سندھ طاس معاہدہ اور بھارت کے ناپاک مذموم عزائم
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اپنے ناپاک اور مذموم عزائم پر اتر آیا ہے ۔ بھارتی حکومت نے اس حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ روکنے اور اٹاری بارڈر پر چیک پوسٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ساتھ ہی بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا اور ساتھ ہی بھارتی وزارت خارجہ نےیہ بھی کہا کہ بھارت نے پاکستان کو ہر سال فراہم کیے جانے والے 39 ارب کیوبک میٹر پانی کے بہاؤ پر مبنی سندھ طاس معاہدہ معطل کر رہاہے۔
سندھ طاس معاہدہ ۔۔۔؟
سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جوکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 میں معاہدہ طے پایا تھا۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ملکوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا ایک مستقل حل اور منصفانہ طریقہ کار طے کرنا تھا۔ کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے بعد دریاؤں کا نظام مشترکہ تھا۔ اس معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے۔ تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔ معاہدے کے باوجود1960 کے بعد سے اب تک بھارت کی جانب سے مسلسل اس کی خلاف ورزیاں جاری رہی ہیں اور ابھی تک جاری ہیں۔ بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم کر رکھا ہے۔ مزید یہ کہ بھارت کو ان دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو ہے لیکن پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب انڈیا کی جانب سے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا گیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔ جس کی پاسداری پاکستان آج بھی کر رہا ہے۔ مگر بھارت اپنے ناپاک اور مذموم عزائم سے باز نہیں آتا۔
یہاں یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے یک طرفہ اقدامات کے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے آج قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے، جس میں بھارت کے حالیہ جارحانہ اقدامات کے تناظر میں ممکنہ جوابی حکمتِ عملی پر غور کیا جائے گا۔ اجلاس کی صدارت وزیراعظم خود کریں گے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزرائے خارجہ، داخلہ، دفاع، قومی سلامتی کے مشیر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، حساس اداروں کے اعلیٰ حکام اور دیگر متعلقہ حکام شرکت کریں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ کے درمیان بھارت کے کے بعد
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی اعلانِ جنگ ہے: عمر ایوب
---فائل فوٹوقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اعلانِ جنگ ہے۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ معیشت ختم ہو چکی، قومی ہم آہنگی چاہیے جو نہیں رہی کیونکہ ایک لیڈر جیل میں ہے، نیشنل میڈیا کے گلے پر ڈیجیٹل پاکستان بل اور پیکا کے ذریعے چھری چلا دی گئی ہے۔
اس سے قبل سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھارت کی آبی دہشت گردی ہے۔
ایک بیان میں شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت یک طرفہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کشمیر میں ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں...
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان زمین کے چپے چپے کی حفاظت کرنا پاکستانی قوم خوب جانتی ہے، وقت آنے پر بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے۔
اسی طرح سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے بھی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر کہا تھا کہ معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت اور خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام اشتعال انگیز، غیر ذمے دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاہدے کی معطلی خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے، بھارت اصل مظالم اور ناانصافیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پہلے بھی فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا آیا ہے۔