افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
وزیرِ مملکت طلال چوہدری---فائل فوٹو
وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو میں طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی کا نفاذ کیا ہے، جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لے کر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا، پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ 57 ہزار 157 افراد کو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، پالیسی کے تحت واپس بھیجے گئے غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی ہے۔
وفاقی وزیرِ مملکت داخلہ طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان سے کوئی فیک پاسپورٹ پر سفر نہیں کر سکتا۔
طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک رضا کارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، پروف آف رجسٹریشن کے حامل افغان باشندوں کو 30 جون تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے کہ خود واپس لوٹ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ہے کہ جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے گئے ہیں، پاکستان کی افغان شہریوں کے لیے بہت نرم پالیسی ہے، نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آ رہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اور پروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلاء کی میعاد 30 جون تک بڑھائی ہے، افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پر یہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں اور ان کو احترام سے واپس چھوڑ کر آ رہے ہیں، اس جدید دنیا میں مادر پدر آزادی ناممکن ہے، سعودی عرب، گلف، یورپین ممالک سے بہت شکایات ملی تھیں کہ پاکستان کے جعلی پاسپورٹ کے حامل افراد پکڑے گئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو افغان شہری واپس نہیں جاتے مقررہ ڈیڈ لائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بے دخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے، کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کردیا، پیشکشیں طلب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے قومی ایئر لائن ( پی آئی اے ) کی نجکاری کا عمل دوبارہ شروع کرتے ہوئے اظہار دلچسپی کا نوٹس جاری کر دیا۔
نجی چینلکے مطابق پی آئی اے کے 51 سے 100فیصد شیئرز فروخت کرنے کے لیے پیش کیے جائیں گے جبکہ پی آئی اے کا منیجمنٹ کنٹرول بھی منتقل کیا جائےگا۔
نجکاری کمیشن نے اظہار دلچسپی جمع کرانے کے لیے3 جون 2025 تک کی تاریخ مقرر کی ہے ، نجکاری کمیشن کے مطابق پی آئی اے کے کور اور نان کور بزنس کو الگ الگ کیا گیا ہے، پی آئی اے کے اثاثے اور واجبات پی آئی اے ہولڈنگ کمپنی لمٹیڈ کو منتقل کیے گیے ہیں۔
نجکاری کمیشن کا کہنا ہے کہ نئےطیاروں کی خریداری اور لیز کے حوالے سے سیلز ٹیکس چھوٹ دی جاسکتی ہے، پی آئی اے کو مالی معاونت بھی فراہم کی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزرے چند سالوں سے مسلسل خسارے سے دوچار پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی حکومت نجکاری کرنے کی خواہاں ہے اور اس سلسلے میں ایک طویل عمل کے بعد حکومت کو ادارے کی نجکاری کے لیے بولیاں بھی موصول ہوئی تھیں۔
تاہم توقع سے انتہائی کم بولی لگنے پر نجکاری بورڈ نے قومی ایئرلائن کی نجکاری کے لیے موصول ہونے والے بولیاں مسترد کردی تھیں۔
یاد رہے کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے گزشتہ سال 31 اکتوبر کو بولی کھولی گئی تھی اور قومی ایئر لائن کے 60 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے 85 ارب روپے کی خواہاں حکومت کو ریئل اسٹیٹ مارکیٹنگ کمپنی کی جانب سے صرف 10 ارب روپے کی بولی موصول ہوئی تھی۔
بعد ازاں دبئی سے تعلق رکھنے والی پاکستانی گروپ نے حکومت کو 250 ارب روپے کے واجبات سمیت 125ارب روپے سے زائد میں خریدنے کی پیشکش ارسال کی تھی۔
نجی چینل کے مطابق النہانگ گروپ نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے وزیر نجکاری، وزیر ہوا بازی اور وزیر دفاع سمیت دیگر متعلقہ حکام کو بذریعہ ای میل پیشکش ارسال کی تھی ۔
النہانگ گروپ نے حکومت کو پی آئی اے کے ملازمین کی چھانٹی نہ کرنے، تنخواہوں میں مرحلہ وار 30 سے 100 فیصد اضافے کی بھی پیشکش کی تھی۔
بعدازاں گزشتہ سال 19 دسمبر کو سابق وفاقی وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد نے حکومت پر پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کا تمام کام مکمل کرلیا گیا تھا مگر موجودہ حکومت نے پی آئی اے نجکاری کا عمل سبوتاژ کردیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ نجکاری کے لیے واضح مقصد اور بیانیہ ہونا چاہیے، دنیا مین کوئی ایک ایسا ملک بتائیں جہاں نجکاری کمیٹی کا سربراہ وزیر خارجہ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے موجودہ وزیراعظم بڑی حکومت پر یقین رکھتے ہیں، ہمیں ایسی حکومت چاہیے جو چھوٹی حکومت کرنے پر یقین رکھتی ہو۔
طورخم بارڈر سے مزید 2258 افراد واپس افغانستان چلے گئے