بمبئی (نیوزڈیسک)حالیہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان نے جنوبی پاکستان کی سرحد کے ساتھ فوجی، ٹینک اور بھاری ہتھیاروں کو تعینات کیا ہے۔
یہ اقدام مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ واقعہ سمیت متعدد واقعات کے بعد سامنے آیا ہے۔ اگرچہ ان تعیناتیوں کی اصل نوعیت اور اس میں شامل مخصوص مقامات ابھی تک واضح نہیں ہیں، لیکن یہ واضح ہے کہ سرحد پر کشیدگی برقرار ہے۔

باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بھارتی مسلح افواج نے جنوبی پاکستان کی سرحد، خصوصاً راجستھان کے علاقے سے، فوجی دستوں، ٹینکوں اور بھاری ہتھیاروں کی تعیناتی کا آغاز کر دیا ہے۔

عسکری ذرائع کے مطابق براہموس میزائل سسٹمز کی پوزیشنز کو بھی دوبارہ ترتیب دیا گیا ہے تاکہ وہ جنوبی پاکستان کے اہم اسٹریٹجک مقامات کی جانب نشانہ بنا سکیں۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ-تاس واٹر ایکارڈ سے دستبرداری کا اعلان کیا،

جس سے دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ اس تازہ عسکری سرگرمی کو علاقائی اور بین الاقوامی مبصرین بڑی گہری نظر سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ صورتحال کے بگڑنے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان کے دفاعی ادارے ہائی الرٹ پر چلے گئے ہیں جبکہ سفارتی ذرائع اس جارحانہ فوجی نقل و حرکت کے مقاصد کا جائزہ لے رہے ہیں۔صورتحال کے مزید تفصیلات جلد پیش کی جائیں گی۔

قبل ازیں بھارت نےپاکستان کےساتھ سندھ طاق معاہدہ معطل کردیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے مطا بق سندھ طاس معاہدہ معطل،اٹاری اورواہگہ ارڈرکوبندکررہےہیں۔بھارتی وزارت خارجہ کاتمام پاکستانی شہریوں کو48گھنٹےمیں بھارت چھوڑنےکاحکم۔

تمام پاکستانیوں کےبھارتی ویزےمنسوخ کردیےگئے۔ بھارت کاپاکستانیوں کوسارک کےتحت ویزےبندکرنےکافیصلہ۔سارک ویزااستثنٰی کےتحت پاکستانی شہری بھارت کاسفرنہیں کرسکیں گے۔ بھارت اسلام آبادسےاپنےتمام دفاعی اتاشی واپس بلائےگا۔ بھارت پاکستان کیساتھ سفارتی تعلقات کومزیدکم کررہاہے۔2019میں تعلقات کوہائی کمشنر کی جگہ قونصلرتک کردیاتھا۔

سفارتی عملےکی تعداد55سے کم کر کے30تک لایاجائےگا۔ پاکستانی ہانی کمیشن میں فوجی مشیروں کوملک چھوڑنےکیلئےایک ہفتے کاوقت ہے۔ بھارت اسلام آبادمیں بھارتی ہائی کمیشن سےفوجی مشیروں کوواپس بلارہاہے۔ فیصلہ بھارتی وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں کیاگیا۔
سعودی عرب میں جرائم پر مزید 4 ہزار 300 پاکستانیوں کے پاسپورٹ منسوخ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ذرائع

بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، معاہدے میں تبدیلی بھی دونوں ممالک کی رضا مندی سے ہی ہوسکتی ہے۔

ذرائع وزارت آبی وسائل کے مطابق سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے۔

ذرائع کے مطابق بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، 1960ء کا سندھ طاس معاہدہ عالمی بنک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت 3 دریا سندھ، چناب اور جہلم پاکستان کو دیے گئے تھے جبکہ راوی، ستلج اور بیاس دریا بھارت کو دیے گئے تھے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت کشیدگی، سابق سفیر عبدالباسط نے بلوچستان میں دہشتگردی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا
  • بھارتی فوجی سرحد پار کرکے پاکستان میں داخل، رینجرز نے حراست میں لے لیا
  • پاکستان رینجرز نے سرحد عبور کرنے پر بھارتی فوجی اہلکار کو  گرفتار کرلیا
  • سرحد عبور کرنے پر بھارتی فوجی اہلکار کو پاکستان رینجرز نے گرفتار کرلیا
  • پہلگام حملہ، کشیدگی بڑھ گئی، مقبوضہ کشمیر میں امن کے دعوؤں پر سوالیہ نشان
  • جنوبی پاکستان کی سرحد پر بھارتی افواج اور میزائل سسٹمز کی نقل و حرکت، کشیدگی میں اضافہ
  • پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارتی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی
  • بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ذرائع
  • بھارت نے انڈس طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی