پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پہلگام حملہ مودی سرکار کی چال
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں 28 سیاح قتل، بھارتی دہشت گردی، فالس فلیگ آپریشن مسترد کرتے ہیں: مشعال ملک
سرینگر؍ اسلا م آباد (نوائے وقت رپورٹ+ کے پی آئی+اپنے سٹاف رپورٹر سے) مقبوضہ کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 28 سیاح قتل اور 12 زخمی ہوگئے۔ غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق یہ افسوسناک واقعہ مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ہوا جو مسلمان اکثریتی علاقے میں واقع ہے جبکہ یہ گزشتہ ایک سال کے دوران مقبوضہ وادی میں پیش آنے والا بدترین واقعہ ہے۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ تاحال کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، تاہم مسلم اکثریتی علاقے میں 1989 سے مسلح بغاوت جاری ہے، جس میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔ جبکہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداﷲ نے ردعمل دیا کہ فائرنگ کا واقعہ کئی سال بعد شہریوں پر بڑا حملہ ہے۔ دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی کی تبدیلی کے بھارتی منصوبے اور مسلم دشمن بھارتی قانون وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف 25اپریل کو مقبوضہ کشمیر میں ہڑتال ہوگی۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کشمیریوں سے متنازعہ وقف ترمیمی ایکٹ اور مقبوضہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء کے خلاف جمعہ کو مکمل ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی پارلیمنٹ سے مسلم مخالف بل کی منظوری اور مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ کے اجراء پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہائی کورٹ نے کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت دو کشمیریوں کی غیر قانونی قید کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے قابض انتظامیہ کو ان کی فوری رہائی کی ہدایت کی ہے۔ ادھر رام بن کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث سرینگر جموں ہائی وے بند ہونے کے بعد سیاحوں اور مسافروں سمیت ہزاروں افراد کو شدید موسمی حالات کے رحم و کرم پرچھوڑ دیا گیا ہے۔ جبکہ امریکہ میں قائم تنظیم ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم نے واشنگٹن اور نیویارک شہر میں ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حق میں مہم چلائی۔ سیاحوں میں بیشتر کا تعلق بھارتی ریاست گجرات اور کرناٹک سے ہے۔ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ بھارتی میڈیا نے اور را سے جڑے سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے پاکستان کیخلاف زیر اگلنا شروع کر دیا۔ بھارت ماضی میں بھی پاکستان پر ایسے جھوٹے الزام لگاتا رہا ہے۔ ماضی میں بھی بھارت کا فالس فلیگ آپریشن بے نقاب ہوا تھا۔ مودی نے کشمیر میں فالس فلیگ آپریشنز کرائے اور الزام پاکستان پر لگا دیا۔ بھارتی میڈیا نے الزام لگایا حملہ آور پولیس وردی میں تھے، تعداد 2 سے 3 تھی۔ بھارتی وزیرداخلہ سرینگر پہنچ گئے۔ سکیورٹی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ امریکی نائب صدر کے دورہ بھارت کے موقع پر یہ ڈرامہ رچایا گیا۔ اس سے قبل بھارت پلوامہ کا ڈرامہ بھی رچا چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پہلگام میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والے سیاحوں میں ایک غیر ملکی سیاح کا تعلق اٹلی اور دوسرے کا اسرائیل سے ہے۔ بھارت کے دورے پر آئے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے پہلگام حملے کی مذمت کی ہے۔ جے ڈی وینس نے کہا کہ پہلگام میں دہشتگرد حملے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی ہے۔ حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے پہلگام واقعہ پر ردعمل میں کہا ہم بھارت کی دہشتگردی کو مسترد کرتے ہیں۔ پہلگام فائرنگ بالکل سکھوں کا چھٹی سنگھ پورہ قتل عام جیسا واقعہ ہے۔ مقصد کشمیر کی آزادی کی تحریک کو بدنام کرنا ہے۔ ہم بھارت کے اس فالس فلیگ آپریشن کی مذمت کرتے ہیں۔ بھارت کی طرف سے معصوم شہریوں کا قتل عام کیا گیا۔ بھارت نے 2000ء میں 35 سکھوں کو قتل کرکے کشمیریوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی تھی۔ بھارت نے صدر کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر 35 سکھوں کو قتل کیا۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کو مودی میڈیا کی جھوٹی خبروں کا شکار نہیں بننا چاہئے۔ فالس فلیگ پر مشق کا مقصد کشمیر کی تحریک آزادی کو بدنام کرنا ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بھارتی میڈیا کا پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا من گھڑت اور جھوٹا ہے۔ فالس فلیگ کا ڈرامہ رچانا بھارتی روایت ہے۔ جب کوئی ایسا واقعہ ہوتا ہے تو بجائے تحققات کے بھارت پاکستان پر الزام ڈال دیتا ہے۔ پاکستان پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے بھارت اس واقعہ کی مکمل چھان بین کرے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں دہشت گردی کے واقعات میں خود ملوث ہوتی ہیں۔ بھارت پاکستان کے علاوہ کینیڈا اور امریکہ سمیت مختلف ممالک میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ملوث ہے۔ کلبھوشن کا بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہونے کا اعتراف اس بات کا واضح ثبوت ہے۔ ماضی میں چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے صدر کلنٹن کے دورے کے موقع پر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں تیس سے زائد سکھوں کو قتل کیا گیا تھا۔ اس وقت بھی بھارت نے سکھوں کے قتل کا الزام پاکستان پر لگایا تھا۔ بعد میں تحقیقات سے ثابت ہوا کہ چھٹی سنگھ پورہ کا واقعہ بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کیا تھا۔ عالمی برادری کو باور کرانے کی ضرورت ہے کہ پاکستان پر الزام لگانا بھارت نے وتیرہ بنا لیا ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ عالمی برادری بھارت کی اس الزام تراشی پر یقین کرے گی۔امریکی صدر ٹرمپ نے پہلگام واقعہ پر ردعمل میں کہا ہے کہ کشمیر سے آنے والی خبر پر صدمے میں ہوں۔ دہشتگردی کے خلاف امریکہ بھارت کے ساتھ ہے۔ ہماری حمایت اور ہمدردی وزیراعظم مودی اور بھارتی عوام کے ساتھ ہے۔