آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں، تجاویز جاری
وزیر خزانہ محمد اورنگ زیب کی کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی
آئی ایم ایف نے پاکستان کے نظام میں اہم خامیوں کی نشان دہی کرتے ہوئے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات کا اظہار کیا ہے اور پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشان دہی کی ہے ۔وفاقی وزیر خزانہ کی جانب سے کرسٹالینا جارجیوا کو اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی گئی ہے ۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نشاندہی ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں کی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں گورننس میں بدعنوانیوں اور کرپشن کی نشان دہی کی، آئی ایم ایف کا موقف تھا کہ پاکستان میں سول سروس تقرریوں میں سیاسی مداخلت ہے ، کمزور ادارہ جاتی احتساب اور منقسم فیصلہ سازی سے بدعنوانی کے خدشات ہیں۔آئی ایم ایف نے پاکستانی محکموں پر طویل مشاورت کے بعد تجاویز جاری کر دی ہیں، آئی ایم ایف کی کلیدی سفارشات میں انسداد بدعنوانی کے مضبوط اقدامات شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے سرکاری پروکیورمنٹ اور کارکردگی اسٹرکچرل احتساب سے مشروط کر دی ہے ۔واضح رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ادارہ جاتی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی۔اعلامیے کے مطابق وزیر خزانہ نے شرکا کو پاکستان کی معاشی صورت حال اور حالیہ مالی و مانیٹری پیش رفت سے آگاہ کیا، وزیر خزانہ نے معاشی اصلاحات میں ہونے والی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا اور پاکستان کی معیشت میں استحکام اور فچ کی جانب سے کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری بی نیگیٹو کا ذکر کیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی، توانائی اور ٹیکس اصلاحات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے ، پاکستان کے بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں تک دوبارہ رسائی کی راہ ہموار ہوئی ہے ۔ واشنگٹن میں وزیر خزانہ کی عالمی بینک کے جنوبی ایشیا کے نائب صدر سے ملاقات ہوئی، وزیر خزانہ نے عالمی بینک کے 10 سالہ کنٹری پارٹنر شپ فریم سی پی ایف کی منظوری پر شکریہ ادا کیا۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف نے پاکستان میں سول سروس
پڑھیں:
وفاقی وزیر خزانہ: سرکاری افسروں کے اثاثے پبلک کرنا آئی ایم ایف کی اضافی شرط نہیں بلکہ عملی اقدام ہے
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ سرکاری افسروں کے اثاثے عوام کے سامنے لانا بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی کوئی نئی شرط نہیں، بلکہ یہ ایک عملی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ ملکی معاشی پالیسیوں میں روزانہ تبدیلیاں ہو رہی ہیں، جو ایک المیہ ہے۔
لاہور میں آل پاکستان چیمبرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ عوام میں یہ تاثر ہے کہ آئی ایم ایف نے مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں، حالانکہ بات اسٹرکچرل ریفارمز پر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوری تک این ایف سی کمیٹی کو بلا کر آگے بڑھنے کا منصوبہ ہے۔
وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کے اضافی بوجھ کی بھی بات کی اور کہا کہ اگر معیشت چلتی ہے تو ملک بھی ترقی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نیو اکانومی کی جانب قدم بڑھا رہی ہے اور دعا ہے کہ پی آئی اے کے مسائل بھی بہترین انداز میں حل ہو جائیں۔ ان کے مطابق اگلے سال کا بجٹ ملکی ترقی اور پالیسی سازی میں رہنما کردار ادا کرے گا۔