نازیبا ویڈیوز کی تشہیر پر کریک ڈاؤن، لاہور میں پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں اور اہم شخصیات کے خلاف جعلی اور نازیبا ویڈیوز کی اپ لوڈنگ کے معاملے پر پولیس نے سخت کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ ڈی آئی جی انویسٹیگیشن سید ذیشان رضا کی ہدایت پر مختلف تھانوں میں 24 گھنٹوں کے دوران پیکا ایکٹ کے تحت 23 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کا کہنا ہے کہ قومی اداروں کی تضحیک اور ان کے خلاف قابل اعتراض مواد کی تشہیر میں ملوث عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ایسے افراد کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے گی تاکہ قانون کی حکمرانی قائم رہے۔
مزید پڑھیں: معروف ٹک ٹاک اسٹار امشا رحمان نے نازیبا ویڈیو لیک کرنے والے ملزم کو کیوں معاف کیا؟
انہوں نے کہا کہ ان سرگرمیوں کا مقصد معاشرتی انتشار اور اداروں کے خلاف منافرت کو ہوا دینا ہے۔ ان عناصر کو قانون کی گرفت میں لا کر مثال بنایا جائے گا۔ ڈی ایس پی سائبر کرائم کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کے خلاف قانونی شواہد کی بنیاد پر مضبوط چالان تیار کیا جائے گا تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
پولیس حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ذمہ دارانہ سوشل میڈیا رویہ اپنائیں اور ایسی کسی بھی غیرقانونی سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیکا ایکٹ سوشل میڈیا سید ذیشان رضا لاہور.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیکا ایکٹ سوشل میڈیا لاہور کے خلاف
پڑھیں:
ڈنمارک میں بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کی تیاری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-14
کوپن ہیگن (انٹرنیشنل ڈیسک) آسٹریلیا کی جانب سے 16 سال سے کم عمر نوجوانوں پر سوشل میڈیا پابندی کے فیصلے کے بعد اب ڈنمارک بھی اسی طرز کی پابندی لگانے کی تیاری کر رہا ہے۔ ڈنمارک کی حکومت نے حال ہی میں اعلان کیا ہے کہ وہ 15 سال سے کم عمر انٹرنیٹ صارفین کے لیے سوشل میڈیا تک رسائی پر پابندی عائد کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، جو یورپی یونین میں نوعمروں کے سوشل میڈیا استعمال کو محدود کرنے کی ایک اہم پیش رفت ہوگی۔ یہ قانون فی الحال ایک تجویز کی صورت میں ہے جسے حکومتی اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کی حمایت حاصل ہو چکی ہے، منظوری کی صورت میں یہ قانون 2026 ء تک نافذ ہو سکتا ہے۔پابندی کے باوجود یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ والدین 13 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کو اجازت دے سکیں گے تاہم 13 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر اکاؤنٹ بنانے کی اجازت نہیں۔ رپورٹس کے مطابق ڈنمارک میں 13 سال سے کم عمر 98 فیصد بچے اپنا سوشل میڈیا اکاؤنٹ رکھتے ہیں، جس سے قوانین پر عمل کے مسائل نمایاں ہوتے ہیں۔ ڈنمارک کی وزیر برائے ڈیجیٹل امور کیرولین اسٹیج نے کہا کہ جس طرح حقیقی دنیا میں عمر کی بنیاد پر پابندیاں موجود ہیں، ویسے ہی ڈیجیٹل دنیا میں بھی نگرانی کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا میں کوئی باڈی گارڈ موجود نہیں اور ہمیں اس کی سخت ضرورت ہے۔ پابندی سے متعلق ایک خدشہ یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس سے نوجوان اپنے آن لائن دوستوں سے رابطہ کھو سکتے ہیں، تاہم کئی والدین نے اس اقدام کی حمایت کی ہے۔عمر کی تصدیق کے لیے ڈنمارک ایک ڈیجیٹل ایویڈنس ایپ متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کے ذریعے پابندی پر عمل یقینی بنایا جا سکے گا۔