شادی میں فائرنگ؛ فرسٹ ایئر امتحان کی تیاری کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
کراچی:
شادی کی تقریب میں فائرنگ سے فرسٹ ایئر کے امتحان کی تیاری کرتی 19 سالہ طالبہ گولی لگنے سے جاں بحق ہو گئی۔
نیوکراچی کے علاقے میں شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، مقتولہ کی لاش 3 گھنٹے سے زائد دیر تک گھر کی چھت پر پڑی رہی ہے اور کسی کو پتا نہیں چلا جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے بارات لے کر حیدرآباد چلے گئے ۔
پولیس کے مطابق سیکٹر الیون ڈی مکان نمبر 70 /06 کی چھت پر فائرنگ کی زد میں آکر 19 سالہ لڑکی جاں بحق ہوگئی ، جس کی لاش عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی ، جہاں اس کی شناخت 19 سالہ لائبہ دختر احمد علی کے نام سے کی گئی ۔
ایس ایچ او نے بتایا کہ جاں بحق ہونےو الی لڑکی کے گھر سے دو گھر چھوڑ کر احمد رضا نامی شخص کی شادی تھی اور بدھ کی شب تقریباً ساڑھے 9 بجے بارات حیدرآباد جا رہی تھی ۔
بارت میں شریک چند افراد فائرنگ کر رہے تھے جب کہ لائبہ گھر کی چھت پر فرسٹ ائیر کے پریکٹیکل کی تیاری کر رہی تھی اور ہوائی فائرنگ کی زد میں آکر سر پر گولی لگنے سے جاں بحق ہوگئی اور وہیں چھت پر گر گئی جب کہ باراتی فائرنگ کرتے ہوئے حیدرآباد چلے گئے ۔
طالبہ کی چھت پر گولی لگنے سے ہلاکت کا کسی کو پتا نہیں چلا ۔ رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے گھر والے لائبہ کو کھانا کھانے کے لیے بلانے گئے تو اس کی خون میں لت پت لاش پڑی ہوئی تھی ۔
ڈاکٹروں نے اسپتال میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اسی کی ہلاکت کو 4 گھنٹے گزر چکے ہیں جب کہ مقتولہ کے سر پر سامنے سے گولی لگی جو دماغ پھاڑتے ہوئے باہر نکل گئی ۔
مقتولہ کے ورثا نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا ۔ پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد لاش ورثا کے حوالے کر دی ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گولی لگنے سے کی چھت پر
پڑھیں:
سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ کا امتحان تنازع کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم ڈی کیٹ کی 25 سے زائد طلبا نے نتائج کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ امتحان تنازع کا شکار ہوگیا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں 25 سے زائد طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کردیں۔طلبہ کا موقف ہے کہ 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے، 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی طے شدہ فارمولے کے سب سے زیادہ نمبر دے دیے گئے اور انہیں 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹیں الاٹ کی گئیںدرخواست میں کہا گیا ہر سال ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے میرٹ کا فارمولہ طے کیا جاتا ہے، تاہم اس بار اس فارمولے کو نظر انداز کیا گیا، جس کے باعث 400 سے زائد طالبعلم میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست میں شامل کیے گئے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کے حقوق متاثر ہوئے ہیں اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر سے 22 دسمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