دورہ نیوزی لینڈ؛ تماشائیوں سے کیوں لڑے، خوشدل نے راز سے پردہ اٹھادیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں کراچی کنگز کی نمائندگی کرنیوالے خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ میں شائقین کیساتھ ہوئی لڑائی کے راز سے پردہ اٹھادیا۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں قومی ٹیم کے آل راؤنڈر خوشدل شاہ نے فینز کی جانب سے پرچی پُکارے جانے پر کہا کہ میں نہ کسی کرکٹر کا بیٹا ہوں، نہ سیاستدان کا بھانجا! اور کوئی بھی میرا رشتہ دار نہیں جو مجھے یہاں تک لایا ہو۔
انہوں نے کا کہا کہ میں ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتا ہوں، لوگوں کو میری پچھلی پرفارمنسز دیکھنی چاہیں، ٹیم میں جگہ بنانے کیلئے محنت کی ہے، کسی کرکٹر یا سیاستدان کا رشتہ دار نہیں جو مجھے کوئی پرچی بلا سکے۔
مزید پڑھیں: تیسرا ون ڈے؛ خوشدل شاہ فینز کے طنز پر بھڑک اُٹھے، تصاویر و ویڈیو وائرل
خوشدل شاہ نے کہا کہ نیوزی لینڈ میں تماشائیوں کی جانب سے گالیاں دی جارہیں تھی، میں سالوں سے برداشت کررہا ہوں لیکن جب بات میرے ملک یا والدین کی ہو، تو خاموش نہیں رہ سکتا، اگر دوبارہ ایسا ہوا، تو ویسا ہی ردعمل دوں گا۔
مزید پڑھیں: خوشدل شاہ نے شائقین پر کیوں حملہ کیا، وجہ سامنے آگئی؟
انہوں نے ٹی20 میں جلد وکٹ گنوانے کے سوال پر کہا کہ کبھی میرے 25 رنز ٹیم کو جتوا دیتے ہیں جبکہ سینچری راہیگاں چلی جاتی ہے، ہمیشہ ٹیم کیلئے کھیلتا ہوں۔
واضح رہے کہ دورہ نیوزی لینڈ کے دوران خوشدل شاہ نے سیریز کے تیسرے اور آخری ون ڈے میچ میں خوشدل شاہ فینز کی جانب حملہ کرنے کیلئے بڑھے تھے تاہم سیکیورٹی اہلکاروں اور کھلاڑیوں نے انہیں روک لیا اور بیچ بچاؤ کرایا تھا۔
مزید پڑھیں: "میں تمہیں مار دوں گا" بھارتی ہیڈکوچ کو قتل کی دھمکی
پی سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر ملکی شائقین نے گراؤنڈ میں موجود کرکٹرز بارے نازیبا الفاظ ادا کیے، پاکستان مخالف آوازیں کسنے پر کرکٹر خوشدل شاہ نے غیر ملکی شائقین کو منع کیا۔
منع کرنے پر افغان شائقین نے پشتو میں مذید نازیبا الفاظ ادا کیے، دو افغان شائقین نے خوشدل شاہ سے ہاتھا پائی کی کوشش بھی کی، بعدازاں پاکستانی ٹیم کی شکایت پر 2 غیر ملکی شائقین کو سٹیڈیم سے باہر نکال دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خوشدل شاہ نے نیوزی لینڈ کہا کہ
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارت کے فالس فلیگ بیانیے کا پردہ چاک
پہلگام میں نہتے سیاحوں پر حالیہ حملہ جس میں 27 ہلاکتیں ہو چکی ہیں بھارت کی فالس فلیگ آپریشنز کی تاریخ میں ایک اور باب کا اضافہ ہے، جہاں بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر الزام دھر دینا معمول بن چکا ہے۔ یہ عمل دراصل بھارت کی ہائبرڈ جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے .جس کا مقصد پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنا، داخلی عوامی توجہ ہٹانا اور سیاسی مفادات حاصل کرنا ہوتا ہے، بھارت کی تاریخ اس طرح کےجھوٹے پراپیگنڈے سے بھری پڑی ہے۔
2007 کا سمجھوتہ ایکسپریس دھماکہ، جس میں 68 افراد جاں بحق ہوئے اور بعد میں ہندو انتہا پسند، حتیٰ کہ بھارتی فوج کا میجر رمیش بھی اس میں ملوث پایا گیا، 2008 کے ممبئی حملے، جنہیں انسدادِ دہشتگردی قوانین کے جواز کے طور پر استعمال کیا گیا اور 2013 میں سی بی آئی کے سابق افسر کے انکشافات نے کئی پردے ہٹا دیے، اسی طرح 2018 میں انتخابات سے پہلے سیاحوں پر حملے، پلوامہ 2019 کا واقعہ، جہاں بغیر کسی تحقیق کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا گیا اور بعد میں خود بھارت کے سابق گورنر نے حقائق سے پردہ اٹھایا. 