سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اعلان بے معنی؛ یہ معاہدہ کبھی جنگوں کے دوران بھی معطل نہیں ہوا
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
سٹی42: بھارت اعلان کر کے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو ختم نہیں کر سکتا۔ بھارت کا آج شب کیا جانے والا اعلان عملاً بے معنی ہے کیونکہ بھارت نہ تو پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک سکتا ہے نہ کسی اور طرح کا نقصان پہنچا سکتا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آج سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان بھارتی حکومت کے اقدامات کا منہ توڑ جواب دے گا۔
بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا جو اعلان کیا ہے اس کی کوئی عملی اہمیت نہیں۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
بھارت نے سارک کے تحت پاکستانیوں کو دیے گئے ویزے منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے اور بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دو طرفہ عالمی معاہدہ ہے جسے بھارت یک طرفہ طور پر ختم نہیں کر سکتا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں سندھ طاس معاہدہ عالمی بینک کی ثالثی میں طے ہوا تھا، اس معاہدے میں کوئی تبدیلی دونوں ممالک کی رضامندی سے ہی ہو سکتی ہے۔پاکستان کے صدر جنرل ایوب خان ، بھارتی وزیر اعظم جواہر لعل نہرو اور عالمی بینک کے صدر کے درمیان سندھ طاس معاہدے پر 19 ستمبر 1960ء کو دستخط ہوئے تھے.
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم
ہمسایہ ملک کے ساتھ مستقبل میں دریاؤں کے پانی کے متعلق کسی بھی مسئلہ کو لے کر کشیدگی پیدا ہونے کا امکان ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی ضرض سے پاکستان نے اپنے تین دیراؤں کے پانی کے استعمال کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حقوق بھارت کو دے کر ان کے بدلے میں دوسرے تین دیراؤں کا پانی مکمل طور پر خود استمعال کرنے کے حقوق حاصل کئے تھے۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت ہمالیہ کے پہاروں سے آنے والے تین دریا ؤں سندھ، چناب اور جہلم کا پانی مکمل طور پر پاکستان کو دیا گیا اور راوی، ستلج اور بیاس کا پانی مکمل طور پر بھارت کو دے دیا گیا تھا۔
مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی
اس معاہدہ کے بعد پاکستان نے تین دریاؤں ستلج، بیاس اور راوی کے نہری نظام کو برقرار رکھنے اور ان دریاؤں کے علاقوں کو آبپاشی کے لئے پانی کی فراہمی برقرار رکھنے کے لئے سندھ، چناب اور جہلم دریاؤں سے پانی نکال کر ستلج، بیاس اور راوی دریاؤں کے نہری سسٹم میں ڈالنے کے لئے دنیا کا سب سے بڑا لنک کینالز کا سسٹم تعمیر کیا جس پر اس زمانہ میں اربوں روپے خرچ ہوئے ۔
بھارت کی طرف سے ماضی میں سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزیاں کر کے دریائے چناب اور دریائے جہلم کے پانی کو جزوی طور پر استعمال کرنے کی کوششیں کی گئیں اور پاکستانی دریاؤں پر پن بجلی منصوبے تعمیر کرکے پاکستان آنے والے پانی کو متاثر کیا گیا ۔
نواز شریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ
تین سال سے بھارت کی موجودہ حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث پاکستان اور بھارت کے انڈس واٹر کمشنرز کا اجلاس نہیں ہو سکا، دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنرز کا آخری اجلاس 30 اور 31 مئی 2022کو نئی دہلی میں ہوا تھا۔
سندھ طاس معاہدے کے تحت سال میں دونوں ملکوں کے کمشنرز کا اجلاس ایک بار ہو نا ضروری ہے۔پاکستان کے انڈس واٹر کمشنرکی طرف سے بھارتی ہم منصب کو اجلاس بلانے کے لیے متعدد بار خط لکھا گیا لیکن کوئی مناسب جواب نہیں ملا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست گزار کے وکیل کومہلت
اب بھارت کے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل کے واقعہ کی تحقیقات کر کے اپنے مجرموں کو پکڑنے کی بجائے نئی دہلی میں وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت نے پاکستان کے آبپاشی نظام پر حملہ کرنے کا نعرہ لگا دیا جس کا کوئی جواز نہیں۔
پاکستان کے سرکاری ذرائع نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ کی کسی ایک شق کو بھی چھیڑنے کی گنجائش نہیں ۔ سندھ طاس معاہدہ کو ختم کرنا بھارت میں بعض لوگوں کا خواب تو ہو سکتا ہے لیکن اس پر عملددرآمد کرنا ممکن نہیں۔ پاکستان بھارت کی ایسی کسی بھی کوشش کو لے کر بین الاقوامی ثالثی کی طرف جائے گا تو بھارت کو اپنے ہکطرفہ اقدام کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
پاکستان کا ابتدائی ردعمل
ذمہ دار سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی یکا یک کشیدگی پیدا کرنے کی سازش کا پاکستان تحمل اور برداشت کے ساتھ مناسب جواب دے گا۔ آج اسلام آباد میں بھارتی اشتعال انگیزی کا فوری جائزہ لیا گیا لیکن کوئی فوری ردعمل نہیں دیا گیا۔
کل جمعرات کی صبح پہلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان کی سینئیر ترین قیادت بھارت کو مناسب جواب دینے کا فیصلہ کرے گی۔ اس کے بعد امکان ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے جلد بھارتی ناظم الامور کو بھی دفتر خارجہ طلب کیا جائے گا اور پاکستان کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر عمطل کرنے کے اعلان پر سخت جواب دیا جاے گا۔
سفارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا ہی نہیں جا سکتا۔
سندھ طاس معاہدہ تو جنگوں کے دوران بھی کبھی معطل نہیں ہوا۔ اسمعاہدے کی ایک اہم شق یہ ہے کہ بھارت اس معاہدے کو یک طرفہ معطل نہیں کر سکتا۔
Waseem Azmetذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے اس معاہدے اس معاہدہ کے درمیان اور بھارت بھارت کو بھارت کے بھارت کی کا پانی کرنے کا کے ساتھ کے بعد کے لئے
پڑھیں:
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب
پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے۔وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوگا۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں بھارتی اقدامات کے خاطر خواہ جواب کا فیصلہ کیا جائےگا۔خواجہ آصف کے مطابق بھارت نے جو ایشو اٹھائے ہیں وہ میٹنگ میں ڈسکس کریں گے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو اس طرح معطل نہیں کرسکتا، معاہدے میں صرف پاکستان اور بھارت شامل نہیں دیگر بھی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی طرف سے جامع جواب دیا جائےگا، جس طرح ابھینندن کے وقت جواب دیا تھا اس بار بھی100فیصد جواب دینےکی پوزیشن میں ہیں، پاکستان ائیر فورس نے ابھینندن کے وقت جو جواب دیا تھا وہ تاریخ کا حصہ ہے، بھارت بہت عرصے سے سندھ طاس معاہدے سے نکلنا چاہ رہا ہے، بھارت میں جو واقعہ ہوا وہ قابل مذمت ہے، بھارت کا چہرہ کھل کر سامنے آرہا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں اعلیٰ سول و عسکری قیادت شرکت کرےگی، اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعدکی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور کیا جائےگا۔ذرائع کا کہنا ہےکہ قومی سلامتی کمیٹی عجلت میں اٹھائےگئے بھارتی نا قابل عمل آبی اقدامات کا جواب دینےکا بھی جائزہ لےگی۔خیال رہےکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں موجود بھارتی شہری یکم مئی تک اٹاری چیک پوسٹ کے راستے واپس آسکتے ہیں۔بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