پنجاب حکومت کا گن شوٹنگ کلب کی اجازت دینے کا فیصلہ؟
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پنجاب حکومت نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں بڑی ترمیمات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے بل پنجاب اسمبلی کی متعلقہ کمیٹی کو بجھوا دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
بل میں اسلحہ لائسنسنگ میں اختیارات کی تبدیلی اور سخت سزاؤں، جرمانوں میں اضافے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، اسلحہ کے غیر قانونی استعمال، اسمگلنگ اور دہشت گردی کی روک تھام کے لیے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
پنجاب اسمبلی کو بھیجے جانے والے بل کے مطابق پنجاب میں پہلی بار گن کلبوں میں اسلحہ کے ذریعے پریکٹس کی اجازت ہوگی، کلب میں غیر ممنوعہ اسلحہ سے ٹارگٹ شوٹنگ کی تربیت دی جا سکے گی۔
کلب کے لیے لائسنس لینا لازمی ہوگا۔ بغیر لائسنس کے 5 سے 7 سال قید اور 30 لاکھ روپے تک جرمانا ہوگا، لائسنسنگ کی چھان بین اور مقدمات کی کارروائی کا اختیار مجسٹریٹ سے ڈپٹی کمشنر کو سونپ گیا ہے۔
اسلحہ لائسنس جاری کرنے یا منسوخ کرنے جیسے فیصلوں کا اختیار صوبائی حکومت سے اب سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلحہ لائسنس پنجاب پنجاب آرمز آرڈیننس پنجاب حکومت گن شوٹنگ کلب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلحہ لائسنس پنجاب آرمز آرڈیننس پنجاب حکومت گن شوٹنگ کلب پنجاب حکومت
پڑھیں:
لاہورمیں بسنت فیسٹیول منانے کا فیصلہ قابل مذمت ہے، جاوید قصوری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-05-12
لاہور (وقائع نگارخصوصی) امیر جماعت اسلامی پنجاب محمد جاوید قصوری نے حکومتِ پنجاب کی جانب سے لاہور میں بسنت منانے کے فیصلے کو شدید ترین الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے عوام دشمن، غیر ذمہ دارانہ اور انسانی جانوں سے کھیلنے کے مترادف قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بسنت کے نام پر پتنگ بازی محض ایک تفریح نہیں بلکہ ماضی میں درجنوں معصوم جانیں نگلنے والا ایک خونی کھیل ہے، جسے دوبارہ زندہ کرنے کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ حکومت نے اس فیصلے سے ثابت کر دیا ہے کہ اسے عوام کی جان و مال کے تحفظ سے زیادہ میلوں ٹھیلوں اور نمائشی فیصلوں کی فکر ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں تین روزہ بسنت فیسٹیول منانے کے فیصلے پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں لاہور اور پنجاب بھر میں دھاتی ڈور کے استعمال سے بے شمار شہری جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔ موٹر سائیکل سواروں کی گردنیں کٹنے، بچوں کے چھتوں سے گرنے، کرنٹ لگنے اور گلی محلوں میں بھاگ دوڑ کے دوران پیش آنے والے حادثات نے ہر گھر کو خوفزدہ کر رکھا تھا۔ ایسے میں بسنت کی بحالی کا اعلان کرنا انتہائی غیر دانشمندانہ فیصلہ ہے، جو صرف یہ ظاہر کرتا ہے کہ حکومت نے ماضی کے المناک واقعات سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔امیر جماعت اسلامی پنجاب نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بسنت کے پیچھے مخصوص لابیاں اور کاروباری مفادات کارفرما ہیں جو نوجوانوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگا کر منافع کمانا چاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی بھی ایسے اقدام کی مزاحمت کرے گی جو معاشرے میں بے راہ روی، خطرناک سرگرمیوں اور انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بنے۔محمد جاوید قصوری نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ وہ فوراً اس غیر سنجیدہ اور جان لیوا فیصلے کو واپس لے، انسانی جان کا تحفظ اولین ذمہ داری ہے۔