مشاہد حسین سید(فائل فوٹو)۔

سیاسی رہنما اور بین الاقوامی امور کے ماہر مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ بھارت نے پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کیلئے بہانا بنایا، اسکیم کے تحت بھارت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔ 

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے مشاہد حسین نے کہا کہ سندھ طاس پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے، یو این سیکریٹری جنرل کو آگاہ کیا جائے کہ بھارت کی جانب سےجھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں۔ 

مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ 

انھوں نے کہا کہ بھارت کو بھرپور جواب دینے کےلیے ہم ہر سطح پر تیار ہیں، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا یو این چارٹر اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب، بھارتی اقدامات کا خاطر خواہ جواب دیا جائے گا، خواجہ آصف بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف بھارت نے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کردیے، 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم

مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارا کیس مضبوط ہے عالمی سطح پر لیجانا چاہیے، ہمیں یہ معاملہ فوری یو این سیکریٹری جنرل تک پہچانا چاہیے۔ 

پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فغال رہا ہے۔ معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے۔

سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر نہ معطل اور نہ ہی ختم ہوسکتا ہے، بے چینی پیدا نہیں کرنی چاہیے، بھارت فوری پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا۔ اس معاہدے میں عالمی بینک اور دیگر قوتیں ضامن رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے بھارت پاکستان کے خلاف کوئی کارروائی کرے گا،
بھارت وقف قانون کے خلاف مسلمانوں کا احتجاج ختم کرنے کیلئے بھی کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔

احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسا کوئی اختیار نہیں کہ پانی کے معاہدے کو معطل کرے، معاہدہ میں ایک فریق کو اختیار ہی نہیں کہ اس میں کوئی تبدیلی کرے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ نے کہا کہ بھارت مشاہد حسین سید

پڑھیں:

سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی

وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع بھی کریں گے۔

وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے بھارت کی طرف سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے پر بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے جلد بازی اور اسکے نتائج کی پرواہ کے بغیر معطل کرنا آبی جنگ کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت یہ اقدام اور غیر قانونی ہے۔ وزیر توانائی نے کہا کہ پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے، اور ہم قانونی، سیاسی اور عالمی سطح پر پوری طاقت سے اس کا دفاع کریں گے۔"

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے 1960ء میں ایک معاہدہ طے پایا تھا جسے سندھ طاس معاہدے کا نام دیا گیا۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے دریاؤں کا پانی منصفانہ تقسیم ہونا تھا۔ اس معاہدے میں ورلڈ بینک بطور ضامن ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق معاہدے کے تحت پنجاب میں بہنے والے تین دریاؤں راوی ستلج اور بیاس پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔ اس کے علاوہ دریائے سندھ، جہلم اور چناب پاکستان کے کنٹرول میں دیا گیا جس کے 80 فیصد پانی پر پاکستان کو حق دیا گیا ہے۔

دونوں ممالک کو دریاؤں کے پانی سے بجلی بنانے کا حق تو حاصل ہے تاہم پانی ذخیرہ کرنے یا بہاؤ کو کم کرنے کا حق حاصل نہیں۔

بھارتی اقدام سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی

دوسری جانب ذرائع کے مطابق بھارت کا یہ مذموم فیصلہ 1960 کے سندھ طاس کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے کیونکہ معاہدے کی شق نمبر12۔ (4) کے تحت یہ معاہدہ اس وقت تک ختم نہیں ہو سکتا جبکہ دونوں ملک تحریری طور پر متفق نہ ہوں۔

ذرائع کے مطابق بھارت  نے بغیر کسی ثبوت اور تحقیق کے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے یہ انتہائی اقدام اٹھایا۔

سندھ طاس معاہدے کے علاوہ بھی انٹرنیشنل قانون کے مطابق Upper riparian , lower riparian کے پانی کو نہیں روک سکتا۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960ء میں دریائے سندھ اور دیگر دریاؤں کا پانی منصفانہ طور تقسیم کرنے کیلئے سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا۔ جس میں عالمی بینک بھی بطور ثالت شامل ہے۔

معاہدے کی روح سے بھارت یکطرفہ طور پر یہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا جبکہ انٹرنیشنل واٹر ٹریٹی بین الاقوامی سطح پر پالیسی اور ضمانت شدہ معاہدہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل معاہدے کو معطل کر کے بھارت دیگر معاہدوں کی ضمانت کو مشکوک کر رہا ہے، ہندوستان اس طرح کے نا قابل عمل  اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کر کے اپنے اندرونی بے قابو حالات سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • پہلگام فالس فلیگ حملےکے پیچھے چھپے بھارتی محرکات 24 گھنٹوں میں سامنے آگئے
  • بھارت نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنایا، سکیم کے تحت پاکستان پر دباؤ ڈالنا چاہتا ہے: مشاہد حسین سید
  • پہلگام واقعے پر بھارت سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے اپنی پرانی خواہش پوری کررہا ہے، وزیر دفاع
  • سندھ طاس معاہدہ معطل: پانی کے ہر قطرے پر ہمارا حق ہے اور اس کا دفاع کریں گے، وزیر توانائی
  • سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بے معنی؛ یہ معاہدہ کبھی جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں ہوا
  • بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا، ذرائع
  • پہلگام واقعہ: بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور واہگہ بارڈر بند کرنے کا اعلان
  • انڈیا نے پاکستان کے ساتھ سند طاس معاہدہ معطل کر دیا، پاکستانیوں کو واپس جانے کا حکم، سرحد بند کر دی
  • پہلگام واقعہ، بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل ، اٹاری چیک پوسٹ بند کرنے کا اعلان،پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم