پنجاب حکومت کا عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ بینڈز لگانے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
جرائم پیشہ افراد کی نگرانی اور امن و امان کے قیام کے ضمن میں محکمہ داخلہ پنجاب نے انتہائی اہم فیصلہ کرتے ہوئے عادی مجرموں اور فورتھ شیڈول میں شامل افراد کو ٹریکنگ ڈیوائس پہنائی جائیں گی تاکہ ان کی مسلسل نگرانی اور مانیٹرنگ ممکن بنائی جاسکے۔
سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کی زیر صدارت اجلاس میں سزایافتہ افراد کی سرویلنس کے لیے اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی۔
صوبائی محکمہ داخلہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ، پیرول ڈیپارٹمنٹ اور کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو ٹریکنگ ڈیوائسز فراہم کرے گا تاکہ ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24 گھنٹے نظر رکھی جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 125 سالہ جیل قوانین میں تبدیلی، غیر ملکی قیدیوں کو کیا سہولیات میسر ہوں گی؟
اجلاس میں اسپیشل سیکریٹری داخلہ فضل الرحمن، ایڈیشنل آئی جی کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ایڈیشنل سیکریٹری پولیس ڈاکٹر ذیشان حنیف اور محکمہ قانون و خزانہ کے متعلقہ افسران نے شرکت کی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق حال ہی میں تشکیل دیے گئے کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ کو 500 ٹریکنگ بینڈز، سی ٹی ڈی کو 900 ٹریکنگ بینڈز جبکہ پیرول ڈیپارٹمنٹ کو 100 بینڈز دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق ٹریکنگ بینڈز پہننے والے مجرمان کی نقل و حرکت پر 24/7 نظر رکھی جا سکے گی، سیکریٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل نے متعلقہ حکام کو دوسرے مرحلے کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ٹریکنگ ڈیوائسز درآمد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں تیزاب گردی کی روک تھام کے لیے ‘ایسڈ کنٹرول ایکٹ 2025’ کا ڈرافٹ منظور
محکمہ داخلہ نے جرائم پیشہ افراد کو سرویلنس میں رکھنے کی غرض سے عالمی سطح پر رائج طریقہ کار اپنانے کا فیصلہ کیا ہے، اس ضمن میں ماہرین نے مجرمان کی بلا تعطل نگرانی کے لیے ان کے جسم میں مائیکرو ٹریکنگ چپ نصب کرنے کی سفارش کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پنجاب ٹریکنگ بینڈز ٹریکنگ ڈیوائسز عادی مجرموں فورتھ شیڈول کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ محکمہ داخلہ نورالامین مینگل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹریکنگ بینڈز ٹریکنگ ڈیوائسز کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ محکمہ داخلہ نورالامین مینگل کرائم کنٹرول ڈیپارٹمنٹ ٹریکنگ بینڈز داخلہ پنجاب محکمہ داخلہ کے لیے
پڑھیں:
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہو گیا
لائن آف کنٹرول پر دراندازی کا بھارت کا ایک اور جھوٹ بے نقاب ہوگیا. 23 اپریل کو لائن آف کنٹرول کے علاقے سرجیور میں 2 مبینہ دراندازوں کو ہلاک کرنے کا بھارتی دعویٰ جھوٹا نکلا۔ذرائع کے مطابق جھوٹا بھارتی دعویٰ بظاہر ایک من گھڑت بیانیے کو پھیلانے کی دانستہ کوشش ہے. وقت کے تسلسل، زمینی حقائق اور جاری کردہ تصویری شہادتوں میں سنگین تضادات پائے جاتے ہیں .جس واقعے میں 2 افراد کو درانداز قرار دیا جا رہا ہے ان کی شناخت مقامی افراد کے طور پر ہوئی ہے۔ملک فاروق ولد صدیق اور محمد دین ولد جمال الدین گاؤں سجیور کے پُرامن شہری تھے، مارے جانے والے افراد کے لواحقین نے 22 اپریل کی صبح ان کے لاپتہ ہونے کی اطلاع دی تھی. ان افراد کی گمشدگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ وہ کسی ممکنہ دراندازی سے پہلے ہی غائب ہو چکے تھے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی ذرائع کی جانب سے جاری کردہ تصاویر واضح طور پر بھارت کے مؤقف کو جھٹلا رہی ہے کہ تصویر میں ایک متوفی کی لاش صاف ستھری، چمکتی ہوئی کالی جوتیوں کے ساتھ دکھائی دیتی ہے. یہ لاش دشوار گزار پہاڑی راستے سے دراندازی کرنے والے کی ہرگز نہیں ہو سکتی. مارے جانے والے شخص کے کپڑے بھی حیران کن حد تک صاف ہیں. اس کے ہتھیار پر مٹی یا خون کے نشانات تک نہیں، اس کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پر کسی قسم کی لڑائی کے آثار بھی دکھائی نہیں دیتے۔اسی طرح دوسری لاش کے پاس کسی قسم کا لوڈ بیئرر، اضافی گولہ بارود، پانی کی بوتل، یا کوئی بھی جنگی ساز و سامان موجود نہیں. اگر یہ واقعی ایک درانداز ہوتا تو وہ اس طرح ناپختہ اور غیر محفوظ حالت میں کبھی بھی حرکت نہ کرتا. ایک شخص کے پاس تو صرف پستول ہے جو کہ دراندازی کی کسی بھی فوجی حکمت عملی سے مطابقت نہیں رکھتا۔مقامی افراد اور متاثرہ خاندانوں کے بیانات اس حقیقت کو مزید تقویت دیتے ہیں کہ یہ دونوں افراد پُرامن شہری تھے.ہلاک ہونے والے افراد کا کسی بھی عسکری یا غیر قانونی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں تھا .بھارتی افواج نے انہیں بے دردی سے قتل کر کے اسے ایک فالس فلیگ آپریشن کا رنگ دے دیا. بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ اس انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا سختی سے نوٹس لے۔