بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( ڈیلی پاکستان آن لائن )سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، سکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔
"جیو نیوز" سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
ہمیں تیار رہنا چاہیے بھارت کوئی بھی حرکت کرسکتا ہے،سابق سفیر عبدالباسط
مشاہد حسین سید کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں بھارت کی سازش کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد:بھارت کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
تفصیلات کے مطابق پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات کھل کر اُس وقت سامنے آئے جب وزیر خارجہ نے سفارتی تعلقات اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی جبکہ بھارت کسی بھی طرح قانونی طور پر اس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا۔
ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا اور پہلگام فالس فلیگ کے چوبیس گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
ذرائع کے مطابق یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کے مطابق بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔
معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