کے سبھی دعوؤں کی قلعی کھول دی ہے ۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • پہلگام کا خونی واقعہ: پیغام کیا ہے ؟
  • بھارتی اپوزیشن جماعت کانگریس نے پہلگام حملے کو سکیورٹی کی خامی قرار دیدیا،تحقیقات کا مطالبہ
  • پہلگام واقعہ بھارت ایجنسی را نے کروایا،حریت رہنما مشعال ملک
  • بھارتی اقدامات، مرکزی مسلم لیگ کاملک گیر احتجاج، مودی سرکار کیخلاف عوام سڑکوں پر، قوم کو متحد و بیدار کریں گے، مقررین
  • پہلگام حملہ بھارتی سازش، مودی سرکار جنگ کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہے، مشعال ملک
  • پہلگام واقعے کے پس منظر میں بھارت کا رویہ نہایت افسوسناک اور قابلِ مذمت ہے، بیرسٹر محمد علی سیف
  • پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
  • پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!
  • مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات