دنیا نے دہشت گردی کے بے شمار واقعات دیکھے ہوں گے، لیکن ایسا کوئی ملک نہیں جو خود اپنے شہریوں کو قتل کرکے الزام دشمن پر تھوپنے کی مہارت رکھتا ہو — سوائے بھارت کے۔ یہ وہ ریاست ہے جو اپنے فالس فلیگ آپریشنز سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ پوری دنیا کا امن خطرے میں ڈال چکی ہے۔ کشمیر کے پہاڑوں سے لے کر ممبئی کی سڑکوں تک، جہاں کہیں خون بہا، وہاں بھارت کی بزدل، مکار اور منافق حکومت کا ہاتھ نظر آیا۔فالس فلیگ بھارت کی پرانی اور شرمناک روائت ہے ، جو ایک بار پھر 26بے گناہوں کا خون پی گئی ۔ بھارتی درندگی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے ، ابھی کل کی بات ہے ، جب ابھی نندن کو چپیڑیں پڑی تھیں ، وہ بھی ایک فالس فلیگ ہی کا نتیجہ تھا ، یعنی پلوامہ کا حملہ جب فروری 2019 میںچالیس سے زائد بھارتی فوجی مارے گئے۔ مودی حکومت نے چند گھنٹوں میں الزام پاکستان پر تھوپ دیا۔ بعد ازاں خود بھارتی فوج کے سابق افسران اور ماہرین نے اشارہ دیا کہ یہ “اندرونی سازش” تھی تاکہ انتخابات سے قبل ہمدردی حاصل کی جائے۔ مودی نے اس کا خوب سیاسی فائدہ اٹھایا۔ اڑی حملہ،ستمبر 2016،خود ہی ایک فوجی کیمپ پر حملہ کیا، الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کو گمراہ کیا۔ مگر بعد میں بی بی سی سمیت کئی بین الاقوامی ادارے اس حملے کی مشکوک نوعیت پر سوال اٹھاتے رہے۔بدنام زمانہ ممبئی حملے 26/11 – 2008، بھارت نے اسے بھی پاکستان سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن کئی سوالیہ نشان اٹھتے رہے، بھارتی انٹیلی جنس کی ناکامی؟ حملہ آوروں کے داخلی نیٹ ورکس؟ یہاں تک کہ معروف بھارتی افسر “ہیمنت کرکرے” جو ان حملوں کی آزاد تحقیق کر رہے تھے، انہیں بھی مشکوک انداز میں قتل کر دیا گیا۔ سمجھوتا ایکسپریس آتش زدگی 2007، یہ وہ واقعہ ہے جو بھارت کے لیے سب سے بڑا طمانچہ بنا۔ 68 افراد، جن میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، کو زندہ جلا دیا گیا۔ ابتدائی الزام پاکستان پر لگا، مگر بعد میں کرنل پروہت، سادھوی پرگیہ اور دیگر انتہاپسند ہندو رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا۔ یعنی یہ خالصتاً اندرونی بھارتی دہشت گردی تھی، جس میں بھارتی عدالتوں نے ثابت کیا کہ بھارتی فوج کے حاضر ڈیوٹی افسران خود ملوث تھے ، ابھی کل کی بات ہے ، خون آشام مودی نے ان تمام دہشت گردوں کو عام معافی دے کر رہا کیا ۔ اسی پر بس نہیں ، ڈانڈلی (کشمیر) میں خودساختہ حملے، بھارتی افواج نے خود ہی دہشت گردی کے واقعات کروائے تاکہ تحریک آزادی کو بدنام کیا جا سکے۔
بھارت کا سب سے بڑا فالس فلیگ نہ پلوامہ تھا، نہ اڑی، بلکہ سب سے خطرناک فالس فلیگ وہ ہے جو آج بھی مسلسل کشمیر کی گلیوں میں جاری ہے،’’ریاستی دہشت گردی کا نام جمہوریت رکھ کر دنیا کو دھوکہ دینا‘‘۔مقبوضہ کشمیر میں ہر روز بے گناہ نوجوان لاپتہ ہوتے ہیں، ان کے جسم جعلی انکاؤنٹر میں گولیوں سے چھلنی کر دیے جاتے ہیں، اور پھر دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ ’’دہشت گرد‘‘ تھے۔ ان کے جنازے بھی گھر والوں کو نصیب نہیں ہوتے۔ کیا یہی جمہوریت ہے؟ کیا یہی سیکولر ازم ہے؟ کیا یہی وہ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ہے جس کے نعرے سے بھارت دنیا کو دھوکہ دیتا ہے؟
سب سے شرمناک پہلو یہ ہے کہ عالمی برادری، خاص طور پر مغربی طاقتیں، بھارت کے ان جرائم پر خاموش ہیں۔ کیوں؟ کیونکہ بھارت ایک بڑی مارکیٹ ہے؟ یا اس لیے کہ بھارت نے تہذیب” کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے؟ لیکن یہ لبادہ خون آلود ہے، اس کے اندر وہ درندہ چھپا ہے جو اپنے فائدے کے لیے اپنے ہی شہریوں کی لاشوں پر سیاست کرتا ہے۔ہر وہ وقت جب کوئی امریکی یا یورپی وفد بھارت آتا ہے، بھارت ایک جعلی دہشت گرد حملہ کروا کر خود کو مظلوم ظاہر کرنے کی کوشش کرتا ہے — اور الزام پاکستان پر لگا کر دنیا کو گمراہ کرتا ہے۔پاکستان نے ہر بار بھارت کی فریب کاریوں کا مؤثر جواب دیا، مگر ہمیشہ اخلاقی دائرے میں رہ کر۔ پاکستان نے کبھی بچوں کی لاشوں پر سیاست نہیں کی، کبھی اپنے لوگوں کو مار کر الزام دوسروں پر نہیں لگایا۔ لیکن بھارت؟ وہ ایک ایسا شیطانی ذہن رکھتا ہے جو اپنے ہی خون سے اپنے چہرے کو دھو کر اسے دشمن کا رنگ دیتا ہے۔پاکستان کے دفتر خارجہ، عسکری قیادت اور سفارتی اداروں کے لئے اب مزید خاموشی کی گنجائش نہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ان فالس فلیگ حملوں کی اقوام متحدہ میں باقاعدہ تحقیقات کا مطالبہ کیا جائے۔ ہر جعلی حملے کی بین الاقوامی نگرانی میں انکوائری ہو تاکہ بھارت کی ننگی حقیقت دنیا کے سامنے بے نقاب ہو۔
بھارتی میڈیا، جو کبھی صحافت تھا، اب محض جنگی پروپیگنڈے کا آلہ بن چکا ہے۔ “ریپبلک ٹی وی”، زی نیوز”، اور “ٹائمز ناؤ” جیسے چینلز اپنے سٹوڈیوز میں بیٹھ کر پاکستان پر جنگ مسلط کر دیتے ہیں۔ ان کے اینکرز صحافی نہیں، غصے سے چیختے سپاہی دکھائی دیتے ہیں۔ یہ وہی میڈیا ہے جس نے پلوامہ جیسے حملے کو فلمی اسکرپٹ بنا کر پیش کیا، اور بھارتی عوام کو جنگ کے جنون میں مبتلا کر دیا، جواب میں جب پاکستان نے بھارتی وکاس کو دھو کر رکھ دیا تو میڈیا کو چپ لگ گئی ۔ سوال یہ ہے کہ بھارت جو پاکستان کی معاشی بحالی اور اپنی کٹھ پتلیوں کی ناکامی پر انگاروں پر لوٹ رہاہے ، کیا آگے چپ رہے گا ؟ تو اس کا جواب نفی میں ہے ۔ وہ ایک بار پھر فالس فلیگ سازشوں کے دوراہے پر کھڑا ہے۔ کشمیر میں حالیہ سیاحوں پر حملہ اسی شیطانی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ بھارت اس وقت بلوچستان میں اپنی پراکسیز کے خاتمے، ایران میں نیٹ ورک کی بے نقابی، اور افغانستان میں رسائی ختم ہونے سے سخت بوکھلایا ہوا ہے۔ ان تمام محاذوں سے توجہ ہٹانے کے لیے کوئی نیا ڈرامائی حملہ” خارج از امکان نہیں۔ حالیہ حملہ جس میں غیر ملکی سیاح مارے گئے، اس بات کا عندیہ ہے کہ بھارت اب عالمی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے غیر ملکی شہریوں کو نشانہ بنانے سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ یہ ایک سفاک حکومت کی بدترین مثال ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ ہر فالس فلیگ آپریشن کا مکمل فیکٹ فائل تیار کرے، جس میں واقعات، مشکوک پہلو، انٹیلی جنس رپورٹس، میڈیا پراپیگنڈا اور بھارتی بیانات کو جمع کر کے اقوام متحدہ، او آئی سی، ہیومن رائٹس کونسل اور انٹرنیشنل میڈیا کے سامنے رکھا جائے۔ ہر پاکستانی سفارت خانے کو یہ ہدف دیا جائے کہ وہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر ایک ایک رپورٹ متعلقہ ملک کے دفتر خارجہ، تھنک ٹینکس، اور میڈیا ہاؤسز کو فراہم کرے۔دوسری جانب یہ بھی لازم ہے کہ ہمارے ادارے جو پہلے ہی چوکس ہیں ، ریڈ الرٹ پر آجائیں ، متحرک اور متحد ہو کر بھارت کی ہر ممکنہ چال پر نظر رکھیں، پیشگی وارننگ اور پروف کے ساتھ دنیا کو بتایا جائے کہ بھارت کیا کرنے والا ہے، اور اگر ابھی نندن جیسی کوئی دوسری حماقت کرے تو پھر یہ اس کی آخری حماقت ہونی چاہئے ۔
