عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ بہت سارے انبیا کو بھی نہ مل سکی، عارف علوی متنازعہ بیان کے بعد تنقید کی زد میں
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما و سابق صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو جو مقبولیت ملی وہ اللہ تعالی نے بہت سارے انبیا کو بھی نہیں دی۔
لندن میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر پاکستان کا کہنا تھا کہ کسی بھی لیڈر کی 91 فیصد مقبولیت غیر معمولی ہے۔ اگر اس میں کوئی ہیر پھیر ہوئی تو چلیں 80 فیصد سمجھ لیں لیکن یہ مقبولیت بہت زیادہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت بہت سے انبیا کو بھی نہیں دی۔ لیکن ساتھ انہوں نے یہ وضاحت بھی کردی کہ اللہ کے انبیا اور عمران خان کا کسی صورت کوئی مقابلہ ہی نہیں۔ تاہم اس منتازعہ بیان کے بعد سے سوشل میڈیا پر عارف علوی تنقید کی زد میں ہیں۔
عمران خان پیغمبروں سے بھی زیادہ مقبول ہیں
عارف علوی #london #Imrankhan pic.
— Safina Khan (@SafinaKhann) April 23, 2025
عارف علوی کا کہنا تھا کہانتخابی نشان چھن جانے کے بعد انہوں نے عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ انتخابات ملتوی کردیے جائیں، تاہم عمران خان نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ الیکشن ایک دن کے لیے بھی مؤخر نہیں ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: عارف علوی نے 100 دہشتگردوں کی سزا معاف کی جو بعد میں زمان پارک چلے گئے، زاہد خان
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے روز کوئی نہیں جانتا تھا کہ صبح کیا ہونے والا ہے۔ نوجوانوں نے انتخابی نشان یاد رکھنے کے لیے اپنے بزرگوں کے ہاتھوں پر نشان بنائے تاکہ وہ انتخابی نشان بھول نہ جائیں۔
سابق صدر نے شریف خاندان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کسی کو یہ نہیں بتایا گیا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کہاں سے آئے۔ اگر کسی کو علم ہے تو قوم کو بتائے، کچھ شرم و حیا کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان جائیدادوں کے ذرائع آمدن واضح کیے جائیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی عارف علوی عمران خان عمران خان مقبولیت لندنذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی عارف علوی عمران خان مقبولیت عارف علوی تھا کہ
پڑھیں:
پی ٹی آئی نے عمران خان کی رہائی کے لیے دیگر صوبوں اور اوورسیز پاکستانیوں سے تعاون طلب کر لیا
پاکستان تحریک انصاف پر 9 مئی کے بعد سے مختلف پابندیاں عائد کی گئی ہیں، تاہم اب بھی ان پابندیوں کا سلسلہ رک نہیں رہا ہے اور اب حکومت نے بانی پی ٹی آئی سے جیل میں اہل خانہ کے ساتھ ملاقاتوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ آرمی چیف کے دور میں عمران خان کی رہائی ممکن ہے، بیرسٹر گوہر علی خان
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو اب تک عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں مل سکی ہے، بانی پی ٹی آئی عمران خان 28 ماہ سے جیل میں قید ہیں اور ان کی رہائی کے لیے متعدد احتجاج اور دھرنے ہو چکے ہیں، لیکن تاحال رہائی نہیں ہوسکی ہے، جبکہ رہائی کے لیے پی ٹی آئی کے متعدد کارکنان نے جان اور مال کی قربانیاں بھی دی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر جنید اکبر نے اب عمران خان کی رہائی کے لیے ملک بھر اور بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے تعاون کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر پارٹی کارکنان کو ریاستی دباؤ کا سامنا ہے اور متعدد کارکنوں پر مقدمات قائم کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج کے لیے تیار، مگر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی ماضی کے تجربات سے محتاط رہنے کے حامی
جنید اکبر کے مطابق فقط خیبر پختونخوا میں ستمبر میں 2 ہزار اور نومبر میں مزید 5 ہزار کارکنوں پر ایف آئی آر درج کی گئیں، جبکہ تقریباً 20 سے 22 ہزار کارکنان کو مختلف تحقیقات اور بلائے جانے کے مراحل سے گزارا گیا، انہوں نے کہا کہ ایم پی ایز، ایم این ایز اور تنظیمی ڈھانچے پر بھی اس صورتحال کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
جنید اکبر نے ملک بھر کے پارٹی کارکنان، دیگر صوبوں کی تنظیموں اور اوورسیز پاکستانیوں سے اپیل کی کہ مشکل وقت میں خیبر پختونخوا کے کارکنوں کا ساتھ دیا جائے کیونکہ کارکنان کی گاڑیاں، وسائل اور آمدورفت مسلسل متاثر ہورہے ہیں، کارکنان کے کیسز اور عدالتوں میں آنے جانے کے لیے کم از کم 20 سے 25 لاکھ روپے کا خرچ آرہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج میں اب اجتماعی استخارہ ہوگا، شیرافضل مروت کا طنز
صوبائی صدر نے کہا کہ مرکزی قیادت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ اسے پوری ذمہ داری کے ساتھ نبھانے کی کوشش کرے گی۔ پی ٹی آئی کے پاس 2 ہی راستے ہیں، ملک گیر احتجاج یا مذاکرات، تاہم یہ واضح ہے کہ ایک صوبے کا احتجاج مؤثر نہیں ہوسکتا، اس کے لیے پورے پاکستان کا متحرک ہونا ضروری ہے۔ 22 ہزار بندوں کو احتجاج کے لیے نکالنا کہنا آسان ہے، لیکن جب کرے گا تو اسے معلوم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات اسی وقت ممکن ہیں جب حکومت اور ادارے اپنے رویوں سے یہ ثابت کریں کہ وہ سنجیدگی سے سیاسی حل چاہتے ہیں۔ موجودہ صورتحال نہ ملک کے لیے بہتر ہے، نہ اداروں اور عوام کے درمیان بڑھتے فاصلے کسی کے فائدے میں ہیں۔ ایک طرف مذاکرات کی باتیں اور دوسری جانب ہمارے عمران خان سے ملاقات تک نہیں کرائی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج: صوبائی وزیر شفیع جان کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، سیکیورٹی ہائی الرٹ
انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ اگرحکومت ایک قدم آگے بڑھے تو پی ٹی آئی کی قیادت بھی مثبت رویہ اپنائے گی، مگر تاحال حکومت کمزور اور فیصلوں میں بے اختیار نظر آرہی ہے۔
انہوں نے اپوزیشن لیڈر کی نامزدگی میں تاخیر کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بظاہر بات چیت کی خواہش ظاہر کرتی ہے مگر عملی اقدامات اس کے برعکس ہیں، حکومت اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری نہیں کرسکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج پی ٹی آئی جیل حکومت رہائی عمران خان مذاکرات