2023 میں راجوری کا واقعہ، جو بی جے پی کے انتہا پسندانہ بیانیے کے عین مطابق سامنے آیااور اب 2025 کا پہلگام حملہ کسی ڈرامے سے کم نہیں۔یہ سب واقعات اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ بھارت کی ریاستی مشینری فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے ایک مربوط بیانیہ تشکیل دیتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر جیسے مکمل سیکیورٹی لاک ڈاؤن والے علاقے میں. جہاں ہر ساتویں شہری پر ایک بھارتی سپاہی تعینات ہے، ایسے حملے کیسے ممکن ہیں؟ بھارت کا بیانیہ نہ صرف کمزور ہے بلکہ حقائق کے سامنے مکمل طور پر بے نقاب ہو چکا ہے۔
بھارت نے ہمیشہ ایسے جعلی حملے اہم غیر ملکی معززین کے دوروں کے دوران رچائے اور اس بار بھی امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر پاکستان کو دہشت گرد کے طور پر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہے۔ بھارت کی انٹیلی جنس اور سیکیورٹی ادارے اس طرح کی کارروائیوں میں مہارت رکھتے ہیں، جبکہ بھارتی میڈیا اس ریاستی بیانیے کو تقویت دینے والا اہم پروپگینڈا ہتھیار ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں سیاحوں پر ہونے والے حالیہ حملے کا الزام پاکستان پر عائد بے بنیاد اور اپنی سکیورٹی کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے مترداف ہے۔ بین الاقوامی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹس کے مطابق حملے کی ذمہ داری ایک کشمیری مزاحمتی گروپ نے قبول کی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ واقعہ مقامی سطح پر پیش آیا۔ بھارت کو اس بات پر شرم آنی چاہیے کہ مقبوضہ وادی میں سات سے آٹھ لاکھ فوجی تعینات ہونے کے باوجود وہ نہتے سیاحوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب پاکستان نے فتنہ الخوراج اور بی ایل اے جیسے دہشتگرد گروہوں کو منظم اور عسکری حکمت عملی سے زیر کرلیا ہے اور پاکستان کے افغانستان کے ساتھ بھی تعمیری تعلقات قائم ہو رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ امریکہ کی جانب سے بھی معاملات ٹھیک روش پر چل رہے ہیں ملک میں بھی سیاسی استحکام آرہا ہے تو یہی وجہ ہے کہ بھارت اپنے ناکام مگر طے شدہ عسکری آپشن آزمانے کی کوشش کررہا ہے .تاکہ پاکستان کو اپنے پراکسی گروہوں کے ذریعے غیر مستحکم کرے اور فوجی محاذ پر الجھائے مگر بھارت یہ بات بھول جاتا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج شہادت کو عزیز رکھتی ہے اور ہندوتوا کے فاشزم کا مقابلہ کرتے ہوئے جان دینا اس کیلئے باعث فخر ہے۔پہلگام واقعہ کے حوالے سے کچھ ایسے حقائق سامنے آئے ہیں جن سے یہ دعویٰ جھوٹ، بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈا نظر آتا ہے، دیکھا جائے تو یہ واقعہ مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام پر ہوا ہے. اگر نقشہ کو دیکھا جائے تو حیران کن بات سامنے آئے گی کہ یہ علاقے پاکستانی سرحد سے کافی دور واقع ہے۔ یہ علاقے کسی طرح بھی پاکستان کا سرحدی شہر نہیں بنتا جہاں باآسانی سرحد پار کرکے یہ سب کچھ کر جائے۔ پہگام پاکستانی سرحد سے تقریباً 400 کلومیٹر مغرب میں واقع ہے اور سری نگر کے مغرب میں تقریباً دو گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ درمیان بھارت کی فوج بڑی تعداد میں موجود ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ دہشتگرد باآسانی وہاں پہنچ کر یہ سب کچھ کر جائیں۔ اس لیے یہ واقعہ یقینی طور پر مقامی سطح پر ہوا ہے. چاہے وہ کشمیری عسکریت پسندوں کے ذریعے ہو یا بی جے پی کے حامیوں کی کسی کارروائی کا نتیجہ ہو۔