بھارت ایک بار پھر چالاکی، سازش اور ظلم کا جال بُن رہا ہے — مگر ہم جاگ رہے ہیں۔ ہمیں ایک قوم بن کر، ایک مؤقف کے ساتھ، ایک آواز میں دنیا کو بتانا ہوگا:
ہم خاموش ضرور ہیں، مگر کمزور نہیں۔
ہم امن چاہتے ہیں، مگر بزدل نہیں۔
ہمارے تحمل کو کمزوری نہ سمجھو —
کیونکہ جب پاکستان بولتا ہے، دنیا سنتی ہے۔
اور جب ہم وار کرتے ہیں،
دشمن کی سانسیں بند ہو جاتی ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: الزام پاکستان پر فالس فلیگ بھارت کی کہ بھارت بھارت ا دنیا کو ہے جو ا کے لیے
پڑھیں:
بھارت کی روایتی الزام تراشی
پاکستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پرہونے والے حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اگلے روز میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ نے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم پہلگام حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں اور واقعہ میں ہلاک افراد کے لواحقین سے دلی تعزیت کرتے ہیں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
ادھرمیڈیا رپورٹس کے مطابق اگلے روز ہی پہلگام واقعہ پردہلی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی برائے سیکیورٹی (CCS) کا ہنگامی اجلاس ہوا۔اس ہنگامی اجلاس کے بعد بھارت کے سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کو 22 اپریل کو ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بارے میں تفصیل سے بریفنگ دی گئی ہے۔انھوں نے بتایا کہ پہلگام حملے میں25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوا۔بھارتی سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ کابینہ کمیٹی کو بریفنگ میں دہشت گرد حملے کے سرحد پار روابط سامنے لائے گئے۔ یہ حملہ یونین ٹیریٹری میں انتخابات کے کامیاب انعقاد اور اقتصادی ترقی کی طرف اس کی مسلسل پیش رفت کے تناظر میں ہوا ہے۔دہشت گردانہ حملے پر کابینہ کمیٹی نے سندھ طاس آبی معاہدہ معطل کرنے سمیت اہم اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کر دیا جائے گا۔ بھارتی شہری جو پاکستان گئے ہیں ‘وہ یکم مئی 2025 سے پہلے اس راستے سے واپس آ سکتے ہیں۔سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانی شہری 48 گھنٹوں میں بھارت چھوڑ دیں۔پاکستانی شہریوں کو سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے تحت ہندوستان آنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ماضی میں پاکستانی شہریوں کو جاری کیے گئے ویزے منسوخ تصور ہوں گے۔ نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں دفاعی، ملٹری، بحری اور فضائی مشیروں کو پرسننا نان گراٹا (ناپسندیدہ) قرار دے کر انھیں ایک ہفتے میں بھارت چھوڑنے کی مہلت دی گئی ہے۔
