بھارت سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سٹی42: پہلگام فالس فلیگ حملے سے بھارت کیا مقصد حاصل کرنا چاہتا ہے، بھارت کی حکومت نے ایک ہی دن میں اپنا کچا چٹھا خود کھول دیا۔ بھارت کا اصل نشانہ سندھ طاس معاہدہ ہے جسے آج اس نے یکطرفہ اقدام کر کے معطل کرنے کی کوشش کی ہے۔
پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط کا کہنا ہےکہ سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری طور پر پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
سابق سفیر نے خدشہ ظاہرکیا کہ بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرےگا، بھارت میں آج کل مسلم وقف قانون میں مودی حکومت کی من مانی ترامیم کے خلاف سخت احتجاج چل رہا ہے اور اس ترمیم کو سپریم کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے۔ بھارت کی نریندر مودی حکومت مسلم وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنےکے لیے بھی کوئی کارروائی کرسکتی ہے۔
عبدالباسط نے کہا کہ بھارت عملاً سندھ طاس معاہدہ کو چھیڑ تک نہیں سکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن ہیں۔
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ
پڑھیں:
بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ذرائع
ہندوستان کی پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں پاکستان کے خلاف سازش کھل کر سامنے آ گئی۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ حملے کے پیچھے چھپے بھارتی محرکات اور بھارت کی آبی جارحیت کھل کر سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق ہندوستان کسی بھی طرح قانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کو یک طرفہ ختم نہیں کر سکتا، ہندوستان نے اپنا غیر ذمہ دارانہ اور مذموم چہرہ دنیا کو دکھا دیا، ہندوستان نے پہلگام فالس فلیگ کے 24 گھنٹے کے اندر اندر سندھ طاس معاہدے کو غیرقانونی طور پر یک طرفہ معطل کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کردی
ذرائع نے کہا ہے کہ یہ مذموم حرکت 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، سندھ طاس معاہدے کے شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جب تک دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ بھارت نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا، سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian ، lower riparianکے پانی کو نہیں روک سکتا، پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کے لیے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔
ذرائع نے کہا ہے کہ اس معاہدے کے ضامن میں عالمی بینک بھی شامل ہے، معاہدے کی رو سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پہلگام حملہ: وزیراعظم مودی سعودی عرب کا دورہ مختصر کرکے نئی دہلی پہنچ گئے
ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے ناقابل عمل اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
pahalgam انڈیا بھارت پہلگام حملہ دریا سندھ طاس معاہدہ مودی سرکار