سٹی42: بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں کے قتل کو بنیاد بنا کر پاکستان کے ساتھ انترنیشنل گارنٹی کے ساتھ ہوئے سندھ طاس معاہدہ کو یکطرفہ طور پر "معطل" کرنے کا اعلان کر دیا اور پاکستان کے ساتھ سرحدیں بند کر دیں۔  بھارت نے  انڈیا میں موجود تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کر دیئے اور انہیں پاکستان واپس جانے کا حکم دے دیا۔ مزید  یکطرفہ اقدامات کرتے ہوئے  نئی دہلی میں پاکستان کے دو اہم سفارتکاروں کو بھی  واپس جانے کا حکم دے دیا۔  

پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ

نئی دہلی میں بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے   اعلان کیا کہ بھارت میں موجود تمام پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کر کے انہیں  48 گھنٹے میں  واپس چلے جانے کا حکم دیا گیا ہے۔ 

آج نئی دہلی میں بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ نئی دہلی میں تعینات پاکستان کے ڈیفینس اتاشی اور ائیر فورس کے اتاشی کو نا پسندیدہ شخصیات قرار دے کر بھارت سے واپس جانے کے لئے کہا گیا ہے۔ 

زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار،  امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم

بھارت کے ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کے ساتھ واہگہ، اٹاری سرحد بند کی جا رہی ہے۔

بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ اسلام آباد میں بھارتی سفارت خانہ میں اس وقت 55 بھارتی اہلکار ہیں، اب ان کی تعداد کم کر کے  35 کی جائے گی اور باقی کو واپس بلا لیا جائے گا۔

بھارت کے ان یکطرفہ انتہائی اشتعال انگیز اقدامات  کا پس منظر کل مقبوضہ کشمیر میں اننت ناگ ضلع کے علاقے پہلگام میں  26 سیاحوں کے قتل کے واقعہ مین پاکستان کو ملوث قرار دینے  کا پروپیگنڈا ہے۔

مکہ میں پرمٹ کے بغیر داخلے پر پابندی

کل پہلگام میں اس واقعہ کے چند ہی منٹ بعد انڈیا کے میڈیا سے یہ پروپیگندا شروع کر دیا گیا تھا کہ پاکستان اس واقعہ میں ملوث ہے۔  اس واقعہ کو پاکستان کے ذرائع نے فالس آپریشن قرار دیا تاہم پاکستان کے فارن آفس نے سرکاری طور پر اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس  کی مذمت کی، متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت کی۔

پہلگام واقعہ کا ایک بھی ذمہ دار نہیں پکڑا، کوئی ثبوت سامنے نہیں لایا، لیکن الزام پاکستان پر تھوپ دیا

نواز شریف کا لندن سے فوری پاکستان واپس آنے کا فیصلہ

پہلگام میں کل دوپہر کے بعد  گجرات اور آندھرا پردیش سے گئے ہوئے سیاحوں کے ایک گروپ پر کچھ نامعلوم مسلح افراد نے اچانک جنگل سے نکل کر اندھا دھند فائرنگ کی جس سے  26 افراد ہلاک ہوئے۔ 

اس واقعہ کے بعد بھارت کی فوج اور پولیس نے حادثہ کی جگہ پر پہنچنے میں تاخیر کی، تمام حملہ آور غائب ہو گئے۔ اب تک انڈیا کی پولیس اور فون کے ایک بھی حملہ آور کو گرفتار نہیں کیا۔ 

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کے طریقہ کار کیخلاف درخواست گزار کے وکیل کومہلت

اس دوران آج سوشل ایپلی کیشن ٹیلی گرام پر ایک  حال ہی میں سامنے آنے والے نام  کشمیر مزاحمت فرنٹ (TRF)  کی جانب سے کہا گیا کہ یہ ھملہ اس نے کیا ہے اور وہ مقبوضہ کشمیر میں انڈین شہریوں کو آباد کرنے کی پالسی کے خلاف ہے۔ اس نام نہاد تنظیم TRF کا  کشمیر میں کسی نمایاں کارروائی کرنے کا یہ پہلا دعویٰ تھا جس کی کسی بھ طرح تصدیق نہیں کی جا سکتی۔

بھارت ٹی آر ایف کو پاکستان کی سپانسرڈ تنظیم قرار دیتا ہے لیکن اب تک اس نام نہاد تنظیم کا کوئی ایسا کارکن گرفتار کر کے سامنے نہیں لایا جس کا پاکستان سے کوئی دور کا بھی تعلق ہو ۔

ٹی  آر ایف نامی گروہ کے پہلگام حملہ کا دعویٰ کرنے سے بہت پہلے جب پہلگام میں  شوٹنگ ہوئی تو اس کے غالؓاً پانچ ہی منٹ بعد پہلے سوشل میڈیا میں اور اس کے بعد انڈیا کی کئی نیوز آؤٹ لیتس کی "بریکنگ نیوز" میں پاکستان کو اندھا دھند پہلگام واقعہ میں ملوث قرار دیا جانے لگا۔ پورے چوبیس گھنتے تک یک طرفہ پروپیگندا کرنے کے بعد آج شام بھارت نے انتہائی منظم انداز سے پاکستان کے بنیادی مفاد دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے انترنیشنل معاہدہ کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا اور اس کے ساتھ  اشتعال پیدا کرنے والے کئی دوسرے اقدام کر دیئے۔

وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا

پاکستان کی طرف سے بھارت کے ان اقدامات کا ابھی کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ تاہم وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے  اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس کل صبح طلب کر لیا گیا ہے۔ 

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: پاکستان کے ساتھ کے ترجمان نے نئی دہلی میں جانے کا حکم پہلگام میں واپس جانے اس واقعہ کے بعد کر دیا

پڑھیں:

پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے

پاکستان نے افغانستان کے ساتھ حالیہ تجارتی تنازع کو صرف بارڈر یا تجارت کا معاملہ نہیں بلکہ سیکیورٹی اور سرحد پار سے بڑھتی دہشت گردی سے جوڑتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تعلقات میں تناؤ کی بنیادی وجہ طالبان حکومت کا ٹی ٹی پی اور دیگر پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف مؤثر کارروائی سے انکار ہے۔

پاکستان کی جانب سے واضح مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ تجارتی کشیدگی کی اصل وجہ سرحدی امور نہیں بلکہ وہ سیکیورٹی خدشات ہیں جو طالبان حکومت کے غیر تعمیری رویّے کی وجہ سے سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کو کتنا تجارتی نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے؟

پاکستان، جو طویل عرصے تک افغانستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے، اب اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کر رہا ہے کہ کابل کی پالیسیوں اور ڈھانچہ جاتی فیصلوں نے باہمی تجارت کے نظام کو نقصان پہنچایا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق تعلقات اس وقت بگڑنے شروع ہوئے جب سرحد پار دہشتگردی میں اضافہ ہوا اور طالبان نے ٹی ٹی پی سمیت پاکستان مخالف گروہوں کے خلاف کارروائی سے گریز کیا۔

ثبوت کے طور پر ٹی ٹی پی کی ازسرِنو منظم ہونے کی کوششیں اور افغان سرزمین سے حملوں میں اضافہ سامنے لایا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حالیہ سرحدی پابندیوں کا مقصد تجارتی دباؤ نہیں بلکہ دہشتگردوں کے داخلے کے راستے بند کرنا اور اپنے شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔

پاکستان نے افغان مہاجرین کے معاملے پر بھی اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 4 دہائیوں تک 40 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کے باوجود سیکیورٹی خطرات، معاشی دباؤ اور کابل کی عدم تعاون پر مجبور ہو کر اقدامات کیے گئے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

اس کے باوجود پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ افغان عوام کی انسانی بہبود اور تجارت کی بحالی کے لیے تعاون پر تیار ہے۔ حکام نے یاد دلایا کہ پاکستان نے دہائیوں تک افغانستان کو انسانی، معاشی اور تجارتی سہولتیں فراہم کیں، جن میں بندرگاہ تک رسائی، ٹرانزٹ ٹریڈ اور مہاجرین کی میزبانی شامل ہے۔

دوسری جانب طالبان حکام نے نہ صرف ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی سے انکار کیا بلکہ الٹا پاکستان کو نشانہ بناتے ہوئے افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے احکامات بھی جاری کیے۔

پاکستان کا کہنا ہے کہ طالبان کے ایسے فیصلوں نے افغانستان میں انسانی امداد تک رسائی مزید مشکل بنادی ہے، جب کہ ملک کی نصف سے زیادہ آبادی پہلے ہی انسانی امداد پر انحصار کرتی ہے۔

پاکستان نے زور دیا کہ آگے بڑھنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اصل مسئلے یعنی دہشتگردی کو حل کیا جائے۔ بارڈر یا تجارت پر بات چیت پاکستان کے لیے ممکن ہے، لیکن افغانستان کی سرزمین سے پاکستان مخالف عسکری گروہوں کا خاتمہ ایک غیر متنازع اور لازمی شرط ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

افغانستان پاک افغان تجارت پاکستان طالبان

متعلقہ مضامین

  • بھارت: شادی کے دباؤ پر نوجوان نے محبوبہ کو قتل کر دیا
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی، امیر متقی
  • بھارت: کرپشن کے الزام میں چار کرکٹر معطل، ایف آئی آر درج
  • افغان سرزمین سے سرحد پار حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی: امیر متقی
  • اداکارہ سارہ علی خان کے دیے گئے بسکٹ فقیر نے شکریہ کے ساتھ واپس کردیے، ویڈیو وائرل
  • ہیری بروک نے دی ہنڈریڈ میں 4 لاکھ 70 ہزار پاؤنڈز کا ریکارڈ معاہدہ کر لیا
  • پاکستان اور برطانیہ میں مجرموں کی حوالگی کا معاہدہ نہیں: دفتر خارجہ
  • پاک افغان تجارتی کشیدگی، اصل مسئلہ سرحد نہیں، دہشتگردی ہے
  • کمبوڈیا میں مقیم پاکستانی شہری کا نام ملک سے واپس جانے پر بلیک لسٹ میں ڈال دیا گیا
  • بھارت کا وطیرہ دہشتگردی ہے، پاکستان کھل کر وار کرنے کا حوصلہ رکھتا ہے: فیلڈ مارشل