بھارت اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی، بحریہ، فضائی مشیروں کو واپس بلائے گا۔ متعلقہ ہائی کمیشنز میں یہ آسامیاں کالعدم ہوں گی۔ دونوں ہائی کمیشنز سے سروس ایڈوائزرز کے پانچ معاون عملے کو بھی واپس لے لیا جائے گا۔ہائی کمیشنوں کی مجموعی تعداد کو یکم مئی 2025 تک مزید کم کر کے 55 سے 30 تک لایا جائے گا۔بھارتی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انڈین حکام نے پہلگام حملے میں بچ جانے والوں کی مدد سے تین مشتبہ حملہ آوروں کے خاکے اور ان کے نام اورعرفیت جاری کر دیے ہیں۔ ادھر بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین فضائیہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کو ایسی کسی بھی دہشتگردانہ کارروائیوں سے ڈرایا نہیں جا سکتا ہے۔ ان حملوں کا زوردار اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پہلگام کے واقعہ کے سلسلے میں انڈین حکومت ہر وہ قدم اٹھائے گی جو ضروری اور حالات کے مطابق ہو گا۔بھارتی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہم صرف ان لوگوں تک نہیں پہنچیں گے جنھوں نے اس واردات کو انجام دیا ہے ہم ان تک بھی پہنچیں گے جنھوں نے پس پردہ بھارت کی سرزمین پر ایسی سازشیں رچی ہیں۔بھارتی کانگریس پارٹی کے رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے پہلگام حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمے داری لینی چاہیے۔
بھارتی حکومت نے پہلگام میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں ابھی باقاعدہ طور پر تحقیقات مکمل نہیں کی ہیں۔ نا مکمل یا ابتدائی نوعیت کی کسی تحقیق کے نتیجے میں کوئی بڑا یا حتمی فیصلہ کرنا درست حکمت عملی نہیں ہے۔ پہلگام حملہ ایسے وقت میں ہوا جب امریکا کے نائب صدر بھارت میں موجود تھے۔
اس حملے کے منصوبہ سازوں کے کیا مقاصد ہیں ‘ان کے بارے میں فوری طور پر رائے قائم کرنا درست نہیں ‘پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کی ایک لمبی تاریخ ہے ‘ اس پس منظر کی وجہ سے بھارتی میڈیا نے ابتدا میں ہی پاکستان پر الزام تراشی کا آغاز کر دیا۔ بھارتی میڈیا کا یہ طرز عمل صحافتی اور ابلاغی اخلاقیات اور اصولوں کے برعکس ہے‘ بھارت کے بعض نام نہاد تجزیہ نگار جن کا ریکارڈ ہی بے تکی اور بے مقصد گفتگو کرنے سے عبارت ہے‘ انھوں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پاکستان پر انگلی اٹھانی شروع کر دی۔ اس قسم کی گفتگو مسائل کو حل کرنے کی بجائے زیادہ پیچیدہ بناتی ہے اور عوام کو کنفیوژ کرتی ہے۔
پاکستان کا موقف اس حوالے سے بالکل واضح ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس واقعہ میں مارے جانے والوں کے لواحقین سے تعزیت کی ہے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے بھی اگلے روز کہا کہ وہ کشمیر واقعہ میں مرنے والوں کے لواحقین سے تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، انھوں نے واضح کیا کہ بھارت نے پہلگام میں دہشت گردی کے واقعے کے کوئی شواہد نہیں دیے اور اس طرح بغیر شواہد غصہ نکالنا غیر مناسب ہے،بھارت کے اعلانات میں ناپختگی اور غیر سنجیدگی نظر آتی ہے۔
بدقسمتی سے بھارت ہر واقعے کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیتا ہے اور ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی بلیم گیم پاکستان کی طرف ڈالنے کی کوشش کی گئی، اگر انڈیا کے پاس شواہد ہیں تو انھیں سامنے لائے۔پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے سے متعلق بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی سے پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہے، جو دہشت گردی کا شکار ہیں وہ کیسے دہشت گردی کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے کہا پاکستان کی افواج ہر جگہ دہشت گردی کا مقابلہ کر رہی ہیں، ہم دہشت گردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے۔وزیر دفاع نے کہا پہلگام واقعہ میں فالس فلیگ آپریشن کی بات کو بالکل مسترد نہیں کیا جاسکتا۔وزیر دفاع خواجہ آصف نے سوال اٹھایا کہ بھارت کی سات لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے تو بھارتی فوج سے بھی پوچھنا چاہیے، کہ اگر لوگ مارے جا رہے ہیں تو وہ وہاں کیا کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا بھارتی حکومت پہلگام واقعے کی تحقیقات کرے، صرف الزام لگانے سے ذمے داری سے جان نہیں چھڑا سکتے۔
پاکستان کے وزیر دفاع نے جو سوالات اٹھائے ہیں ‘ وہ بھارت میں بھی اٹھائے جا رہے ہیں‘ سیکیورٹی لیپس کی باتیں بھارت کے دانشور اور عوامی حلقے بھی کر رہے ہیں ‘ویسے بھی پہلگام کنٹرول لائن سے خاصی دور جگہ ہے ‘یہ جگہ خاصی محفوظ بھی سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس جگہ ہر وقت سیاحوں کا ہجوم رہتا ہے‘ یوں دیکھا جائے تو سیکیورٹی لیپس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا‘ اتنی اہم جگہ پر جہاں غیر ملکی اہم شخصیات بھی آتی ہیں ‘ پانچ چھ دہشت گرد جدید اسلحہ لے کر کیسے سرعام کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے۔ بھارت کو اس پہلو پر لازمی تحقیقات کرنی چاہئیں۔ جنوبی ایشیا میں ایسے گروہ موجود ہیں جو چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان فوجی تصادم کا شکار ہو جائیں‘ یہ نان اسٹیٹ ایکٹرز دونوں ملکوں میں موجود ہیں اور ایک دوسرے سے رابطے میں بھی ہیں۔
یہ بات تو طے ہے کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی دونوں ملکوں کی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام بھی اسے نا پسند کرتے ہیں۔ دہشت گردی پاکستان کے لیے بھی وبال جان بنی ہوئی ہے ‘ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتی قیادت ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور اپنے ملک میں نفرتیں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کرے‘ بھارتی میڈیا کا کردار انتہائی منفی رہا ہے۔ پاکستان کا موقف تو واضح ہے کہ وہ دہشتگردی کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ کھڑا ہے، پاکستان نے دہشت گردوں کے خلاف طویل جدوجہد کی ہے اور وہ اب تک دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے۔
پاکستان نے بھی بھارت کے اقدامات کا جواب دیا ہے ‘پاکستان نے بھارت کے لیے فضائی حدود پر پابندی لگا دی ہے ‘پاکستان کے راستے تجارت معطل کر دی ہے۔ بھارت نے پانی کا بہاؤ روکا یا رخ موڑا تو اسے اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔ پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے یکطرفہ معطلی کے بھارتی اعلان کو مسترد کر دیا ہے۔ پاکستان نے بھارت کو مسکت جواب دے دیا ہے۔ بھارتی قیادت کو معاملات کو زیادہ بگاڑنا نہیں چاہیے بلکہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ کر معلومات کا تبادلہ کرنا چاہیے۔ اس طریقے سے اس خطے میں دہشت گردی کا بھی خاتمہ ہو گا اور قیام امن کا بھی راستہ ہموار ہوجائے گا۔کشیدگی میں اضافہ کسی کے مفاد میں نہیں۔